قومی ٹیم کو جوائن کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یو اے ای کی بانسبت جنوبی افریقہ کی کنڈیشنز پاکستانی بیٹسمینوں کے لئے زیادہ سازگار ہیں،
کھلاڑی بائونس، پیس اور سوئنگ کا اچھے انداز میں مقابلہ کرتے ہوئے رنز بنانے میں کامیاب ہوں گے، بیٹسمین اچھا مجموعہ حاصل کریں گے تو بولرز میں اتنی صلاحیت اور مہارت ہے کہ حریف کی 20 وکٹیں لے سکیں،
بیٹسمینوں کو یہی باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ یو اے ای کی سلو پچز کی بانسبت یہاں اچھے سٹرائیک ریٹ سے زیادہ رنز بنا سکتے ہیں، بیٹنگ لائن کا اعتماد بحال ہونے سے ٹیسٹ سیریز اپنے نام کر سکتے ہیں۔