لاہور: نوجوان لیگ اسپنر عثمان قادر اپنے ’دوست‘ بابر اعظم کی وکٹ اڑانے کو بیتاب ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ دوستی میدان سے باہر ہے، سامنا ہوا تو پہلی گیند پر آؤٹ کرنے کی کوشش کروں گا، ملتان سلطانز کا کمبی نیشن اچھا اور محمد رضوان کی قیادت میں یہ ٹیم بھی ٹرافی جیتنے کی اتنی ہی حقدار ہے جتنی دوسری ٹیمیں ہیں، شاہد آفریدی جیسے تجربہ کار کھلاڑی کی کمی یقینی طور پر محسوس ہوگی۔
ملتان سلطانز کی کامیابیوں میں اہم کردار کے ساتھ ٹرافی بھی اٹھانے کی تمنا ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے کرکٹ پاکستان ڈاٹ کام ڈاٹ پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ عثمان قادر نے بولنگ میں نکھار لانے کا کریڈٹ عمران طاہر کو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ کراچی میں پی ایس ایل میچز ملتوی ہونے کے بعد لاہور میں عمران طاہر کے ساتھ مسلسل پریکٹس کی۔
انھوں نے سلائیڈر ورائٹی پر مہارت پانے میں بہت مدد دی، گھنٹوں پریکٹس کرنے کے ساتھ رن اپ میں بھی معمولی سی تبدیلی کی، جس سے زیادہ عمدہ بولنگ کرنے میں کامیاب رہا ہوں، یہی وجہ ہے کہ زمبابوے کے خلاف سیریز میں زیادہ کنٹرول سے بولنگ کی، اس چیز سے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا، اب ایکشن بھی کچھ کچھ عمران طاہر جیسا ہوگیا۔
عثمان قادر نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف آخری ون ڈے میں جان سومٹس جس بال پر آوٹ ہوئے وہ عمران کی سکھائی ہوئی سلائیڈر ڈیلیوری تھی، اس ورائٹی کو مزید بہتر کرنے پر کام کررہا ہوں، جب اس پر زیادہ مہارت حاصل کرلوں گا تو اس کا زیادہ استعمال دیکھنے کو ملے گا۔
دائیں ہاتھ کے اسپنر نے بابر اعظم کو مشکل بیٹسمین قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل میں اب تک سب سے زیادہ ٹف بابر اعظم کو بولنگ کرنا لگا ہے۔ وہ زبردست تکنیک رکھتے ہیں، مشکل سے مشکل ورائٹی کو کمال مہارت سے کھیلنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں، ہر کوئی دنیا کا نمبر ون بیٹسمین نہیں بن سکتا، بابر اعظم نے بڑی محنت کرکے یہ مقام پایا ہے۔ عثمان قادر نے کہا کہ موقع ملا تو ابوظبی کی پچز پر پہلی بار بولنگ کروں گا۔
یہاں پی ایس ایل میچز سے سب کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تیاری کا بھی بہترین موقع ملے گا، بولنگ کے ساتھ بیٹنگ پر بھی توجہ دے رہا یوں، بطور آل راونڈر ٹیم کی کامیابیوں میں کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، خواہش ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملے تاکہ تینوں فارمیٹ میں خود کو منواسکوں، ایک بڑے نام والے باپ کا بیٹا ہونے کا اضافی پریشر تھوڑا بہت تو ضرور ہوتا ہے لیکن اپنے والد عبدالقادر جیسا کبھی نہیں بن سکتا۔