کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کرکٹرز کو پاکستان لانے کے لیے معاہدوں کی لگام ڈالنے کا یہ مناسب وقت نہیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکو خصوصی انٹرویو میں ندیم عمر نے کہا کہ پاکستان آنے سے انکار کرنے والے غیر ملکی کرکٹرز کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے کی پالیسی پر فوری طور پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔
ندیم عمر نے کہا کہ ڈی ویلیئرز، شین واٹسن سمیت 20 یا 22 اسٹار کرکٹرز کے ساتھ کنٹریکٹ نہ ہوں تو پی ایس ایل کی چمک دمک ماند پڑ جائے گی، ہماری اپنی ٹیم اگر اسٹار کرکٹرز کے بغیر کھیلے اور پلے آف مرحلے تک ہی رسائی نہ پا سکے تو کراچی اورلاہور میں میچز کھیلنے کی تو نوبت ہی نہیں آئے گی، ابھی تھوڑا انتظار کرنا ہو گا، ملکی حالات بہتراور لیگ مزید مستحکم ہوجائے تو غیر ملکی کھلاڑیوں کو آمادہ کیا جاسکتا ہے، فی الحال ہم شین واٹسن کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان میں بھی آکر کھیلیں۔
ایک سوال پر ندیم عمر نے کہا کہ سرفراز احمد نے پیسے کوترجیح نہ دیتے ہوئے ایک فرنچائز کی جانب سے کی جانے والی بھاری پیشکش ٹھکرا دی، بڑے پن کا مظاہرہ کرنے پر میں نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا، سرفراز کی قیادت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 2 بار فائنل کھیلا، تیسرے میں بھی بھرپور فائٹ کی، اس بار ٹائٹل جیتنے کی کوشش کریں گے۔
ندیم عمر نے کہا کہ غیر ملکی کرکٹرز کے پاکستان آنے سے انکار کی وجہ سے کمبی نیشن متاثر ہوتا اور ہماری قوت کم پڑ جاتی ہے، اسی لیے اب مقامی کھلاڑیوں پر زیادہ انحصار کا فیصلہ کیا ہے، عمراکمل نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھا پرفارم کیا، وہ پاکستان کیلیے بھی کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انھیں موقع دیا ہے کہ اپنے اور ٹیم کیلیے پرفارم کرتے ہوئے خود کو دوبارہ گرین شرٹ پہننے کا اہل ثابت کریں،اسی طرح کا موقع احمد شہزاد کو بھی دیا تھا، انہوں نے کارکردگی بھی دکھائی۔
دونوں کرکٹرز کے ماضی میں تنازعات کے باوجود سلیکشن کے سوال پر ندیم عمر نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکو ویوین رچرڈز، معین خان اور اعظم خان جیسے مینٹور اور کوچز کی خدمات حاصل ہیں یہ لوگ پلیئرز کو بنانا اور ان کی صلاحیتیں نکھارنا جانتے ہیں۔
بولنگ ایکشن مسائل کے باوجود سنیل نارائن کو لینے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اسپنر اپنے ایکشن کی اصلاح کے بعد آئی پی ایل اور کیریبیئن پریمیئر لیگ بھی کھیل چکے ہیں، وہ بطور بولر کارآمد ہونے کے ساتھ جارح مزاج اوپنر کا کردار بھی بخوبی ادا کرسکتے ہیں۔ سہیل تنویر بھی گزشتہ تینوں ایونٹس میں مختلف فرنچائززکی طرف سے کھیلے،ان کو پکی جگہ اور ہمیں ایک تجربہ کار پیسر کی تلاش تھی، وہ پرفارم کرتے رہے تو 3سال بھی ہمارے ساتھ رہ سکتے ہیں۔