ڈرا نے گرین کیپس کو ڈرا دیا جب کہ آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز داؤ پرلگ گئی۔
دبئی ٹیسٹ میں پاکستان نے آسٹریلیاکو جیت کیلیے 462رنز کا مشکل ترین ہدف دیا، توقع تھی کہ پہلی اننگز میں 202پر ڈھیر ہونے والی مہمان ٹیم زیادہ مزاحمت نہیں کرپائے گی، آخری روز میزبان ٹیم کو7وکٹیں درکار تھیں لیکن عثمان خواجہ اور ٹریوس ہیڈ کے بعد ٹم پین و ناتھن لیون نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شکست کو ٹال دیا، اس ڈرا میچ نے پاکستانی ٹیم مینجمنٹ کو ڈرا دیا۔
آفیشلزبخوبی جانتے ہیں کہ مزید سہل پسندی کے متحمل نہیں ہو سکتے، سیریز کی ٹرافی پانے کے لیے اب ابوظبی میں لازمی فتح درکار ہو گی، ناکامی کی صورت میں یو اے ای میں مسلسل دوسری سیریز گنوانا پڑے گی، اس سے قبل گزشتہ برس سری لنکا نے 0-2 سے شکست دی تھی۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین ٹیسٹ سیریز کا دوسرا اور آخری میچ 16اکتوبر کو ابوظبی میں شروع ہونا ہے،امام الحق کی انجری نے میزبان کیلیے اوپننگ کا مسئلہ بھی پیدا کر دیا، ان کا خلا فخرزمان سے پُر کرایا جا سکتا ہے، محمد حفیظ کے ساتھ اظہر علی سے بھی اننگزکے آغازکا آپشن موجود ہوگا۔
دوسری جانب پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہاکہ میرے لیے یہ کافی مایوس کن تھا کہ ٹیم قریب پہنچ کر بھی منزل تک نہ پہنچ پائی،اچھی چیز یہ تھی کہ پاکستانی کرکٹرز نے میچ ڈرا ہونے کو بھی ہار کے برابر سمجھا،اس سے ثابت ہوا کہ کھلاڑی ذہنی طور پر مضبوط اور پختہ کار ہوچکے، وہ بہترین سے کم کسی کارکردگی کو گوارا نہیں کررہے،ہم ٹیم میں یہی کلچر پروان چڑھانا چاہتے ہیں،امید ہے کہ ابوظبی میں پوری قوت کے ساتھ آسٹریلوی ٹیم سے مقابلہ کریں گے۔
مکی آرتھر نے کہا کہ پہلی اننگز میں پاکستان نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے اچھا مجموعہ حاصل کیا، بیٹسمین بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوئے،شراکتیں بھی قائم ہوئیں، بولنگ شاندار رہی،اچھا آغاز کرنے والے کینگروز کو ہم نے کم اسکور تک محدود کیا، ہدف دینے کے بعد بولرز پانچویں روز کی پچ کا فائدہ نہیں اٹھاسکے۔
انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کے آخری روز میں نے سرفراز احمد کو محمد عباس اور یاسر شاہ کے ساتھ بولنگ کا آغاز کرنے کاکہا تھا، دونوں ورلڈ کلاس بولرز کا کمبی نیشن کینگروز کیلیے مشکلات پیدا کرتا لیکن کپتان نے سینئرز کے مشورے سے وہاب ریاض کو گیند تھمائی، اس کی وجہ انھوں نے یہ بتائی کہ پچ پر نشانات کی وجہ سے سینئر پیسر کو ریورس سوئنگ میں مدد مل سکتی تھی، میرا خیال ہے کہ ہمیں ابتدا میں اپنے بہترین بولرز محمد عباس اور یاسر شاہ پر انحصار کرتے ہوئے جلد وکٹیں حاصل کرنا چاہیے تھا۔
ایک سوال پر کوچ نے کہا کہ امام الحق بڑی اچھی فارم میں تھے،ان کی انجری کا ٹیم کو نقصان ہوا لیکن اب اوپنر کی جگہ کسی اور کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے گا، ہمارے پلیئرز اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں،ابوظبی میں کینگروز کو قابو کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ شاندار فائٹ کرنے والے کینگروز نے ثابت کیا کہ ان کی صلاحیتوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، پانچویں دن کی پچ پر 10میں سے 9میچز جیتے جا سکتے ہیں لیکن عثمان خواجہ اور ٹیم پین نے غیر معمولی کارکردگی پییش کی،ہم ابوظبی میں بھرپور تیاری اور پلاننگ کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔