قومی کرکٹر شعیب ملک کا کہنا ہے کہ کہانی کبھی ایک صفحے کی نہیں ہوتی ابھی میری کرکٹ باقی ہے۔
بنگلا دیش کے خلاف میچ میں کامیابی کے بعد قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شعیب ملک کا کہنا تھا کہ پہلے میچ میں کامیابی پر پوری قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، احسان علی کا پر اعتماد انداز دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی، اوپنر کو کھیلتا دیکھ کر 1999 میں اپنا پہلا میچ یاد آگیا۔
شعیب ملک نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ اچھی کرکٹ کھیلنا تھا جس میں کامیاب رہے، ٹیم میں کم بیک کرنا کسی بھی کھلاڑی کے لئے مشکل ہوتا ہے اور میری یہی کوشش ہوتی ہے، جب بھی ٹیم سے ڈراپ ہوا گھر نہیں بیٹھا بلکہ انٹرنیشنل لیگز یا ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر خود کو فٹ رکھنے کی کوشش کی۔
ایک سوال پر شعیب ملک نے کہا کہ پہلا گیند پیڈز میں لگنے سے کہانی ختم ہونے کا احساس نہیں ہوا، کہانی کبھی ایک صفحے کی نہیں ہوتی ابھی میری کرکٹ باقی ہے، انسان ہمیشہ سیکھتا رہتا ہے اور سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے۔
شعیب ملک نے کہا کہ پروفیشنل کھلاڑی ہمیشہ چیلنج کو قبول کرتا ہے، میں ورلڈکپ کا بالکل نہیں سوچ رہا بلکہ کل کے میچ کا سوچ رہاہوں، میری کوشش تسلسل سے کارکردگی دکھانے کی ہے۔
اس موقع پر نوجوان اوپنر احسان علی نے کہا کہ قومی ٹیم کے لئے ڈبیو کرنا کسی بھی کھلاڑی کے لئے اعزاز کی بات ہوتی ہے، اپنے پہلے میچ میں اچھا پرفارم کرنے پر بے حد خوشی ہے، کوچ اور تمام کھلاڑیوں نے بہت حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے کہا کہ پچ تھوڑا سلو تھا، بابر اعظم کے بھی جلد آﺅٹ ہونے کی وجہ سے اپنی نیچرل گیم کو تبدیل کیا، وہ گیم بھی پیش کروں گا جو میرے چاہنے والے دیکھنا چاہتے ہیں۔