انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی کمیٹی آف ایڈمنسٹریشن کے چیئرمین ونود رائے نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کسی بھی نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کا خواہش مند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کے حق میں نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ کھیلنے کے بارے میں حکومتی پالیسی ہے کہ ہم پاکستان یا بھارت کے علاوہ کسی بھی ملک میں پاکستان کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔ ونود رائے کو بھارتی کرکٹ کے انتظامی امور پر نظر رکھنے کے لیے انڈین سپریم کورٹ کی جانب سے کمیٹی آف ایڈمنسٹریشن کا چیئرمین تعینات کیا گیا ہے۔
2019 کے ورلڈ کپ سے قبل ونود رائے نے پاکستان کے خلاف تعصب پر مبنی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جنوبی افریقہ کی طرح سلوک کرنا چاہیے۔ تاہم بعد میں اپنے بیان سے واپس پھرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں صرف اپنے عوام کے جذبات کی نمائندگی کررہے تھے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت کے مقابل آتا اور بھارت اس میچ سے خود کو لاتعلق کر لیتا تو کیا یہ اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف نہ ہوتا۔؟
ورلڈ کپ میں بھارتی وکٹ کیپر ایم ایس دھونی کے متنازع دستانے پہننے کے حوالے سے انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ اس بارے میں آئی سی سی کے قوانین سے آگاہ نہیں تھے اور سمجھتے تھے کہ کھلاڑی کچھ بھی پہن سکتے ہیں اس لیے انہوں نے دھونی کی حمایت کی مگر بعد میں انہوں نے آئی سی سی کے 11 صفحات پر مبنی قواعد و ضوابط اور اخلاقیات کا مطالعہ کیا تو علم ہوا کہ کھلاڑی ایسی کوئی بھی چیز نہیں پہن سکتے جس سے کسی قسم کے تعصب کا اظہار ہو اس لیے انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اپنا بیان واپس لے لیا۔