یہ بات قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں کہی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ٹیسٹ کم بیک کرنے والے سرفراز احمد کی کارکردگی پر خوش ہونے کے سوال پر وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے کہا کہ اس کا جواب میں نہ دوں تو بہتر ہوگا،میرے منہ سے یہ بات سنیں تو عجیب لگے گا، یہی بات آپ ہیڈ کوچ یا کپتان سے پوچھیں کہ میں نے ان سے کیا کہا تھا، انگلینڈ کی سیریز ختم ہوئی تو نیوزی لینڈ سے میچز کے لیے مینیجمنٹ سے کیا بات کی تھی،خوشی اس لیے ہوئی کہ میں چاہتا تھا کہ سرفراز پرفارم کریں۔
انہوں نے کہا کہ وہ سیریز سے پہلے ہی ساتھی کرکٹرز سے مشورہ کر رہے تھے کہ مجھ سے پرفارم نہیں ہورہا، میرا حق نہیں بنتا کہ ٹیسٹ میچ کھیلوں، جس پر جواب ملا کہ اس طرح کا وقت تو ہر کسی کے کیریئر میں آتا ہے،پرفارمنس ایسی نہیں کہ آپ نہ کھیلیں،میں نے کہا کہ میرا حق نہیں بن رہا اور سیفی بھائی ایک عرصے سے محنت اور پرفارم کررہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ان کو موقع دینا چاہیے، مجھے آرام کا نہ کہیں کیونکہ میری پرفارمنس نہیں ہے،خوشی ہوئی کہ انھوں نے کارکردگی دکھائی، اگر میں کسی کا بیٹا ہوں تو وہ بھی کسی کا بیٹا اور بھائی ہے،پاکستان کے لیے جو بہتر پرفارم کرے وہی اچھا ہے۔
محمد رضوان کا کہنا تھا کہ اللہ پاک نے ایک نظام بنایا ہے تو میرا خفا ہونے کا حق نہیں بنتا،سرفراز نے میچ میں شکست سے بھی بچایا، شاید اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہ بات میرے دل میں ڈالی تھی۔
اپنے اسٹرائیک ریٹ کی وجہ سے ہونے والی تنقید اور بیٹنگ میں گیئر تبدیل ہونے کے سوال پر محمد رضوان نے کہا کہ پہلے جو تنقید کرتے تھے۔ ان کے لیے بھی جزائے خیر اور جو کہتے ہیں بہتری آگئی ان کے لیے بھی جزائے خیرکی دعا ہے،میرے لیے اہم یہ ہے کہ کپتان یا کوچ مجھ سے کیا چاہتا ہے، بنگلہ دیش لیگ کی فرنچائز کے کوچ نے کہا کہ پہلے 2 اوورز میں وکٹ نہیں گنوانی چاہے 2رنز بنیں یا 3، میرے لیے یہ بات اہم ہے،کپتان کہتا ہے کہ رضوان آپ کو آخر تک اننگز کو لے کر جانا ہے، ہمارے لیے تو بہتر ہے کہ 2یا 3اننگز جارحانہ کھیل لیں اور اتنا کافی ہو مگر ہمیں ٹیم کی ضرورت دیکھنا ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں تنقید کرنے والوں سے ناراض نہیں ہوتا کیونکہ وہ ہماری بہتری کے لیے بات کررہے ہوتے ہیں، مینیجمنٹ کی بات اور کنڈیشنز پر توجہ دینا ضروری ہے، 200والی پچ ہوتو اتنا اسکور بنابھی چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انفرادی طور پر ابھی تک 4 ڈبل سینچری شراکتیں بنا چکا ہوں۔
محمد رضوان نے کہا کہ میرا اور بابر اعظم کا تال میل اچھا ہے،ہم دونوں ایک، دوسرے کی صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہیں،کپتان درست مشورہ بھی دیتے ہیں کہ کس بولر کو کب نشانہ بنانا ہے۔ اسی طرح شان مسعود کے ساتھ بھی میرا اچھا تال میل ہے،ہم ملتان سلطانز کے لیے اپنی شراکت میں 150رنز بناکر 200کا ہدف بھی حاصل کرچکے ہیں، امید ہے کہ اس بار بھی ٹیم کے لیے اچھا پرفارم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
تنہائی پسند نہیں مگر بازار اور ہجوم سے دور رہتا ہوں
محمد رضوان نے کہا کہ میں تنہائی پسند نہیں، کمرے میں زیادہ رہتا ہوں مگر کوئی دعوت دے تو انکار نہیں کرتا، باہر بھی جاتا ہوں،کمرے میں ایمان کی حفاظت آسان ہوتی ہے،میں بازار اور ہجوم سے دور رہتا ہوں، یہ نہیں کہ بالکل تنہا رہنا پسند ہے، پلیئرز بھی میرے پاس آتے ہیں، بی پی ایل میں حسن اور ابرار کے ساتھ اچھا وقت گزرتا رہا۔
’’پی ایس ایل میں میچز باہر بیٹھ کر دیکھنے سے کامیاب ترین وکٹ کیپر تک کا سفر‘‘
پی ایس ایل میں میچز باہر بیٹھ کر دیکھنے سے کامیاب ترین وکٹ کیپر کے ریکارڈ تک کے سفر پر محمد رضوان نے کہا کہ کوئی بھی شعبہ ہو کامیابیوں سے خوشی ملتی ہے،ماضی میں مواقع نہ ملنے سے دکھ بھی ہوتا تھا لیکن کسی کو الزام نہیں دے سکتے۔
میرے خیال میں تو وہ ایماندار تھے اسی لیے ٹیم کے لیے بہتر فیصلہ کرتے، میں نہیں مانتا کہ کسی نے جان بوجھ کر ایسا کیا،وہ میرا وقت نہیں تھا،اس وقت موقع نہیں مل رہا تھا اور اب اگر ریکارڈز بن رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے۔ کبھی آزمائش ہوتی تو کبھی انعام ملتا ہے، میں تو صرف کوشش کرتا ہوں۔
یاد رہے کہ رضوان کو کامران اکمل کا ریکارڈ توڑنے کے لیے مزید 3 شکار درکار ہیں۔
سلطانز ہوم گراؤنڈ سے اونچی اڑان بھرنے کے خواہاں
پی ایس ایل 8 میں ملتان کے سلطانز ہوم گراؤنڈ سے اونچی اڑان بھرنے کے خواہاں ہیں،محمد رضوان کا کہنا تھا کہ مینجمنٹ نے سلیکشن کی آزادی دی۔ متوازن اسکواڈ کا انتخاب ہوا ہے،ساتھی قومی کرکٹرز سے محبت کا رشتہ برقرار ہے مگر پی ایس ایل میں جس ٹیم کے خلاف بھی میدان میں اترے فتح پہلی ترجیح ہوگی،شاہنواز دھانی سے اچھی کارکردگی کی امیدیں وابستہ ہیں،عادل رشید دستیاب نہیں ہوں گے،عمران طاہر کا خلا اسامہ میر پْر کریں گے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکو خصوصی انٹرویو میں محمد رضوان نے کہا کہ پی ایس ایل 8میں سلطانز کی مہم کا ہوم گراؤنڈ ملتان سے آغاز ہورہا ہے،وہاں لوگ کرکٹ سے بے پناہ لگاؤ رکھتے ہیں،ملتان میں ہی سلطانز کی کٹ پہن کر کھیلنا ایک منفرد تجربہ ہوگا۔ میں کراچی کنگز کی جانب سے ماضی میں پی ایس ایل کے ایک میچ میں ملتان گیا تھا،وہ مقابلہ بنچ پر بیٹھ کر دیکھا مگر ماحول سے لطف اندوز ہوا تھا۔
رضوان نے کہا کہ رواں ایڈیشن کے لیے بھی ہمارا متوازن اسکواڈ منتخب ہوا ہے،اس حوالے سے سی او او حیدر اظہر نے خاصا کام کیا، اونر عالمگیر ترین نے سلیکشن کی آزادی دی،اینڈی فلاور کی بھی بھرپور سپورٹ حاصل رہی،ہمیں جس انداز کا پلیئر چاہیے ہو دیا جاتا ہے۔ اچھی ٹیم بنانے کے لیے مینیجمنٹ کی سپورٹ ضروری ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اپنے ساتھی قومی کرکٹرز سے محبت کا رشتہ برقرار مگر پی ایس ایل میں جس ٹیم کے خلاف بھی میدان میں اترے فتح پہلی ترجیح ہوگی،مقصد وکٹیں اڑانا اور رنز بنانے کے سوا کچھ نہیں ہوتا،گذشتہ سیزن کے فائنل میں لاہور قلندرز نے اچھا کھیل پیش کیا تھا،اس بار پہلا ہی مقابلہ ان سے ہونے پر جیت کے ساتھ سفر کا آغاز کرنا چاہیں گے۔
شاہنوازدھانی کو گزشتہ پی ایس ایل میں اچھی کارکردگی کے بعد قومی ٹیم میں کم مواقع ملنے سے اعتماد متزلزل ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ کسی بھی کرکٹر کی کارکردگی ہمیشہ ایک جیسی نہیں رہتی،جدوجہد کا دور بھی آتا ہے،دباؤ میں ہی اندازہ ہوتا ہے کہ کھلاڑی کس طرح اس چیلنج کا مقابلہ کرتا ہے، قریبی لوگ اس کو مثبت اور منفی پہلو بتاتے ہوئے اعتماد دے سکتے ہیں لیکن پلیئر کو خود معلوم ہوتا ہے کہ اسے کیا کرنے کی ضرورت ہوگی،مینجمنٹ نے اس بار دھانی کی بھرپور حوصلہ افزائی کی ہے، امید ہے کہ وہ ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی دکھائیں گے جس سے بعد میں پاکستان کی جانب سے بھی اچھا پرفارم کرنے میں مدد ملے گی۔
ایک سوال پر وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ انگلش کرکٹر عادل رشید نے بتادیا کہ وہ دستیاب نہیں ہوں گے،تجربہ کار عمران طاہر ٹیم کی ضرورت کے مطابق پرفارم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،البتہ پی ایس ایل میں کبھی کبھار ٹیموں کو کوئی دوسرا شعبہ مضبوط کرنے کے لیے کسی پلیئر کو چھوڑنا پڑ جاتا ہے،اسی لیے ہم عمران کی خدمات سے محروم ہو گئے۔ البتہ اسامہ میر باصلاحیت اور اچھے ردھم میں ہیں، امید ہے کہ سینئر اسپنر کی کمی پوری کریں گے۔