کراچی ٹیسٹ میں پاکستان پچ کی بے وفائی پر حیران رہ گیا۔
پہلے دن کا کھیل ختم ہونے کے بعد پریس کانفرنس میں اسد شفیق نے کہا کہ پاکستانی ٹیم صبح وکٹیں جلد کھونے کے بعد دباؤ میں آگئی،گوکہ ایک اچھی شراکت بن گئی تھی لیکن اسے مزید آگے لے جاتے تو ٹیم کا فائدہ ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ کراچی کی پچ پر پہلے روز کبھی گیند اتنی زیادہ ٹرن نہیں ہوتی،میں نے کبھی میچ کے ابتدائی دن اتنی وکٹیں بھی نہیں گرتی دیکھیں، سری لنکا کے بولرز نے اچھی گیندیں کرائیں، پیسرز نے وکٹ پر نمی کا بھرپور فائدہ اٹھایا، اسپنرز نے رنز روکنے کے ساتھ وکٹیں بھی اڑائیں جس کی وجہ سے میزبان ٹیم پر دباؤ برقرار رہا۔
اسد شفیق نے کہا کہ میری کوشش تھی کہ ٹیل اینڈرز کی مدد سے ٹوٹل میں 40یا 50رنز کا مزید اضافہ کروں لیکن گیند بیٹ کا کنارہ چھو کر اٹھ گئی۔ سیٹ ہونے کے بعد ففٹی کو سنچری میں بدل نہ پانے کے مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مینجمنٹ نے صرف ایک اسپنر یاسر شاہ کو کھلانے کا فیصلہ کنڈیشز دیکھ کر کیا، وکٹ پر گھاس ہے، پہلے روز بھی گیندآخر تک سیم اور سوئنگ ہوتی رہی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کپتان اظہر علی بہترین بیٹسمین ہیں،انھوں نے ملک کیلیے بڑا پرفارم کیا، ان دنوں برے دور سے گزر رہے ہیں، ہم سب انھیں سپورٹ کرتے ہیں، امید ہے کہ جلد فارم میں واپس آ جائیں گے، کھلاڑیوں اور ٹیموں پر اچھے برے وقت آتے ہیں، سب محنت کررہے ہیں، 1،2 میچز اور سیریز کی جیت سے دوبارہ فتوحات کے ٹریک پر واپس آجائیں گے۔