لپی ایس ایل فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کے اونر علی نقوی کا کہنا ہے کہ کپتان کے تقرر میں جلد بازی کی ضرورت نہیں، ہم نے متوازن اسکواڈ منتخب کر لیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کو خصوصی انٹرویو میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے اونر علی نقوی نے کہاکہ پی ایس ایل کا معیار مسلسل بہتر ہو رہا ہے، اس بار ٹیموں نے پہلے سے زیادہ مضبوط اسکواڈزمنتخب کیے،ہمیں سہل پسندی کا شکار ہوئے بغیر ایک ایک میچ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بھرپور حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا اچھا کمبی نیشن بن چکا ہے، اسلام آباد یونائیٹڈ کے 10 کھلاڑی تو پہلے ہی برقرار رکھے جا چکے تھے جو تھوڑی بہت کمی تھی وہ ڈرافٹ میں پوری کر لی، ہم نے بیٹنگ کو تقویت دینے کے ساتھ ریزرو وکٹ کیپر اور بہترین ایمرجنگ پلیئرز کا انتخاب کیا۔
ایک سوال پر علی نقوی نے کہا کہ ہمیںکپتان کے فیصلے میں جلدبازی کی کوئی ضرورت نہیں، ایونٹ فروری میں ہوگا، اس سے قبل مل بیٹھ کر کوئی فیصلہ کرلیں گے۔
دیگر فرنچائززکی طرح سال بھر مختلف طرح کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے بجائے آخر میں فعال ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہماری توجہ ٹائٹل جیتنے اور پاکستان کو نیا ٹیلنٹ فراہم کرنے پر مرکوز رہتی ہے،ہم ڈومیسٹک کرکٹ سے اچھے کھلاڑی تلاش کرکے 2یا 3 سال ان کی صلاحیتیں نکھارنے کیلیے کام کرتے ہیں، ہم ہلہ گلہ نہیں کرتے، ہمیں ٹائٹل جیتنا اور پاکستان کیلیے اسٹار کرکٹرز تیار کرنا زیادہ اچھا لگتا ہے، اسلام آباد یونائیٹڈکے7کھلاڑی قومی ٹیموں میں جگہ بنا چکے ہیں، آصف علی تیسرے سیزن میں سلیکٹرز کی توجہ پانے میں کامیاب ہوئے، شاداب خان اور حسین طلعت پہلے ہی انٹرنیشنل سطح پر اپنی صلاحیتیں منوا چکے۔
مصباح الحق کی طرف سے مینٹور بننے کیلیے ہاں اور پھر انکار کے سوال پر علی نقوی نے کہا کہ سابق کپتان بڑے کھلاڑی ہیں، وہ کسی بھی ٹیم کی طرف سے کھیلیں ہم ان کے فیصلے کی قدر کرتے ہیں، ان کے بغیر بھی ٹیم کا کمبی نیشن متاثر نہیں ہوگا،انھوں نے کہا کہ ہم کوچنگ پینل میں تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کرینگے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے تمام غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آئیں گے،اونر
علی نقوی نے کہا کہ ملک میں لیگ کے میچز کی تعداد کا بڑھنا خوش آئند ہے،یہ پاکستان کی لیگ ہے اسے بالآخر یہیں آنا ہے، اگر مگر کی نہیں بلکہ وقت کی بات ہے کہ ایسا کب ہوتا ہے، زیادہ میچز کے انعقاد کیلیے ہمیں اسٹیڈیمز کی تعداد بھی بڑھانے کی ضرورت ہے، ایک ہی جگہ پر 10میچز تو نہیں کرائے جاسکتے۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس بار بھی اسلام آباد یونائیٹڈ کے تمام غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آئیں گے۔