پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے کہا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا نیا پلان 2 یا 3ماہ میں سامنے آئے گا جب کہ اطلاق اگلے سیزن میں متوقع ہے۔
پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pkکے سلیم خالق کو خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ ذمہ داری سنبھالنے کے بعد مختلف عہدیداروں سے ملاقاتوں میں مفید بات چیت ہوئی، مشاورت کا یہ سلسلہ جاری رہے گا، ہمارے لیے پہلا اور سب سے بڑا چیلنج ڈومیسٹک کرکٹ کے نظام کو بہتر بنانا ہے۔
وسیم خان نے کہا کہ انگلینڈ میں رہتے ہوئے ہی کافی تیاری کرلی تھی، ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلیوں کے حوالے سے اپنا حتمی پلان 2یا 3ماہ میں سامنے لے آئیں گے، ماضی میں باربار تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں،بھارت میں کرکٹ کا اسٹرکچر برقرار رہا،اس لیے ان کی فرسٹ کلاس اور ٹیسٹ کرکٹ بھی مضبوط ہے،ہم اس بار سوچ سمجھ کر پاکستان میں ایک مربوط اور منظم سسٹم متعارف کرانے کی کوشش کریں گے جو طویل مدت کیلیے ہوگا،اس کا اطلاق اگلے سیزن میں ہی متوقع ہے۔
انھوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری کا مطلب صرف ایک سطح پر تبدیلیاں نہیں ہیں،ہمیں پچز، ڈریسنگ رومز اور میدانوں کی حالت کو بھی بہتر بنانا ہوگا، نئے پلیئرز کوچز، امپائرز اور گراؤنڈز تیار کرنا ہوں گے،ہم اس کیلیے فرسٹ کلاس کرکٹرز کی خدمات حاصل کریں گے۔
ٹاسک فورس میں نان کرکٹرز کی موجودگی اور سابق اسٹارز سے مشاورت نہ کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ فورس کاکام سفارشات دینا ہے، حتمی فیصلے ہم ہی سوچ سمجھ کر کریں گے، ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے میں تبدیلی سے قبل ڈپارٹمنٹس کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
ایک سوال پر وسیم خان نے کہا کہ انگلینڈ میں زندگی گزارنے کے باوجود پاکستان میں معاملات پر پوری تحقیق کی ہے، سیاست سمیت ہر پہلو اور کلچر کا فرق پیش نظر رکھتے ہوئے میں بہتر فیصلے کر سکتا ہوں، میں خود بھی کرکٹ کھیل چکا، چیئرمین احسان مانی بھی تجربہ رکھتے ہیں، ہم سوچ سمجھ کر فیصلے کریں گے، میں ہمیشہ پلان کرکے کسی بھی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔
بورڈ میں ملازمین کی تعداد زیادہ ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ پہلے انفرا اسٹرکچر کو حتمی شکل دے دیں،اس کے بعد یہ دیکھیں گے کہ اس سسٹم میں کس کا کیا کردار بنتا ہے۔
جہاں ضرورت محسوس ہوئی ٹیم کے معاملات میں مداخلت کروںگا
وسیم خان نے کہا ہے کہ جہاں ضرورت محسوس ہوئی قومی ٹیم کے معاملات میں مداخلت کروں گا،احتساب تو ہونا چاہیے، کرکٹ کمیٹی کو ٹیم کی پرفارمنس پر ہیڈ کوچ وکپتان سے بات کرنے اور سفارشات مرتب کرنے کا حق حاصل ہے،میں کمیٹی میں شامل اور صلاح مشورہ بھی کروں گا، اگر کسی موقع پر دیکھیں گے کہ میدان میں کارکردگی اچھی نہیں اور بات کرنے کی ضرورت ہے تو ضرور کریں گے، کوچز اور اسٹرکچر کے معاملات بھی دیکھیں گے۔
سبحان احمد کے ساتھ اختیارات کا کوئی ٹکراؤ نہیں، ایم ڈی بورڈ
وسیم خان نے کہا ہے کہ سبحان احمد کے ساتھ اختیارات کا کوئی ٹکراؤ نہیں، چیف آپریٹنگ آفیسر کے پی ایس ایل کے دوران نظر نہ آنے کے سوال پر انھوں نے کہا سبحان احمد عام طور پر لاہور آفس میں رہتے ہیں، وہ بہت اچھا کام کر رہے اور تجربہ کار ہیں، گزشتہ سال بھی وہ لیگ میں نہیں آئے تھے، میرا آنا اس لیے ضروری تھا کہ یہاں دیکھ سکوں کہ معاملات کس طرح چلتے ہیں، چیئرمین پی سی بی احسان مانی، میری اور سبحان احمد کی میٹنگ میں ہم مل بیٹھ کر طے کرلیں گے کہ مجھے اور انھیں کیا ذمہ داریاں اٹھانا ہیں، اس میں اختیارات کے ٹکراؤ والی کوئی بات نہیں۔
پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب کو85فیصد لوگوں نے پسند کیا
وسیم خان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب کو 85فیصد لوگوں نے پسند کیا،انھوں نے کہا کہ لیگ کے انتظامات کی ذمہ دار ٹیم بہترین انداز میں کام کررہی ہے،افتتاحی تقریب کا معیار بھی بہترین تھا،کئی چیزیں لوگوں کو پسند آتی ہیں چند ناپسند بھی کرتے ہیں،ہمیں جو معلومات حاصل ہوئیں ان کے مطابق85فیصد لوگوں نے افتتاحی تقریب کو پسند کیا۔
ایک سوال پر پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ پٹ بل نے ہمیں پہلے ہی بتا دیا تھا کہ وہ دبئی نہیں پہنچ پائیں گے، عین موقع پر سامنے آنے والی صورتحال اچھی نہیں تھی لیکن اس ضمن میں کچھ نہیں کیا جا سکتا تھا۔