اپنے ایک انٹرویو میں پاکستانی فاسٹ بالر جنید خان نے وقار یونس کے حوالے سے کہا کہ وقار یونس اپنے آخری ٹینور میں قومی ٹیم کے کئی کھلاڑیوں کو متاثرکرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پاک پیشن ڈاٹ نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے جنید خان نے کہا کہ
لیجنڈری بالر وقار یونس نے قومی ٹیم کے کچھ بالرز کو تو متاثر کیا مگر کچھ بلے باز ان کی ہیڈ کوچ کے طور پر تعیناتی کی حمایت نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ قومی ٹیم کے بالرز سے وقار یونس کو بالنگ کوچ رکھنے کے بارے میں پوچھیں تو بہت سے کھلاڑی ان کی حمایت کریں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے آخری ٹینور میں انہوں نے بالرز کو ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی گیند بازی کے لیے بہت سے مفید مشورے دیئے اور بالرز کی مدد کی کیونکہ وہ خود بھی ایک لیجینڈری بالر ہیں مگر مجھے کہنے دیجئے کہ جہاں بات بلے بازی کی آتی ہے تو وقار یونس بہت سے کھلاڑیوں کو متاثر کرنے میں قطعی ناکام رہے ہیں۔
جنید خان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ایک بالر کے طور پر وقار یونس نے پورے کیریئر میں ان کی بہت مدد کی اور ان کی بالنگ کوچ کی حیثیت سے خدمات پاکستان کے نوجوان بالرز کے لیے بہت اہم ہیں مگر جب ٹیم کے ہیڈ کوچ کی بات کی جاتی ہے تو میرے ذاتی خیال میں وقار یونس اس عہدے کے لیے مناسب نہیں ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ میری بالنگ کے حوالے سے مفید مشورے دیئے ہیں اگر وہ ہمارے بالنگ کوچ رہتے ہیں تو مجھے اس پر خوشی ہوگی اور اگر انہیں قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بنا دیاجاتا ہے تو یہ بھی میرے لئے دہری خوشی کی بات ہوگی۔
جنید خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر اعتماد کا ظہار کرتے ہوئے کہا امید ہے کہ پی سی بی قومی ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ کے حوالے سے درست فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک کھلاڑی کے طور پر انہیں کسی بھی ہیڈ کوچ کی نگرانی میں کھیلنے میں کوئی دقت نہیں کیونکہ ایک کھلاڑی کا کام میدان میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔ پی سی بی حکام زیادہ بہتر سمجھتے ہیں کہ کسے قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ ہونا چاہیے۔ وہ جسے بھی اس عہدے پر تعینات کریں گے یقیناً وہ قومی ٹیم کی بہتری کے لیے ہوگا۔ چاہے مصباح الحق ٹیم کے ہیڈ کوچ ہوں یا کوئی اور۔
یاد رہے کہ مصباح الحق پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور وقار یونس بالنگ کوچ کے عہدے کے مضبوط امیدوار ہیں۔