لاہور: قومی ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈ آل راؤنڈر وسیم اکرم نے کہا ہے کہ2019 کا ورلڈ کپ بھی 1992 کی طرز پر ہے، آسٹریلیا کے خلاف اچھی کارکردگی نہ دکھانے کے باوجود قومی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماضی کے عظیم بولر وسیم اکرم نے لاہور پولو کلب میں ذیابیطس کے مرض سے آگاہی فراہم کرنے کے لئے شیڈول تقریب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کا سسٹم دس سال سے ایک عہدیدار کے پاس رہا ہے جس نے پوری کرکٹ کا ستیاناس کردیا لیکن شکر ہے کہ اب کرکٹ کرکٹرز کے پاس واپس آئی ہے۔
سابق قومی کپتان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کے چاروں ایڈیشن میں کوئی بھی معیاری کرکٹر نظر نہیں آیا۔ اگر آئے بھی تو بولر ہی نظر آئے لیکن بیٹسمین ایک بھی نظر نہیں آیا۔ابھی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ دیکھ لیں جس بھی بیٹسمین کو دیکھ لیں صرف ایک ہی شاٹ نظر آئے گی۔
وسیم اکرم نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں نئے سسٹم کا آئیڈیا ہمارے وزیر اعظم کا نہیں ہے، کیوں کہ ہم بھی کھیلا کرتے تھے تب سے وہ یہ کہہ رہے تھے کہ آسٹریلیا کی طرز پر گریٹ اسٹائل کرکٹ ہونی چاہیے، میری رائے میں نئے سسٹم کو آزمانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ2019 کا ورلڈ کپ بھی 1992 کی طرز پر ہے، ہر ٹیم دوسرے ٹیم کے خلاف ایکشن میں نظر آئے گی ، بلاشبہ گرین شرٹس آسٹریلیا کے خلاف پرفارم نہیں کر سکی لیکن جب مین کھلاڑی واپس آ جائیں گے تو پاکستان کے ورلڈ کپ میں کامیابی کے چانس بھی بڑھ جائیں گے کیوں کہ آسٹریلیا کے خلاف اچھی کارکردگی نہ دکھانے کے باوجود قومی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماضی کے عظیم فاسٹ بولر نے کہا کہ محمد عامر کے بارے میں بارے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں،مجھے کوئی یہ بتا دے کہ کوئی ایسا بولر ہے جو کسی کو نظر نہ آیا ہو،ٹھیک ہے کہ محمد عامر پچھلے چودہ میچوں میں صرف چار ہی وکٹیں حاصل کر سکے ہیں لیکن سابق کپتان اور کرکٹ ایکسپرٹ ہونے کے ناطے میری رائے میں وہ اب بھی دنیا کا بہترین بولر ہے۔