معین خان نے ورلڈ کپ میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیدیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کوخصوصی انٹرویو میں معین خان نے کہاکہ انگلینڈ میں آئندہ سال شیڈول ورلڈکپ میں پاکستان کی ٹائٹل فتح کے امکانات روشن ہیں، انگلش کنڈیشنز میں گرین شرٹس کا ریکارڈ اچھا رہا ہے، وہاں بڑی تعداد میں موجود پاکستانی تارکین وطن بھی ٹیم کا حوصلہ بڑھانے کیلیے آتے ہیں، چیمپئنز ٹرافی فتح کی وجہ سے گرین شرٹس کا اعتماد بھی بلند ہوگا، ایونٹ میں پاکستان فیورٹ ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سرفراز احمد کو میگا ایونٹ تک قومی ٹیم کی قیادت کرنا چاہیے، کھیل میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کھلاڑی کی صلاحیتیں ختم ہو گئیں،میں سرفراز کو اس وقت سے سپورٹ کررہا ہوں جب وہ قومی انڈر19ٹیم میں بھی شامل نہیں ہوئے تھے، میں ہر اس کھلاڑی کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں جو پاکستان کیلیے اچھا ہو، قومی ٹیم سرفراز احمد کی قیادت میں ایک یونٹ بن کر کھیل رہی ہے، وکٹ کیپر نے ماضی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، مستقبل میں بھی ان سے اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔
معین خان نے کہا کہ ہر ٹور میں ٹیم کے ساتھ دوسرا وکٹ کیپر رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس سے سرفراز احمد پر دباؤ بڑھے گا، خاص طور پر مختصر دورے پر تو اس کی قطعی ضرورت نہیں، یقینی طور پر محمد رضوان ہی سرفراز احمد کے جانشین ہیں، ان کو گاہے بگاہے اسکواڈ کے ساتھ رکھا جاسکتا ہے تاکہ مستقبل کیلیے تیار ہو سکیں۔
پاکستان آنے کیلیے تیار پلیئرز کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے ترجیح دی
معین خان کا کہنا ہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیلیے اسکواڈ کا انتخاب کرتے ہوئے ان غیر ملکی کرکٹرز کو ترجیح دی جو پاکستان آنے کیلیے تیار ہوں۔ فرنچائز کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ اس بار میں نے بڑا ٹھوس موقف اختیار کرتے ہوئے بورڈ کو رائے دی کہ جو غیر ملکی کرکٹرز ہمارے ملک اور لیگ کی قدر نہیں کرتے انھیں پی ایس ایل فور کیلیے ڈرافٹ کا حصہ نہیں ہونا چاہیے، کوئٹہ کے زیادہ تر کھلاڑی پاکستان میں کھیلنے کیلیے تیار ہو جائینگے، ابھی واٹسن سے بات نہیں ہوئی، امید ہے کہ دیگر پلیئرز کو دیکھتے ہوئے وہ بھی انکار نہیں کرینگے۔
ورلڈکپ 2015 کے دوران کسینو واقعہ کو غلط رنگ دیا گیا،معین خان
معین خان کا کہنا ہے کہ ورلڈکپ 2015 کے دوران کسینو واقعہ کو غلط رنگ دیا گیا، میںکسینو گیا تھا اور اس حقیقت سے کبھی انکار نہیں کیا، اگر آپ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوتے تو وہاں جانے میں کوئی خرابی نہیں، معاملے کو غیر ضروری طور پر اچھالا گیا، حقائق سے قطعی طور پر لاعلم لوگوں نے بھی باتیں کرکے جلتی پر تیل ڈالا، یہ سب کچھ ماضی بن چکا تاہم مجھے افسوس ضرور ہے کہ واقعے کو غلط رنگ دیا گیا۔
بھارت میں انتخابات کے بعد باہمی کرکٹ بحال ہونے کی امید ظاہر
معین خان نے بھارت میں انتخابات کے بعد باہمی کرکٹ بحال ہونے کی امید ظاہر کر دی، انھوں نے کہا کہ شائقین کا روایتی حریفوں کے مقابلے دیکھنے سے محروم رہنا بڑے افسوس کی بات ہے، امید ہے کہ پڑوسی ملک میں انتخابات کے بعد نئی حکومت آنے پر کرکٹ مقابلے بھی بحال ہو جائینگے۔