قومی کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ جب تک ہے جان، کرکٹ کھیلتا رہوں گا۔
ایکسپریس کو دبئی میں خصوصی انٹرویو کے دوران سرفراز احمد سے سوال کیا گیا کہ کرکٹ کمیٹی کے سربراہ محسن حسن خان نے آپ کو ٹیسٹ کپتانی سے ہٹانے کا مشورہ دیا ہے۔ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کہنا تھا کہ میرا ارادہ کرکٹ کھیلنے کا ہے،جب تک جان ہے، ہمت ہے، کھیلتا رہوں گا،باقی جہاں تک کسی بھی فارمیٹ کی کپتانی کا سوال ہے،یہ بورڈ کی صوابدید ہے،جو بھی فیصلہ ہو، قبول کروں گا۔
تینوں طرز کی کرکٹ میں کپتانی، کیپنگ اور بیٹنگ کی تہری ذمہ داریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی قیادت ہمیشہ ہی دباؤ والا کام ہوتی ہے،ان خوش نصیبوں میں سے ہوں جس کو کرکٹ کی سمجھ بوجھ رکھنے والے سینئرز کی رہنمائی حاصل ہے، معین خان، اعظم خان، ندیم خان اور دیگر مشکل وقت میں حوصلہ بڑھاتے ہیں،انھوں نے یہی سکھایا ہے کہ کیریئر میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں،برے وقت میں مضبوط رہنا ضروری ہے،ایشیا کپ میں مشکل دور تھا،کھلاڑیوں کی ہمت بندھائی کہ ان حالات سے نکلنا ہے، انھوں نے ٹیم کی ضرورت کو سمجھا،خود کو چیلنجز کیلیے تیار کیا اور فتوحات کے ٹریک پر واپس آگئے۔
سخت تنقید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمارا کلچر ہی ایسا ہے، جیتیں تو ہیرو، ہاریں تو کیا ہوتا ہے، سب جانتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انھوںنے کہا کہ سینئرز کو نظرانداز نہیں کیا جارہا، محمد حفیظ کی ضرورت پڑی توان کو موقع دیا،ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی تینوں شعبوں میں کھلاڑیوں نے پلان کے مطابق کھیل پیش کیا،خاص طور پر فیلڈنگ کا اہم کرداررہا،کھلاڑی اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں، کسی کو بھی سمجھانے کی ضرورت نہیں پڑتی کہ کن اوورز میں کہاں فیلڈنگ کرنا ہے، مسلسل 11سیریز جیتنے کا ریکارڈ قائم کرنے کیلیے سینئرز، جونیئرز، کوچنگ اسٹاف اور سلیکٹرز سب نے کوشش کی ہے، فتوحات کی راہ پر گامزن ہیں، ان دنوں مختصر فارمیٹ کا ورلڈکپ ہوتا تو شاید جیتنے میں آسانی ہوتی۔
50اوورز ورلڈکپ کی تیاریوں کے حوالے سے سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ ابھی تو کیویز کیخلاف ون ڈے سیریز پر توجہ مرکوز ہے،ٹیسٹ میچز کے بعد پروٹیز کے مقابل ہونا ہے،دورہ جنوبی افریقہ سے قبل جتنا زیادہ اعتماد حاصل کرلیں بہتر ہوگا۔
انداز قیادت بدلنے کا کوئی ارادہ نہیں، سرفراز
سرفراز احمد نے کہا کہ انداز کپتانی بدلنے کا کوئی ارادہ نہیں، صرف ڈانٹتا ہی نہیں حوصلہ بھی بڑھاتا ہوں، شاہین آفریدی کو اعتماد دیتے ہوئے آخری اوورز کروائے،پیسر نے کم عمری کے باوجود پرفارم کیا، بوڑھا نہیں ہوا، حد سے زیادہ تنقید پر کبھی خون جوش مار ہی جاتا ہے،دم میں کہتا ہوں، اچھا چھوڑوں گا نہیں۔
انٹرویو میں سوال کیا گیا کہ ٹیم جیت رہی ہو ڈانٹ کو بھی کہا جاتا ہے کہ پھول جھڑتے ہیں، ہار رہی ہو تو کہا جاتا ہے کہ کیسا کپتان ہے۔ جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ میں ایسا ہی ہوں،یہی میرا مزاج ہے،کپتانی بھی اسی طرح کرنا آتی ہے۔یہ بھی نہیں کہ ہر وقت ڈانتا رہوں،کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی بھی بہت کرتا ہوں،شاہین آفریدی کو اعتماد دیتے ہوئے آخری اوورز کروائے، پیسر نے کم عمری کے باوجود پرفارم کیا،اس سے قبل حسن علی اور شاداب خان حوصلہ افزائی کی لاج رکھتے ہوئے ٹیم کیلیے کارکردگی دکھاتے رہے ہیں، سب کو ساتھ لیکر چلتا ہوں،میچ میں اہم اور مشکل صورتحال ہو تو سینئرز شعیب ملک اورمحمد حفیظ سے مشورے بھی لیتا ہوں۔
ایشیا کپ کے دوران ہونے والی تنقید میں کھلاڑیوں کے سوشل میڈیا کے استعمال کا کردار ہونے پر بات کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ موبائل پر نہ بھی دیکھیں تو کہیں نہ کہیں سے عوامی ردعمل سامنے آہی جاتا ہے،ہم بھی تو جوان ہیں، کون سے بوڑھے ہوگئے،بڑے سمجھاتے رہتے ہیں لیکن بھی نہ کبھی خون جوش مار جاتا اور بندہ دل میں ضرور کہتا ہے کہ اس کو نہیں چھوڑوں گا۔
عامر ورلڈ کپ پول میں ہے، کپتان
محمد عامر کی واپسی کے سوال پر سرفراز احمد نے موجودہ پیس بیٹری کی طاقت بتادی، کپتان نے کہا کہ سینئر پیسر ہمارے ورلڈکپ پول میں شامل ہیں لیکن حسن علی، فہیم اشرف کیساتھ اب شاہین شاہ آفریدی بھی پرفارم کررہے ہیں جس کی وجہ سے عثمان شنواری کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں جگہ نہیں بن پارہی،ون ڈے سیریز میں ان فارم جنید خان بھی آجائیں گے،سلیکشن کیلیے اتنے زیادہ پیسرز دستیاب ہونا، پاکستان کرکٹ کیلیے خوش آئند ہے، محمد عامر کہ جہاں ضرورت محسوس کی موقع دینگے۔
دورئہ جنوبی افریقہ میں محمد عباس سے بلند توقعات وابستہ
سرفراز احمد نے دورئہ جنوبی افریقہ میں محمد عباس سے بلند توقعات وابستہ کرلیں،کپتان نے کہا کہ یواے ای کی اسپنرز کیلیے سازگار کنڈیشنز میں پیسر نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب کو حیران کیا،جنوبی افریقہ میں مزید بہتر بولنگ کریں گے۔
انگلینڈ میں ورلڈکپ کے پیش نظر محمد عباس کو ون ڈے کرکٹ میں آزمانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ پیس بیٹری فی الحال بڑی مضبوط ہے لیکن انگلینڈ کی کنڈیشنز کے پیش نظر بالکل محمد عباس کے بارے میں سوچ رہے ہیں،ہوسکتا ہے کسی سیریز میںان کی آزمائش کریں،کیویز کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں پیسر اہم ہتھیار ہوں گے،سپنرز یاسر شاہ اور بلال آصف کا بھی کردار اہم ہوگا۔
کپتان سرفراز آصف علی کی پاور ہٹنگ سے فائدہ اٹھانے کے خواہاں
پاکستان آصف علی کی پاور ہٹنگ سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے، کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ آصف علی کو بیٹنگ آرڈرمیں ترقی دینے کا مقصد انھیں سیٹ ہوکر بڑے اسٹروکس کھیلنے کا موقع دینا ہے، ان کی کارکردگی میں بہتری آرہی ہے، اگلے میچز میں اچھی اننگز کھیلتے ہوئے ٹیم کا اچھا پلیٹ فارم فراہم کریں گے۔