ورلڈکپ کی تیاری کے سلسلے میں پاکستان کی تجرباتی ٹیم کے لیے آسٹریلیا کے خلاف سیریز ڈراؤنا خوب ثابت ہوئی، نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل قومی ٹیم ایک بھی میچ میں کامیابی حاصل نہیں کرسکی، سینئرز کے ساتھ ساتھ نوجوان کھلاڑی بھی متاثر کن کارکردگی نہ دکھا پائے۔
سیریز کے آخری میچ میں کینگروز کے 328 رنز کے جواب میں گرین شرٹس کے بلے بازوں نے نسبتاً زیادہ مزاحمت کا مظاہرہ کیا لیکن کامیابی کے ساتھ میچ فنش نہ کرنے کی روایت کو برقرار رہی اور پاکستانی ٹیم مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں پر 307 رنز تک محدود رہی، مڈل آرڈر بیٹسمین حارث سہیل کے 130، شان مسعود اور عماد وسیم کی نصف سنچریاں بھی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکی۔
گزشتہ میچ کے ہیرو عابد علی صفر، محمد رضوان 12، عمر اکمل 43، سعد علی 4، یاسر شاہ 11 رنز پر پویلین لوٹے جب کہ آسٹریلیا کی جانب سے بہرینڈروف نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں
حاصل کیں، رچرڈسن، لائن، میکسویل اور زمپا کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔
اس سے قبل قومی ٹیم کے کپتان عماد وسیم نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دی، کینگروز بلے بازوں نے پراعتماد بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں پر 327 رنز بنائے۔
ایرون فنچ اور عثمان خواجہ نے ٹیم کو 134 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا، اس دوران دونوں بلے بازوں نے اپنی نصف سنچریاں مکمل کیں تاہم ایرون فنچ 53 رنز بنانے کے بعد عثمان شنواری کا شکار بن گئے جب کہ عثمان خواجہ 98 رنز پر آؤٹ ہوئے۔
مڈل آرڈر بیٹسمین شان مارش 61، میکسویل 70 ، اسٹوئینس 4، ہینڈزکومب 8 اور کیرے صفر پر پویلین لوٹے، بیہرینڈوف 6 اور رچرڈسن 5 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان کی جانب سے عثمان شنواری نے سب سے زیادہ 4 اور جنید خان نے 3 وکٹیں حاصلکیں۔