چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ سے شکست کا ذمہ دار صرف کپتان نہیں بلکہ تمام کھلاڑٰی ہیں جب کہ سب کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا ورنہ اب جو پرفارم نہیں کرے گا وہ گھر جائے گا۔
لاہور میں میڈٰیا سے بات کرتے ہوئے قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے تینوں ٹیسٹ جیت سکتے تھے لیکن اپنی غلطیوں سے ہارے، صرف اکیلا کپتان اس ناکامی کا قصور وار نہیں، سب بہت برا کھیلے، سب کو اپنی اپنی ذمہ داری کو سمجھنا ہوگا کہ کس کا ٹیم میں کیا رول ہے، بصورت دیگر پھر تبدیلیاں ہوں، سیریز میں 3 بار بیٹنگ ناکام ہوئی، چوتھی اننگز میں ہم پریشر ہینڈل نہیں کرپارہے۔
انضمام الحق نے کہا کہ عمران خان کہا کرتے تھے کہ جس ٹیم کے ٹیل اینڈرز اسکور نہیں کرتے اس کی کامیابی کے امکانات بھی بہت کم ہوتے ہیں، ہمیں بھی اس خامی کو دور کرنے پر توجہ دینا ہوگی، ہماری بیٹنگ لائن میں اسٹرائیک کا بھی ایشو ہے، امام الحق کے سوال پر چیف سلیکٹر نے کہا کہ امام کو میرے ساتھ جڑا جاتا ہے اس لیے تنقید زیادہ ہوتی ہے، یہ درست ہے کہ اس نے اس سیریز میں زیادہ رنز نہیں کئے لیکن پورے سال میں اس کی کارکردگی بہت عمدہ رہی، وہ باصلاحیت بلے باز ہے، اس لئے اس کو فارم میں آنے کا مزید موقع دے رہے ہیں۔ اگروہ اس سیریز میں رنز نہیں کرے گا تو وہ بھی باہر ہوسکتا ہے۔
چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ بیک ٹو بیک سیریز سے مجھے کھلاڑیوں کی انجریز کا خطرہ ہے، شاداب اور فخر کو انجری کے خدشہ کے باعث پاکستان بلا کر آرام دیا گیا مگر وہ اب فٹ ہیں، عباس کو انجری نہیں تھی اسے صرف انجریز سے بچانے کے لیے آرام دیا، ہوسکتا ہے دیگر کھلاڑیوں کو بھی انجری کے خدشہ کے باعث آرام دینا پڑے۔
انضمام الحق نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے لئے ایک متوازن ٹیم منتخب کی ہے، افریقہ کا دورہ کبھی پاکستانی ٹیم کے لیے آسان نہیں رہا، ماضی میں بھی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان کنڈیشنز میں پرفارم کرنا ہمارے لئے ایک چیلنج رہا ہے، سرفراز الیون کو اب نئے سرے سے سب خامیوں کو دور کرکے کھیلنا ہوگا، جو غلطیاں ہم نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں کی، ان کو دہرائیں گے تو مسئلہ ہوگا لیکن اگر سب اپنے اپنے رول پر فوکس کریں گے تو یقین ہے کہ یہ لڑکے کم بیک کرکے افریقہ کو ٹف ٹائم دے کر بہترین نتائج لاسکتے ہیں۔
رضوان کی ٹیم میں شمولیت کا دفاع کرتے ہوے انضمام نے کہا کہ وہ زبردست فارم میں ہے، اس کا سٹراییک ریٹ بھی بہت اچھا ہے وہ اس سے پہلے بھی بطور بیٹسمین کھیل چکا ہے، اسی لیے ٹیم کے ساتھ رکھا ہے، وہ ضرورت کے وقت بلے باز کے طور پر کھیل سکے کیوں کہ پاکستانی ٹیم کا اسٹراییک زیادہ نہ ہونے کا بھی ایشو ہے جس پر توجہ دے رہے ہیں۔