ایشیا کپ میں گرین شرٹس کا سفر تمام ہوگیا، گرین شرٹس کے لیے ٹورنامنٹ بھیانک خواب ثابت ہوا، سپرفور مرحلے میں پاکستان کی ٹیم بمشکل افغانستان جو شکست دے پائی۔
فائنل میں رسائی کے لیے پاکستان کا مقابلہ بنگلادیش سے ہوا جس میں قومی بلے بازوں نے ناقص کارکردگی کے سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے 240 رنز کے ہدف کو خود کے لیے پہاڑ بنالیا ، نسبتاً کمزور بالنگ اٹیک کے سامنے بھی پاکستانی ٹاپ آرڈر مکمل ناکام ہوگیا اور صرف 18 رنز پر گرین شرٹس کے 3 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے ،کپتان سرفراز احمد 10، فخر زمان اور بابراعظم ایک ایک رن بناکر چلتے بنے۔
امام الحق اور شعیب ملک نے محتاط انداز میں اننگز کو آگے بڑھایا اور 67 رنز کی شراکت داری قائم کرکے ٹیم کو سہارا دینے کی کوشش کی تاہم شعیب ملک زیادہ دیر مزاحمت نہ کرسکے اور 30 رنز پر کیچ آؤٹ ہوگئے، کچھ دیر بعد شاداب خان بھی پویلین لوٹ گئے، انہوں نے 4 رنز بنائے۔
اوپنر امام الحق ایک اینڈ پر جمے رہے اور انہوں نے آصف علی کے ساتھ مل کر 74 رنز جوڑے، جو ڈوبتی کشتی کو منجھدار سے نکالنے کے لیے بے سود ثابت ہوئے، آصف علی 31 رنز پر پویلین لوٹے تو کچھ دیر بعد امید کی آخری کرن امام الحق بھی آؤٹ ہوگئے،انہوں نے 83 رنز کی باری کھیلی۔
ہدف کے تعاقب میں پاکستان مقررہ اووز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 202 رنز ہی بنا سکا۔
بنگلادیش کی جانب سے مستفیض الرحمان نے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ مہدی حسن نے 2،روبیل حسین محموداللہ اور سومیا سرکار نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
قبل ازیں بنگلادیش کے کپتان نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، پاکستانی بالرز نے حریف ٹیم کے ابتدائی تین بلے بازوں کو صرف 12 رنز پر پویلین کی راہ دکھائی، آؤٹ ہونے والے بیٹسمین لیتن داس 6، سومیا سرکار صفر اور مومن الحق 5 رنز بناسکے۔
تین وکٹیں جلد گرنے کے بعد تجربہ کار مشفق الرحیم اور محمد متھون نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 144 رنز کی شراکت داری کرکے ٹیم کو بحران سے نکالا تاہم محمد متھون 60 رنز پر حسن علی کا شکار بن گئے جب کہ مشفق الرحیم ایک رن کے فرق سے سنچری مکمل نہ کرسکے اور 99 رنز پر کیچ آؤٹ ہوگئے، بنگلادیش کی پوری ٹیم 49 ویں اوور میں 239 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔
ایونٹ کا پہلا میچ کھیلنے والے جنید خان نے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی نے 2،2 شکار کیے،اسپنر شاداب خا ن کے حصے میں ایک وکٹ آئی۔