ایشیا کپ کی میزبانی کے حوالے سے صبرآزما انتظار ختم ہونے کا وقت قریب آگیا تاہم پی سی بی کا مجوزہ ہائبرڈ ماڈل قبول کرنے یا پورا ایونٹ نیوٹرل وینیو پر کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
رواں سال ستمبر میں ہونے والے ایشیاکپ کی میزبانی پاکستان کو دی گئی تھی مگر بھارتی بورڈ نے ٹیم بھجوانے سے صاف انکار کر دیا، یوں ایک انتہائی پیچیدہ صورتحال سامنے آئی، سیکریٹری بی سی سی آئی اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ نے تو ڈھٹائی سے کام لیتے ہوئے پی سی بی سے مشاورت کیے بغیر تاریخوں کا اعلان بھی کر دیا، البتہ اس میں میزبان کا کوئی ذکر نہ تھا۔
پی سی بی کی جانب سے پہلے تو سخت موقف اختیار کیا گیا کہ بھارتی ٹیم ایشیاکپ کھیلنے پاکستان نہ آئی تو ہم بھی ورلڈکپ میں شرکت کے لیے بھارت نہیں جائیں گے،بعد ازاں درمیانی راستہ نکالتے ہوئے مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے ہائبرڈ ماڈل پیش کیا، اس میں پہلے صرف بھارت کے مقابلے پاکستان سے باہر کرانے کا کہا گیا پھر چند روز بعد ابتدائی 4 کے سوا دیگر میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کی تجویز دی گئی،اس حوالے سے یواے ای کا نام لیا گیا تو اس پر بھی اعتراضات سامنے آئے کہ ستمبر میں وہاں سخت گرمی ہوگی۔
پی سی بی نے کہا کہ کسی اور وینیو سے گیٹ منی میں واضح کمی آئے گی، اگر سری لنکا میں ایونٹ ہوتو اے سی سی زرتلافی ادا کرے، بھارت کی جانب سے پورا ایونٹ سری لنکا میں کرانے کا مطالبہ بھی میڈیا میں رپورٹ ہوا،اب اس حوالے سے کسی حتمی فیصلے کا وقت آ پہنچا ہے، احمد آباد میں یہ معاملہ بی سی سی آئی خصوصی جنرل میٹنگ کے ایجنڈے میں تو شامل نہیں مگر ایشیا کپ اورورلڈکپ پر بات ضرور ہوگی۔
ایک بی سی سی آئی عہدیدار کے مطابق بات چیت کرنے کے بہت سارے معاملات ہیں، اگرچہ ایشیاکپ باضابطہ طور پر ایجنڈے کا حصہ نہیں تاہم صورتحال پر غور کیا جائے گا، ایس جی ایم کے بعد بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ آئی پی ایل فائنل دیکھنے کیلیے مدعو کیے جانے والے سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان بورڈز کے عہدیداروں سے بات چیت میں کسی نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
انھوں نے بتایا کہ ہائبرڈ ماڈل کے معاملے میں پی سی بی کو چند دیگر ایشیائی ممالک کی حمایت حاصل ہے، بی سی سی آئی بھی مشروط منظوری دینے کے لیے تیار ہوگا، البتہ بعض میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ بھارت نے یہ ماڈل مسترد کر دیا ہے۔
دوسری جانب سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا کا کہنا ہے کہ ہائبرڈ ماڈل کے تحت میچز یا پورا ایونٹ کرانے کیلیے کہا جائے تو ہم میزبانی کے لیے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق بی سی سی آئی نے ہائبرڈ ماڈل کی منظوری کیلیے اکتوبر میں شیڈول ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی ٹیم بجھوانے کی یقین دہانی مانگی ہے، ایس جی ایم میں اس صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد ایشیا کپ کی باضابطہ منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔
میٹنگ کے ایجنڈے میں ورلڈ کپ معاملات بھی شامل ہیں، پاکستان نے احمد آباد کے وینیو پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا، اجلاس میں میگا ایونٹ کیلیے ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا جس نے پاک بھارت میچ اور گرین شرٹس کے دیگر مقابلوں کے ممکنہ وینیوز پر بھی فیصلے کرنا ہیں،احمد آباد کے ساتھ دیگر مجوزہ شہروں میں کولکتہ، چنئی اور بنگلور شامل ہیں، آئی سی سی سے بات چیت کے بعد وینیوز کی حتمی فہرست اور ورلڈ کپ کے شیڈول کا اعلان اگلے ماہ متوقع ہے۔