انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے سفر میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کی جانب دست تعاون بڑھا دیا۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا ہے کہ نہ صرف سینئر بلکہ جونیئر اور ویمن ٹیم کے ٹورز پر بھی بات چیت ہوئی، بورڈز کے ساتھ ہائی کمیشن کی سطح پر بھی تبادلہ خیال جاری ہے، جنوبی افریقہ آئی سی سی کی پاکستانی سیکیورٹی پر رپورٹ کو دیکھے گا، ممکن ہے اپنی جائزہ ٹیم بھی بھیجے، ابھی کوئی وقت تو نہیں بتا سکتا مگر مستقبل قریب میں پروٹیز ٹیمیں ہمارے ملک ضرور آئیں گی۔
چیئرمین بورڈ کے مطابق مکی آرتھر نے کھلاڑیوں سے سخت باتیں ضرور کیں لیکن چیزیں اٹھا کر مارنے کی اطلاعات درست نہیں، ٹیم میٹنگ میں جو کچھ ہوا وہ باہر آنے پر تشویش ہے، ڈریسنگ روم کی باتیں وہیں رہنی چاہئیں۔ احسان مانی کا کہنا ہے کہ کپتان اور کوچ کو ایک دوسرے سے کوئی مسئلہ نہیں، میری دونوں سے الگ الگ ملاقات بھی ہوئی ہے، ابھی سیریز جاری اور ہمیں سرفراز کو سپورٹ کرنا چاہیے،اگر ایک کیچ ڈراپ نہ ہوتا اور امپائرکا فیصلہ خلاف نہ آتا تو پاکستان پہلا ٹیسٹ جیت سکتا تھا۔ تفصیلات کے مطابق جوہانسبرگ سے فون پر نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ میری جنوبی افریقی بورڈ کے اعلیٰ حکام سے مفید ملاقاتیں ہوئیں، میں نے ان سے کہا کہ ہمارے ملک کے حالات اب ٹھیک ہیں وہاں ٹیموںکو بھیجیں۔
اس حوالے سے دونوں کرکٹ بورڈز کے ساتھ ہائی کمیشن کی سطح پر بھی بات چیت ہو رہی ہے، نہ صرف سینئر مینز ٹیم بلکہ جونیئر اور ویمن ٹیموں کو بھی بھیجنے کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں، جنوبی افریقہ نے بھی کھلے دل سے ہماری دعوت پر غور کا کہا ہے، بورڈ حکام آئی سی سی کے سیکیورٹی ماہر کی پاکستان پر رپورٹ کا جائزہ لیں گے، ممکن ہے ان کا اپنا وفد بھی انتظامات دیکھنے آئے، یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہم بھی ہر دورے سے قبل اپنے کچھ لوگوں کو جائزہ لینے کیلیے بھیجتے ہیں،انھوں نے کہا کہ آئی سی سی سیکیورٹی ماہر کی پاکستان کے بارے میں رپورٹ مثبت ہے، ابھی کوئی وقت نہیں بتا سکتا لیکن مجھے پوری امید ہے کہ مستقبل قریب میں جنوبی افریقہ سے ٹیمیں پاکستان آئیں گی، ہم اب زیادہ سے زیادہ کرکٹ اپنے ملک میں کرانا چاہتے ہیں۔
ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پہلے ٹیسٹ میں بیٹنگ لائن کی ناکامی پر کوچ مکی آرتھر نے کھلاڑیوں سے سخت باتیں ضرور کیں لیکن چیزیں اٹھا کر مارنے کی اطلاعات درست نہیں ہے، ڈریسنگ روم میں ڈانٹ ڈپٹ ہو جاتی ہے مگر میڈیا نے اسے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا، اس سے ٹیم دباؤ کا شکار ہوگئی، مجھے اس بات پر بھی تشویش ہے کہ ٹیم میٹنگ میں کیا ہوا یہ سب باہر کیسے آ گیا، ڈریسنگ روم کی باتیں وہیں رہنی چاہیئں۔ احسان مانی نے کہا کہ میری مکی آرتھر اورسرفراز احمد سے الگ الگ ملاقاتیں بھی ہوئیں دونوں کو ایک دوسرے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کپتان کے مستقبل پر انھوں نے کہا کہ ابھی سیریز جاری اور ہمیں سرفراز کو سپورٹ کرنا چاہیے، یہ ان کی کارکردگی کے پوسٹ مارٹم کا مناسب وقت نہیں ہے۔
ٹیم کی سنچورین ٹیسٹ میں شکست پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ اگر ایک کیچ ڈراپ نہ ہوتا اور امپائر کا فیصلہ خلاف نہ آتا تو پاکستان جیت سکتا تھا، میچ میں کئی مواقع پر پاکستان کی کارکردگی اچھی رہی مگر دوسرے روز آخری سیشن میں101 پر ایک وکٹ سے پھر190 رنز پر اننگز کا اختتام ہوگیا، یہی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا، کرکٹ میں ایسا ہوجاتا ہے، مجھے اب بھی ٹیم سے پوری امید ہے کہ وہ اگلے میچ میں بھرپور کم بیک کرے گی،انھوں نے کہا کہ پہلا ٹیسٹ تین دن میں ختم ہو گیا، ہر بورڈ اپنی ٹیم کو ذہن میں رکھ کر پچز بنواتا ہے جنوبی افریقہ نے بھی ایسا ہی کیا ہو گا۔ سلیکشن کمیٹی کی جانب سے کئی ان فٹ کرکٹرز کو جنوبی افریقہ بھیجنے کے سوال پر چیئرمین نے کہا کہ میں نے ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ اس حوالے سے کافی بات کی،مجھے بتایا گیا ہے کہ محمد عباس دوسرا ٹیسٹ کھیلیں گے، وہ پہلے میچ میں بھی حصہ لے سکتے تھے مگر فٹنس کے حوالے سے کوئی خطرہ مول نہیں لیا گیا، دیگر پلیئرز بھی فٹ ہیں۔
پاکستان کو پروٹیز کے دیس میں مزید پیس فرینڈلی وکٹوں کا سامنا ہوگا، جنوبی افریقی کپتان فاف ڈوپلیسی نے اگرچہ تسلیم کیا کہ سنچورین کی پچ بیٹسمینوں کے لیے بہت ہی مشکل تھی تاہم اس کے ساتھ یہ بھی کہاکہ ہمارا پیس اٹیک دنیا بھر میں مشہور ہے، جب تک ہم ان کے لیے سازگار وکٹوں پر جیت رہے ہیں تو مجھے کوئی پریشانی نہیں ہوگی، انھوں نے مزید کہا کہ روایتی طور پر میں ٹیسٹ میچ کو طول پکڑتے ہوئے دیکھنا پسند کرتا ہوں لیکن یہ سمجھتا ہوں کہ سنچورین میں ڈھائی دنوں کے دوران بھی دونوں ٹیموں میں اچھا مقابلہ ہوا۔