پیسر عمر گل نے قومی ٹیسٹ ٹیم میں واپسی پر نگاہیں جما لیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ ’’کرکٹ پاکستان‘‘ کے سلیم خالق کو خصوصی انٹرویو میں عمر گل نے کہاکہ میں ایک تجربہ کار پیسر اور اب بھی کم بیک کر سکتا ہوں، میں نے رواں ڈومیسٹک سیزن میں سخت محنت کی،اپنی فٹنس پر کام کیا اور ہر میچ کھیلا،میں اچھے ردھم میں ہوں اور رفتار بھی موجود ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں ٹیسٹ کرکٹ کو ترجیح دیتا ہوں لیکن کسی بھی فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کیلیے تیار اورکیریئر میں ایک اور موقع ملنے کا منتظر ہوں۔
ایک سوال پر عمر گل نے تسلیم کیا کہ وہ گزشتہ سیریز میں سلیکٹرز کو متاثر کرنے میں ناکام رہے،عمر گل نے کہا کہ 2016 میں ایک سال کے وقفے سے دورئہ انگلینڈ میں قومی ٹیم کی جانب سے کھیلا،میں اس وقت بہتر محسوس نہیں کر رہا تھا اسی لیے کارکردگی متاثر کن نہیں رہی۔
عمر گل نے کہا کہ پاکستان سپرلیگ ملک میں کرکٹ کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، اس کا شمار دنیا کی نمایاں لیگز میں ہوتا اورایونٹ میں مسابقتی کرکٹ ہوتی ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ پاکستان کا اپنا برانڈ ہے، اس پلیٹ فارم پر نوجوان اور ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملتا ہے، وہ نامور کرکٹرز کے ساتھ کھیلتے ہوئے تجربہ حاصل کرتے ہیں، انھیں اپنے معاشی حالات بہتر بنانے کا بھی موقع ملتا ہے۔
قومی کرکٹرزکو فرسٹ کلاس مقابلوں میں شرکت کرنا چاہیے
عمر گل نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے ڈومیسٹک مقابلوں کو اہمیت دینا ضروری ہے، پاکستان کی محدود اوورز کی کرکٹ میں کارکردگی اچھی لیکن کھلاڑی ملک میں طویل فارمیٹ کے مقابلوں پر توجہ نہیں دیتے، جب بھی موقع ہو کرکٹرزکو فرسٹ کلاس مقابلوں میں شرکت کرنا چاہیے۔
میری تجویز ہے کہ اگر یواے ای میںکسی سیریز کے دوران اسکواڈ میں شامل کوئی پلیئر میچ نہیں کھیل رہا ہو تو اس کوپاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے لیے بھیج دینا چاہیے۔
عمر گل نے ورلڈکپ 2019 میں پاکستان کو فیورٹ قرار دے دیا
عمر گل نے ورلڈکپ 2019 میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیدیا، پیسر کا کہنا ہے کہ گرین شرٹس کا انگلینڈ میں ریکارڈ بہت اچھا اور ٹیم ایک یونٹ بن کر کھیل رہی ہے، میگا ایونٹ سے قبل اعتماد میں اضافہ کیلیے جنوبی افریقہ سے سیریز میں اچھی کارکردگی انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی۔