بیٹسمینوں کی غیرذمہ داری کے سبب پاکستان کو ون ڈے سیریز بچانے کے لالے پڑگئے تاہم آج کیویز کیخلاف دوسرے میچ میں بھی ٹاپ آرڈر کی ناکامی کا خوف ستائے گا۔
ٹی 20 کرکٹ میں ریکارڈ ساز فتوحات حاصل کرنے والی پاکستان ٹیم کی ون ڈے میں کارکردگی یکسر مختلف ہے، یو اے ای میں مختصر فارمیٹ کے مقابلوں میں کینگروز کے بعد کیویز کو بھی کلین سوئپ کرنے پر شائقین ایشیا کپ میں شکستوں کا غم بھولنے لگے تھے،مگر فارمیٹ بدلتے ہی ٹیم عرش سے فرش پر آگئی۔
ٹی 20 کرکٹ میں لڑکھڑا کرسنبھلنے، کم ہدف کا دفاع کرنے اور بڑے ٹوٹل کا کامیاب تعاقب کرنے والے گرین شرٹس کی پرانی بیماریاں ابوظبی میں پہلے ون ڈے میں لوٹ آئیں، ٹرینٹ بولٹ کی ہیٹ ٹرک ہی ٹاپ آرڈر کا صفایا کرنے کیلیے کافی ثابت ہوئی، فخرزمان، بابراعظم اور محمد حفیظ کی رخصتی کے بعد پہاڑ نظر آنے والے ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے سرفراز احمد اور عماد وسیم نے کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔
دوسری جانب بولرزکی کارکردگی میں بھی عدم تسلسل نظر آیا، کیوی ٹیل اینڈرز نے مار دھاڑ کرتے ہوئے ٹوٹل 250 سے اوپر پہنچایا۔ابوظبی میں ہی دوسرا ون ڈے جمعے کو شیڈول ہے، پاکستان کو سیریز بچانے کے لالے پڑچکے ہیں، محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن پر روس ٹیلر کے اشاروں نے تنازع کھڑا کیا۔
اسپنر کا اعتماد بھی متزلزل ہوا لیکن پاکستان کے پاس شاداب خان اور عماد وسیم سمیت سلو بولرز کی کمی نہیں، شعیب ملک بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں، اصل مسئلہ ٹاپ آرڈر کے فلاپ ہونے کی دیرینہ بیماری ہے۔
امام الحق نے اچھے آغاز کے باوجود غیر ذمہ دارانہ اسٹروک کھیل کروکٹ گنوائی، فخرزمان آؤٹ آف فارم ہیں، سیریز میں بقا کی جنگ لڑتے ہوئے اوپنر اہم کردار ادا کرنے میں کامیاب ہوئے تو کافی حد تک اپنے اوپر موجود دباؤ کم کر پائیں گے، بابر اعظم نے بھی غیر ذمہ دارانہ اسٹروک پر وکٹ گنوائی تھی، انھیں بھی اپنی حکمت عملی پر ازسرنو غور کرنا ہوگا۔
ایشیا کپ میں بہترین فارم کا مظاہرہ کرنے والے شعیب ملک بھی اچھے آغاز کو بڑے اسکور میں نہیں بدل سکے،آل راؤنڈر کو سینئر کا کردار ادا کرنا ہوگا، شاہین آفریدی کم عمری میں بھی سینئر بولر کا کردار ادا کررہے ہیں، حسن علی کی کارکردگی قابل رشک نہیں، ان کی جگہ فہیم اشرف کو شامل کیا جا سکتا ہے، آل راؤنڈر کی موجودگی میں بیٹنگ کو بھی تقویت ملے گی۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں، ٹیم کو کولن منرو سے اچھے آغاز کی توقعات وابستہ ہوں گی، جارج ورکر کی فارم قابل تشویش ہے، پاکستان کے خلاف ہمیشہ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے روس ٹیلر اور کپتان کین ولیمسن ایک بار پھر نگاہوں کا مرکز ہوں گے، ٹام لیتھم کو ایشیائی کنڈیشنز میں بہترین بیٹسمین خیال کیا جاتا ہے، وہ اچھی فارم میں ہونے کی وجہ سے پاکستانی بولرز کیلیے مشکلات پیدا کریں گے۔
ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤدی نے نا سازگار کنڈیشنز میں بھی پیس اور باؤنس کی مدد سے پاکستانی بیٹنگ لائن کی روایتی کمزوریوں کا فائدہ اٹھایا، دراز قد اسپنر ایش سوڈھی بھی اپنی افادیت منوانے کیلیے بے تاب ہوں گے۔پچ اور کنڈیشنز دیکھتے ہوئے یہاں 250 سے زائد کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔ اس لیے امکان یہی ہے کہ ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کرے گی۔
دوسرے میچ میں شکست کے بعد کپتان سرفراز احمد اپنی ٹاپ آرڈر کی ناکامی پر خاصے مایوس نظر آئے، انھوں نے کہاکہ سیریز میں واپسی اور ورلڈ کپ کی تیاریوں کیلیے اننگز کا اچھا آغاز کرنا ضروری ہے، ابتدائی اوورز میں ہی تسلسل کے ساتھ وکٹیںگنوانے کے بعد سنبھلنا مشکل ہو جاتا ہے، بعد میں آنے والے بیٹسمین محنت بھی کریں تو ہدف تک نہیں پہنچا جا سکتا، انھوں نے تسلیم کیا کہ پاکستانی بولرز نے کیویز کو دباؤ میں لانے کے باوجود آخر میں ضرورت سے زیادہ رنز دے دیے۔
کپتان نے کہاکہ ایک وقت میں 230 رنز سے زیادہ بنتے نظر نہیں آ رہے تھے لیکن ہم وکٹیں نہیں لے سکے، سیریز میں واپسی اور ون ڈے فارمیٹ میں کارکردگی بہتر بنانے کیلیے ان غلطیوں پر قابو پانا ہوگا۔