سابق ٹیسٹ کرکٹر اور لاہور قلندر کے ڈائریکٹر عاقب جاوید نے ٹیسٹ کرکٹ کو ختم کرنے کی تجویز دے دی۔
22 کھلاڑی اور کوچنگ سٹاف کے بغیر کوئی ٹیسٹ کرکٹ نہیں دیکھتا۔ اب وقت آگیا ہے کہ آئی سی سی کو اس فارمیٹ کے مستقبل کا فیصلہ کرلینا چاہیے۔
براڈ کاسٹرز کا بھی ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی دلچسپی نہیں۔جن ممالک نے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنی ہے آپس میں طے کر کے کھیلے۔ ایک دن آئے گا کہ ٹیسٹ کرکٹ ختم ہو جائے گی، اس کا کوئی مستقبل نہیں ۔
عاقب جاوید کا موقف ہے کہ دبئی میں جاری پاکستان اور آسٹریلیا کے ٹیسٹ میں شائقین نام کو بھی نہیں۔ایسے میں کھیلنے والے کو کیا مزہ آے گا۔ صرف دونوں ٹیموں کے کھلاڑی ہی ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کے لئے موجود ہیں۔ ایسی کرکٹ کا کیا فائدہ ہوگا۔ لوگوں کو ان ٹیسٹ میچز میں کوئی دلچسپی نہیں۔
ایک دو ممالک کو چھوڑ کر باقی سب جگہ ٹیسٹ کرکٹ کا یہ ہی حال ہے۔ کرکٹ کو دیکھنے والوں کے پاس اب اتنا وقت نہیں کہ وہ سارا سارا دن بیٹھ کر بور میچز کو دیکھیں ۔
اب شائقین ایسی کرکٹ دیکھنے کے خواہش مند ہیں جو جلد ختم ہوں اور لوگ انٹرٹین ہوں۔ جتنی لیگز ابھی کھیلی جارہی ہیں اس کے بعد لوگ ٹیسٹ میچز کے لئے اسٹیڈیم کا رخ کیوں کریں گے۔ آئی سی سی کو فیوچر ٹور پروگرام سے اس کو نکال دینا چاہیے۔ جو ممالک اس کو کھیلنا چاہتے ہیں۔ وہ ضرور کھیلیں۔