پاکستانی قائدکو نئی پلیئنگ کنڈیشنز میں اوور ریٹ کا مسئلہ ستانے لگا،اظہر علی کا کہنا ہے کہ پریکٹس میچ میں پسینہ کم آنے کی وجہ سے گیند کو چمکانے میں دشواری ہوئی، جرسی اور کیپ وغیرہ میدان سے باہر جا کر رکھنے میں بھی مشکل پیش آئی، البتہ ٹیم نئی پلیئنگ کنڈیشنز سے جلد ہم آہنگی کیلیے پْر امید ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ انٹرویو میں ٹیسٹ کپتان اظہر علی نے کہا کہ کورونا وائرس کے سبب چند ناگزیر تبدیلیوں کو اپنانے کے لیے پریکٹس میچز اہم ہیں، تھوک سے گیند چمکانے کی اجازت نہیں، فی الحال ووسٹر کے موسم میں بولرز کے سوا کسی کو پسینہ نہیں آرہا لہٰذا گیند کی چمکانے کے لیے مختلف آپشنز آزمائے جا رہے ہیں، بولرز کو اپنی جرسی اور کیپ وغیرہ خود باؤنڈری لائن کے باہر چھوڑ کر آنا پڑ رہی ہے،انھیں کافی فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے،اس وجہ سے اوور ریٹ کم رہنے کا مسئلہ بھی ہوگا،مسائل ہیں لیکن پلیئرز جلد عادی ہوجائیں گے۔ انھوں نے کہاکہ تمام کھلاڑی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ3 ماہ گھروں میں رہنے کے باوجود فٹنس کا معیارقابل ستائش ہے۔
طویل عرصے بعد میدان میں واپس لوٹنا آسان نہیں ہوتا مگر پلیئرز کے عزائم بلند ہیں،ہم نے چار روز نیٹ میں ٹریننگ کی لیکن پریکٹس میچ میں فارم اور فٹنس کا مظاہرہ کرکے زیادہ اعتماد حاصل ہوا، ٹیم مینجمنٹ نے ڈربی روانگی سے قبل ووسٹر میں ایک اور پریکٹس میچ بھی شیڈول کیا ہے۔ اظہر علی نے کہا کہ مجھے نوجوان پیسرز شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کی عمدہ لائن اور لینتھ نے متاثر کیا، سینئر فاسٹ بولر محمد عباس کی انگلش کنڈیشنز سے واقفیت اور کاؤنٹی کرکٹ کا تجربہ بھی کارآمد ثابت ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ انٹرا اسکواڈ میچ کے دوران چلنے والی تیز ہوا نے بولرز کے لیے مشکلات پیدا کیں مگر امید ہیں کہ جلد خود کو کنڈیشنز سے ہم آہنگ کرلیں گے، بابراعظم میچ کے دوران اچھی فارم میں نظر آئے، نائب کپتان کے ساتھ اسد شفیق نے بھی جس پْراعتماد انداز سے بیٹنگ کی وہ قابل تعریف ہے، عابد علی اور شان مسعود نے بھی دن کے آغاز میں مشکل کنڈیشنز میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا۔ اظہر علی نے کہا کہ وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے اسکواڈ کو تاخیر سے جوائن کیا مگر ان کی بیٹنگ میں بھی ڈسپلن نظر آیا ہے۔