احمد شہزاد کے مثبت ڈوپ ٹیسٹ کے معاملے میں پراسرار خاموشی چھا گئی۔
20 جون کو ’’ایکسپریس‘‘ کی رپورٹ میں احمد شہزاد کے مثبت ڈوپ ٹیسٹ کا انکشاف ہوا تھا، پی سی بی نے اس پرکہاکہ جب تک حکومتی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی سے کیمیکل رپورٹ کی تصدیق نہ ہو، کھلاڑی کا نام ظاہر نہ ہی اسے چارج شیٹ کرنا ممکن ہے، اب کئی روز گذرنے کے باوجود اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
احمد شہزاد کا ڈوپ ٹیسٹ پاکستان کپ کے دوران مثبت آیا تھا، اس حوالے سے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے استفسار پر پی سی بی ترجمان نے کہا کہ ایک کھلاڑی کے مثبت ڈوپ ٹیسٹ کی رپورٹ غیرجانبدار پینل کو جائزے کیلیے بھیجی ہوئی ہے، جواب آنے پر طریقہ کار کے مطابق کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد شہزاد کو بعض بااثر شخصیات بچانے کیلیے سرگرم ہیں، دانستہ تاخیر اسی لیے کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ غلطی تسلیم کرنے اور قابل قبول جواز دینے پر اوپنر کو 3 سے 6 ماہ جبکہ دوسری صورت میں 2 سے 4 برس کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق انھوں نے ’’میروانا‘‘ کا استعمال کیا جو واڈا کی ممنوعہ اشیا کی فہرست میں شامل ہے،2016میں یاسر شاہ مثبت ڈوپ ٹیسٹ کے باوجود صرف تین ماہ کی پابندی کا ہی شکار ہوئے تھے۔
پی سی بی نے آئی سی سی کے سامنے ان کا کیس لڑا اور یہ ثابت کر دیا کہ اہلیہ کی بلڈپریشر والی دوائی کھانے سے یہ مسئلہ ہوا تھا، اس حوالے سے دبئی کے میڈیکل اسٹور کی رسید، ڈاکٹر کا نسخہ اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پیش کی گئی تھی، احمد شہزاد کو بھی بچنے کیلیے ایسا ہی کوئی جواز دینا ہوگا۔ دوسری جانب عمر اکمل کے فکسنگ ’’انکشافات‘‘ پر بھی کارروائی آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔
گزشتہ دنوں انھوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت سے ورلڈکپ2015 کے میچ میں 2 گیندیں چھوڑنے پر 2 لاکھ ڈالر کی پیشکش ہوئی تھی، انھوں نے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے کرنل (ر) اعظم کے سامنے بیان ریکارڈ کرایا جو اب قومی ٹیم کے ساتھ زمبابوے گئے ہوئے ہیں۔
عمر اکمل کے بیان میں کئی تضاد سامنے آ چکے، ان کی جانب سے مذکورہ میچ کی رپورٹ کرنے کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہے، ایسی صورت میں انھیں معطل کیا جانا چاہیے تھا مگر تاحال ایسا نہیں ہوا، وہ کینیڈا میں لیگ کھیلنے جانا چاہتے تھے البتہ ویزا نہ ملنے کے سبب اب تک لاہور میں ہی موجود ہیں۔آئی سی سی نے بھی عمر اکمل کے بیان کا نوٹس لینے کا کہا تھا مگر اس جانب سے بھی تاحال خاموشی ہے۔