فیس دو ورنہ بینک گارنٹی کیش کرالیں گے، بورڈ کی فرنچائزز کو دھمکی

پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز میں دوریاں بڑھنے لگیں، بورڈ نے تمام فرنچائزز کو دھمکی دی کہ اگر پیرکو دوپہر2 بجے تک فیس کی ادائیگی نہ ہوئی تو بینک گارنٹی کیش کرا لی جائے گی۔

پی سی بی نے14 نومبر کو انوائس جاری کرتے ہوئے فیس کی فوری ادائیگی کا کہا تھا تاہم اب تک کسی بھی فرنچائز نے ایسا نہیں کیا ہے، منگل کی صبح صورتحال میں ڈرامائی موڑ آیا جب پی سی بی کے چیف فنانشل آفیسر بدر منظور کی ایک ای میل تمام فرنچائزز کو موصول ہوئی۔ اس میں انھوں نے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے لکھاکہ اگر پیر 3 دسمبر کی دوپہر 2بجے تک تک فیس کی ادائیگی نہ کی تو بینک گارنٹی کیش کرا لی جائے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک فرنچائز نے تو گارنٹی جمع ہی نہیں کرائی بلکہ فیس کا کچھ حصہ بورڈ کو دیا ہے، ذرائع کے مطابق چند فرنچائزز نے پی سی بی سے کہاکہ وہ بینک گارنٹی واپس کرے، اسی صورت وہ فیس کی ادائیگی کر سکیں گے، ان کیلیے ایک ساتھ اتنی بڑی رقم کا انتظام کرنا ممکن نہیں ہے۔

ایک فرنچائز نے تو گزشتہ دنوں گورننگ کونسل میٹنگ میں ہی چیئرمین احسان مانی سے یہ بات کہہ دی تھی،اب بعض دیگر نے بھی یہی موقف اپنایا ہے، البتہ پی سی بی حکام یہ خطرہ مول لینے کو تیار نہیں، انھیں لگتا ہے کہ اس صورت میں فرنچائزز فیس کی ادائیگی میں مزید ٹال مٹول سے کام لیں گی۔

ادھر ہمیشہ سب سے پہلے ادائیگی کرنے والی ایک فرنچائز نے اس بار بورڈ سے کہاکہ جب دیگر ٹیمیں فیس بھر دیں تو ہمیں بتائیں ہم بھی ایسا کرلیں گے۔ واضح رہے کہ طریقہ کار کے تحت فرنچائزز نے فیس ادا نہ کی تو بورڈ کو قانونی نوٹس جاری کرنے کے بعد ہی بینک گارنٹی کیش کرانے کا اختیار حاصل ہے، دوسرے ایڈیشن میں ایک فرنچائز کے ساتھ ایسا ہو بھی چکا ہے۔

چند روز قبل عدم ادائیگی پر پی سی بی نے ملتان سلطانز کا معاہدہ منسوخ کر دیا تھا اور اب نئی بڈنگ ہو گی۔یاد رہے کہ 2015میں بورڈ نے 5 پی ایس ایل فرنچائزز کو93 ملین ڈالر کے عوض 10 برس کیلیے فروخت کیا تھا، سب سے مہنگی ٹیم کراچی کنگز26 ملین اور لاہور قلندرز25 ملین میں بکی، پشاور زلمی 16، اسلام آباد یونائٹیڈ 15 اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز11 ملین ڈالرز میں فروخت ہوئی تھی۔

دوسری جانب پی سی بی کے رویے پر فرنچائزز چراغ پا ہیں، ان کے مطابق ایک طرف ٹیکس میں چھوٹ دلانے کیلیے ہمارے ساتھ مل کر اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور دوسری جانب دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اس حوالے سے وہ جلد مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گی۔