پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تیسرا اورآخری ٹوئنٹی 20 میچ آج کھیلا جائے گا جب کہ شاہینوں کی نگاہیں کلین سوئپ پر مرکوز ہوچکیں۔
پاکستان جمعے کو آسٹریلیا کے خلاف دوسرے میچ میں کامیابی کی بدولت پہلے ہی تین میچز کی اس سیریز میں حتمی برتری حاصل کرچکااور اب اتوار کو دبئی کے ہی اسپورٹس سٹی اسٹیڈیم پر ٹیم کینگروز پر کلین سوئپ کا عزم لے کر میدان میں اترے گی، گرین شرٹس مختصر ترین فارمیٹ میں مسلسل گیارہویں سیریز اپنے نام کرچکے اور اگر وہ تیسرے ٹی 20 میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو یہ ان کی آسٹریلیا پر محدود اوورز کی کسی بھی دو سے زائد مقابلوں کی سیریز میں کلین سوئپ کامیابی ہوگی۔
اگرچہ پاکستان نے ابتدائی دونوں میچز جیتے ہیں تاہم اس کی بیٹنگ ویسے کلک نہیں کرپائی جسکی توقع ایک ورلڈ نمبر ون سائیڈ سے کی جاسکتی تھی، زیادہ تر رنز بابر اعظم اور محمد حفیظ نے اسکور کیے، ان کے علاوہ کسی بھی دوسرے بیٹسمین کا اسکور کسی ایک میچ میں بھی 17 سے آگے نہیں بڑھ پایا۔
پاکستان ٹیم کا انحصار اس وقت مکمل طور پر اپنے بولنگ اٹیک پر ہے اور اس کو یقین ہے کہ 140 سے اوپر کے کسی بھی اسکور کا بولرز آسانی سے دفاع کرسکتے ہیں، یہی چیز انھیں بڑے اسکور کی لالچ سے بھی روک رہی ہے۔
سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل ہونے کی وجہ سے گرین شرٹس کی جانب سے تجربات کا امکان موجود ہے، اوپنر صاحبزادہ فرحان کو اپنی واحد انٹرنیشنل کیپ میں اضافے کا موقع دیا جاسکتا ہے جبکہ محمد عامر کی جگہ اسکواڈ میں شامل ہونے والے وقاص مقصود بھی ڈیبیو کے منتظر ہیں۔
دوسری جانب آسٹریلیا کو یو اے ای کے ٹور کے اختتام پر بحالی وقار کا چیلنج درپیش ہے، ٹیسٹ سیریز میں 1-0 سے شکست کے بعد وہ مختصر ترین فارمیٹ کی سیریز بھی ہارچکے ہیں تاہم وطن واپسی سے قبل وہ آخری میچ میں کامیابی کے خواہاں ہیں، اس کی جانب سے الیون میں تبدیلی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
انجری سے نجات پانے والے مچل اسٹارک کو فوری طور پر میدان میں اتار کر خطرہ مول نہیں لیا جائے گا، اگر کسی تبدیلی کی ضرورت محسوس بھی کی گئی تو ایشٹون ایگر کو میدان میں اتارا جاسکتا ہے، اس صورت میں بین میک ڈرمٹ کو جگہ خالی کرنا پڑے گی۔
خیال رہے کہ کنڈیشنز جمعے کے میچ جیسی ہی رہنے کی توقع ہے تاہم آسٹریلیا ٹاس جیتنے کی صورت میں پہلے بیٹنگ کا آپشن اختیار کرسکتا ہے۔ اب تک ایڈم زامپا 6.05 کا اکانومی ریٹ مختصر ترین فارمیٹ میں کسی بھی دوسرے آسٹریلوی بولر سے کہیں بہتر ہے۔