قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز سے اعتماد میں اضافہ ہوا، کسی بھی بڑی ٹیم کو اسی کی سرزمین پر ہرانے سے کھلاڑیوں کا مورال بلند ہوتا ہے، جیت کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کرینگے،زمبابوے جیسی ٹیموں کیخلاف پرفارمنس کا زیادہ دباﺅ ہوتا ہے، لوگوں کی توقعات زیادہ ہوتی ہیں، زمبابوے کے پاس گنوانے کو کچھ نہیں،میزبان ٹیم اپنی کنڈیشنز سے آگاہ اور موقع کی تلاش میں ہوگی، ذرا سی غلطی ہمارے لئے نقصان دہ ہوسکتی ہے، کنڈیشنز جنوبی افریقہ سے مختلف اور پاکستان سے ملتی جلتی ہوں گی مگر باﺅنس ہوم پچز سے تھوڑا زیادہ ہوسکتا ہے، پرفارمرز کیلیے عمدہ کھیل کا مظاہرہ جاری رکھنے جبکہ نئے لڑکوں کیلیے کچھ کر دکھانے کا موقع ہے، میچ جیتنا سب سے اہم ہے، ہارجائیں تو لوگ باتیں کرتے ہیں، ایک دم ساری تبدیلیاں نہیں کرسکتے، روٹیشن پالیسی بنائیں گے،نئے لڑکوں کو مواقع تو دینگے مگرمتوازن کمبی نیشن بھی بنانا بھی اہم ہے، لوگوں کو شاہین آفریدی کے ورک لوڈ کی فکر نہیں کرنا چاہیے، ہماری نظر ہے جہاں ضرورت ہوِئی آرام دینگے، ٹیم میں کئی نئے چہرے شامل ہیں، ان کو مواقع دے کر مستقبل کیلیے تیار کیا جاسکتا ہے مگر یہی پلیئرز پول نہیں، پی ایس ایل پرفارمرز میں سے بھی کسی کی ضرورت ہوئی تو دیکھیں گے، ایک یا دو تو ضرور آئیں گے۔بھارت میں ٹاپ 6 کو اسپن بولنگ پر کارکردگی میں بہتری لانا ہے، سلو بولرز کا کردار بھی اہم ہیں، ان مسائل پر قابو پایا تو ورلڈکپ میں اچھی کارکردگی ہوگی، اب 200رنز معمول کی بات ہیں،بدقسمتی سے ہمارے پاور ہٹرز توقعات پر پورا نہیں اترے، مواقع دے رہے ہیں،
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک اور پی ایس ایل پرفارمنس کے باوجود بعض کرکٹرز انٹرنیشنل کرکٹ میں توقعات پر پورا نہیں اترسکے، دورہ انگلینڈ تک ورلڈکپ اسلکواڈ کا حتمی فیصلہ ہوجانا چاہیے، شعیب ملک کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں چیف سلیکٹر نہیں، موقع آنے پر مل بیٹھ کر آپشنز پر غور کرینگے،آصف علی بھی میرے لیے پلیئر ہے، سلیکٹرز نے ان کو پرفارمنس کی بنیاد پر منتخب کیا، جو پرفارم نہیں کررہا، اس کو زیادہ سپورٹ کرتا ہوں،کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ٹاپ آرڈر رنز کررہا ہے اور مڈل کو زیادہ موقع نہیں ملتا مکمل یہ کوئی جواز نہیں، بہرحال شعیب ملک سمیت کوئی سلیکشن کی دوڑ سے باہر نہیں،شرجیل خان فٹنس پر کام کررہا ہے، روٹیشن پر چلیں، سارے میچز کا وعدہ نہیں کررہا پر کوشش کرینگے کہ ان کو موقع دیں۔
بولنگ زیادہ کامیاب نہ رہنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صرف ایک ٹیم کو نہیں، کنڈیشنز اور حریف کو دیکھیں، بولرز چیلنج لیتے ہوئے پرفارم کررہے ہیں،ان کی کارکردگی پر تسلی بخش رہی ہے۔اوپنرز فخر اور شرجیل کی قربانی دینے کی بات نہیں، دیکھنا ہے کہ پرفارمنس کون دکھا رہا ہے، ٹی ٹوئنٹی میں اچھا آغاز ہوتب ہی دوسو رنز بنتے ہیں،تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں، فخر کو ون ڈے میں ٹائم مل جاتا ہے، ٹی ٹوئنٹی میں وقت نہ ملنے پر بڑا اسٹروک کھیل کر آﺅٹ ہوجاتے رہے، اسی لیے ان مڈل میں کھلایا۔ کپتان کی پرفارمنس اس کا فیصلوں میں اعتماد بھی بڑھاتی ہے، دیگر کھلاڑیوں کا حوصلہ بھی بڑھتا ہے، پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ کپتان بننے کے بعد بابر اعظم کی کارکردگی میں زیادہ نکھار آیا ہے، ان کی عام کھلاڑی کے طور پر اتنی ذمہ دارانہ اننگز دیکھنے کو نہیں ملتی تھیں جتنی اب نظر آتی ہیں۔