امیدوں کے برخلاف افغانستان کے خلاف تین ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز میں فخر زمان صرف 59 رنز ہی بنا سکے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے اوپننگ بلے باز فخر زمان، افغانستان کے خلاف حالیہ تین میچوں کی ون ڈے سیریز میں اچھی فارم میں نظر نہیں آئے۔ 33 سالہ کھلاڑی کی کارکردگی نے ایشیاء کپ سے قبل خدشات پیدا کیے ہیں کیونکہ وہ تین میچوں میں صرف 59 رنز ہی بنا سکے۔ سابق بھارتی کرکٹر آکاش چوپڑا نے اپنے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور فخرزمان کو پاکستانی اسکواڈ میں ممکنہ کمزور لنک کے طور پر بیان کیا۔
آکاش چوپڑا نے کہا کہ ’’فخر زمان نے 72 میچوں میں 48 کی اوسط سے 3000 سے زیادہ رنز بنائے۔ ان کی 10 میں سے 3 سنچریاں ایشیاء میں آئی ہیں، ان کی اوسط ایشیاء میں گرتی ہے جو 38.9 بنتی ہے اور یہ حقیقت میں آپ کو بتاتا ہے کہ شاید اس کی وجہ اسپن بولنگ ہے، اسپن کے خلاف وہ کئی بار اپنی وکٹ کھو چکے ہیں، اس لیے فخر زمان پاکستانی ٹیم میں معمولی اور کمزور کڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔
آکاش چوپڑا نے بائیں ہاتھ کے بلے باز امام الحق کی امید افزا پرفارمنس اور 50 اوور کے فارمیٹ میں کپتان بابر اعظم کی مسلسل شاندار کار کردگی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ’امام الحق نے 61 میچ کھیلے، 52 کی اوسط سے 2871 رنز بنائے۔ ایشیا میں ان کی اوسط بڑھ کر 56 ہوگئی، ان کی 9 میں سے 3 سنچریاں ایشیاء میں بنی ہیں، امام الحق اچھے کھلاڑی ہیں۔ ان کے بعد بابر اعظم کا نمبر آتا ہے، وہ اس فارمیٹ میں شاندار بیٹر ہیں، 102 میچوں میں 5000 سے زیادہ رنز بنائے، ایشیاء میں اس کی اوسط تقریباً 64 بنتی ہے اور ایشیاء سے باہر 58.4 ہے"۔ یاد رہے کہ کولمبو میں ہفتے کے روز پاکستان نے افغانستان کو 59 رنز سے شکست دے کر آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں دوبارہ سرفہرست مقام حاصل کر لیا۔ قومی ٹیم اب 2023ء کے ایشیا کپ میں حصہ لے گی، اور چھ ٹیموں کے اس ٹورنامنٹ میں اس کا پہلا میچ 30 اگست کو ملتان میں نیپال کے ساتھ ہوگا۔