قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم کو پی ایس ایل کے جاری سیزن میں ٹاپ بیٹر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے پی ایس ایل کے نویں ایڈیشن میں پشاور زلمی کے لیے بطور اوپنر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 62.25 کی شاندار اوسط سے نو اننگز میں 498 رنز بنائے ہیں اور بلے بازوں کی فہرست میں سب سے اوپر براجمان ہیں۔
بابر اعظم نے پاکستان کی ٹیم میں ون ڈاؤن پوزیشن پر منتقل ہونے کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، اس اقدام کا سامنا انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ سیریز کے دوران کیا تھا۔
کراچی کنگز کے خلاف پشاور زلمی کی دو رنز سے فتح کے بعد، میڈیا سے بات چیت میں بابراعظم سے پاکستان کی قومی ٹیم میں تنزلی کے بعد بطور اوپنر ان کے رنز کی اہمیت کے بارے میں سوال اٹھایا گیا۔
جس پر بابر اعظم نے کہا کہ میں بطور اوپنر [زلمی کے لیے] رنز بنانے کے لیے کسی دباؤ میں نہیں تھا۔ میں کسی چیز کا دباؤ نہیں لیتا۔ یہ اس وقت پاکستانی ٹیم کا مطالبہ تھا۔ میں نے پاکستان کے لیے ایسا کیا۔
بابر نے کہا کہ اگر مجھ سے انفرادی طور پر پوچھا جائے تو میں ون ڈاؤن پوزیشن پر بیٹنگ کرنے کے فیصلے سے مطمئن نہیں تھا۔ تاہم، میں نے یہ پاکستان کے لیے کیا۔‘‘
نیوزی لینڈ سیریز کے دوران بابر اور رضوان کی کامیاب اوپننگ پارٹنرشپ کو الگ کرنے کا فیصلہ صائم ایوب کو پاکستانی ٹیم میں بطور اوپنر جگہ دینے کے لیے کیا گیاتھا، تاہم اپنی تنزلی کے باوجود، بابراعظم نے سیریز کے پہلے تین میچز میں لگاتار تین نصف سنچریاں اسکور کیں، حالانکہ پاکستان بالآخر سیریز 4-1 سے ہار گیا مگر بابر اعظم کی بطور بیٹر پرفارمنس اچھی رہی۔
مذکورہ سیریز کے دوران محمد رضوان نے بھی یہ کہا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بابر کے ساتھ ان کی اوپننگ جوڑی کو الگ کرنے کا انتظامیہ کا فیصلہ نتیجہ خیز نہیں تھا اور اس سے ٹیم کو نقصان پہنچا تھا۔
محمد رضوان نے نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کی چوتھے میچ میں شکست کے بعد کہا تھا کہ “آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس سے [اوپننگ جوڑی ٹوٹنے سے] پاکستان کو نقصان پہنچا ہے۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ بابر بھائی کا دل بڑا ہے۔ ہم دونوں نے اتفاق کیا کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہم دونوں نے انتظامیہ کو بتایا کہ وہ جو بھی مجموعہ چاہیں آزما سکتے ہیں۔”
دوسری جانب بابراعظم کا مزید کہناتھا کہ "مشکل اس وقت پیدا ہوتی ہے جب آپ ان بنی بنائی اور اچھی چلنے والی چیزوں کو توڑ دیتے ہیں یا بلا جواز تبدیلی پید اکرتے ہیں جو پہلے سے اچھی طرح کام کر رہی تھیں۔ تاہم، انتظامیہ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ مختلف امتزاج سے کیا بہترین نکالا جا سکتا ہے۔‘‘