نیوزی لینڈ سے تیسرا ون ڈے انٹرنیشنل آج دبئی میں کھیلا جائے گا جب کہ گرین شرٹس حریف کو فیصلہ کن پنج رسید کرنے کیلیے پُراعتماد ہیں۔
نیوزی لینڈ کے خلاف جمعے کو کھیلے گئے دوسرے ون ڈے میں پاکستان نے زبردست کم بیک کرتے ہوئے سیریز 1-1 سے برابر کی،اس سے اتوار کو شیڈول تیسرا میچ فیصلہ کن معرکے کی حیثیت اختیار کرگیا ہے، اس وقت گرین شرٹس کے حوصلے کافی بلند اور پلیئرز سات برس بعد نیوزی لینڈ پر پہلی ون ڈے سیریز کامیابی کیلیے کافی پُراعتماد ہیں۔
گزشتہ میچ میں شاہین شاہ آفریدی نے شاندار پرفارم کیا جبکہ اوپنر فخر زمان بھی ایک بار پھر فارم میں دکھائی دیے، البتہ فاسٹ بولر حسن علی کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے جنھوں نے رواں برس 14 میچز میں صرف 19 وکٹیں لی ہیں،ان کی ون ڈے ایوریج 34 اور اکانومی ریٹ 5.70 سے اوپر رہا ہے، اگر زمبابوے کے خلاف تین ون ڈے میچز کی پرفارمنس نکال دی جائے تو اکانومی ریٹ 6 سے زائد اور ایوریج 40 کو پار کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔
اسی وجہ سے انھیں اتوار کے فیصلہ کن معرکے میں باہر بٹھانے کا امکان موجود ہے، اس صورت میں عثمان شنواری کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع میسر آسکتا ہے۔ اسی طرح ٹاپ آرڈر پر امام الحق کی دستیابی کا امکان کم ہے، جمعے کو لوکی فرگوسن کا بائونسر سیدھا ان کے ہیلمٹ پر لگا تھا، ان کی جگہ حارث سہیل کو کھلایا جا سکتا ہے، اس صورت میں فخر زمان کے ساتھ محمد حفیظ اوپننگ کریں گے۔
ادھر ناقص پرفارمنس نیوزی لینڈ کے ٹاپ آرڈر بیٹسمین جارج ورکر کی پوزیشن کمزور کررہی ہے، ایک آپشن ٹام لیتھم کو بطور اوپنر میدان میں اتارنے کا بھی موجود ہے مگر مڈل آرڈر میں قابل بھروسہ بیٹسمین نہ ہونے کی وجہ سے بغیر تبدیل شدہ الیون کو کھلایا جاسکتا ہے۔
ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کا ہی فیصلہ کرسکتی ہے۔ کیوی کپتان کین ولیمسن اپنی ابتدائی 5 ون ڈے اننگز میں سے تین میں صفر کی خفت سے دوچار ہوئے تھے تاہم اس کے بعد کی 118 اننگز میں وہ بغیر کھاتہ کھولے صرف دو بار میدان سے رخصت ہوئے۔
خیال رہے کہ 2003 سے باہمی سیریز کے فیصلہ کن معرکوں میں پاکستان کا ریکارڈ انتہائی مایوس کن ہے، ایسے 15 سیریز فائنل میچز میں سے گرین شرٹس کو 12 میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ تین میں سے 2 فتوحات انھیں زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ہی حاصل ہوئی ہیں۔