نیوزی لینڈ کیخلاف پانچویں ٹی ٹوئنٹی میں بابر اعظم کو اصرار کر کے کھلایا گیا۔
نیوزی لینڈ سے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کو1-4 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، ابتدائی چاروں میچز میں ناکامی کے بعد کلین سوئپ کا خطرہ قومی ٹیم کے سر پر منڈلا رہا تھا، ایسے میں کرائسٹ چرچ میں جب اسٹار بیٹر بابر اعظم نے یہ کہا کہ وہ گروئن انجری کا شکار ہیں اور شاید میچ میں حصہ نہیں لے سکیں گے تو ٹیم مینجمنٹ کے پسینے چھوٹ گئے،ان کو اصرار کر کے کھلایا گیا مگر ڈراپ کیچ کے باوجود بابر 24 گیندوں پرصرف 13 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
انھوں نے تقریباً آدھی اننگز میں فیلڈنگ بھی نہیں کی، بولرز کی عمدہ کارکردگی نے پاکستان کو 42 رنز سے فتح دلا دی اور0-5 کا خطرہ بھی ٹل گیا، سیریز میں بابر 3نصف سنچریوں کی مدد سے 213 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے،21 جنوری کو یہ میچ کھیلنے کے بعد سابق کپتان 11206 کلومیٹر کا سفر طے کر کے ڈھاکا پہنچے، 23 تاریخ کو انھوں نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں رنگپور رائیڈرز کی جانب سے سلہٹ اسٹرائیکرز کے خلاف میچ میں حصہ لیا اور بطور اوپنر ناقابل شکست56 رنز بنا کر ٹیم کو تقریباً ہارے ہوئے میچ میں فتح دلائی۔
بابراعظم کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ انجری زیادہ خطرناک نہیں تھی،چونکہ پاکستان ٹیم سیریز ہار چکی تھی اس لیے بابر آرام کرنا چاہتے تھے، ان کے ذہن میں یہ بات بھی تھی کہ اس سے کسی نوجوان کھلاڑی کو کھیلنے کا موقع مل جائے گا،البتہ جب ٹیم مینجمنٹ نے اصرار کیا تو بابر نے میچ میں حصہ لیا اور پاکستان نے سیریز کا آخری میچ جیت لیا۔