پشاور کے علاقے حیات آباد میں ارباب نیاز اسٹیڈیم کا تعمیراتی کام مکمل ہونے کی ایک اور تاریخ سامنے آگئی، مشیر برائے کھیل خیبر پختونخوا امجد عزیز ملک کا کہنا ہے کہ رواں سال جون تک بقیہ کام مکمل کرلیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم یہ مقام پی سی بی کو 5 سال پہلے دے دیتے تو اس سے ہمارے 2 ارب روپے بچ سکتے تھے، یہاں فلڈ لائٹس نہیں ہیں، ہمیں اس کے اخراجات بھی برداشت کرنے ہوںگے۔
خیبرپختونخوا کے مشیر برائےکھیل امجد عزیز ملک کا کہنا تھا کہ ارباب نیاز اسٹیڈیم کا تعمیراتی کام رواں سال جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ مہنگائی کی وجہ سے منصوبے کی تکمیل کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ امجد ملک نے انگریزی زبان کے روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’دیکھیں، کرسیاں لگا دی گئی ہیں،پویلین تیار ہے جبکہ فلڈ لائٹس لگنا باقی ہیں، آپ جانتے ہیں کہ ملک کی مالی حالت اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے تعمیراتی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ’منصوبے پر تقریباً 2 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ گھاس اُگائی گئی ہے، پچز تیار ہو چکی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ جون تک بقیہ تعمیراتی کام بھی مکمل ہو جائے گا، یہ واضح ہے کہ اس بار ہم پی ایس ایل کے میچز کی میزبانی نہیں کرسکیں گے کیونکہ مارکی ایونٹ کا شیڈول پہلے ہی سامنے آچکا ہے۔،،
انہوں نے پنڈال کے تعمیراتی کام کے بارے میں قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا حقیقت یہ ہے کہ صوبائی حکومت کا انحصار وفاقی حکومت پر ہے، کے پی حکومت نے فنڈز جاری کیے تھے، اس کا کریڈٹ کے پی کے وزیر کھیل ڈاکٹر نجیب اللہ مروت کو جاتا ہے جنہوں نے اچھا کام کیا اور وزیر اعلیٰ کے پی سے درخواست کی، وزیر اعلیٰ کی جانب سے کچھ فنڈ جاری کر دیا گیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ جون تک تعمیر مکمل ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ اسے ایک اور بین الاقوامی معیار کا مقام ملا ہے۔ امجد ملک نے کہا کہ حیات آباد کرکٹ اسٹیڈیم کا تعمیراتی کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور چھ ہفتوں میں اسے کے پی سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ اسٹیڈیم تقریباً تیار ہے اور یہاں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل دونوں میچز منعقد کیے جاسکتے ہیں، ہمارے نگراں وزیراعلیٰ جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ اور ڈاکٹر نجیب اللہ مروت پشاور میں ایک نمائشی میچ منعقد کرانا چاہتے ہیں جس میں وہ کھلاڑی شامل ہوں گے جو پی ایس ایل کا حصہ ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ یہ ممکن ہو گا یا نہیں لیکن ہم یہاں میچ کا انعقاد کرنا چاہتے ہیں کیونکہ پشاور کے لوگوں نے 2006ء سے اعلیٰ سطح کی کرکٹ نہیں دیکھی ہے، امید ہے کہ ہم اس مقام کا کنٹرول حاصل کر لیں گے اور پھر یہاں ڈومیسٹک میچز ہوسکتے ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا کے پی حکومت کا یہ دونوں مقامات پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو لیز پر دینے کا کوئی منصوبہ ہے امجد عزیز ملک نے کہا کہ وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں، اور ہمارے صوبائی وزیر کھیل بھی چاہتے ہیں کہ یہ دونوں وینیوز پی سی بی کو لیز پر دیے جائیں۔ میں ماضی میں بھی کہتا تھا کہ صوبائی حکومت کے لیے ایسے مقامات کے معاملات کو چلانا بہت مشکل ہو جاتا ہے حالانکہ ہماری حکومت نے ارباب نیاز اسٹیڈیم کے معاملات بہت اچھے طریقے سے چلائے ہیں، اگر ہم یہ مقام پی سی بی کو پانچ سال پہلے دے دیتے تو اس سے ہمارے 2 ارب روپے بچ سکتے تھے۔ پھر بھی فلڈ لائٹس نہیں ہیں اور ہمیں اس کے اخراجات بھی برداشت کرنے ہوں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ہم نے تین میٹنگنز کیں اور ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ دونوں مقامات کو لیز پر پی سی بی کے حوالے کیسے کیا جا سکتا ہے۔ ہم دونوں مقامات کی قسمت کا فیصلہ کرنے سے پہلے تمام قواعد و ضوابط کو دیکھیں گے۔،،
امجد عزیزملک نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لیز کے بعد مشترکہ انتظامی کمیٹی ہونی چاہیے تاکہ پی سی بی کے علاوہ اس کے انتظام میں صوبائی حکومت کی شمولیت کو یقینی بنایا جاسکے، ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ پی سی بی جون تک ارباب نیاز اسٹیڈیم میں فلڈ لائٹس لگائے، ہم اکیڈمی کو بھی پی سی بی کے حوالے کرنے کو تیار ہیں لیکن کچھ شرائط ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے، نگراں حکومت کے لیے ایسے فیصلے کرنا عموماً مشکل ہوتا ہے،‘‘
انہوں نے کہا۔ امجد ملک نے آخر میں کہا کہ ہم نے ایک درخواست محکمہ قانون کو بھی بھجوائی ہے تاکہ اس کی رائے لی جاسکے کہ کیا ہم یہ دونوں مقامات پی سی بی کو دے سکتے ہیں اور دے سکتے ہیں تو اس کی شرائط کیا ہوں گی۔