افغانستان کے خلاف میچز کو آسان نہیں لیں گے، بابر اعظم

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تین ایک روزہ میچوں کی سیریز منگل سے سری لنکا میں شروع ہو رہی ہے۔ 2012  میں پہلی بار آمنے سامنے آنے کے بعد سے پاکستان کی طرف سے افغانستان کے خلاف چاروں ون ڈے میچز جیتنے کے باوجود بابر اعظم کا کہنا تھا ’کہ ہم ان میچوں کو آسان نہیں لیں گے۔‘  
پاکستانی کرکٹ ٹیم بابراعظم کی قیادت میں افغانستان کے خلاف پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے مہندا راجا پاکسے انٹرنیشنل سٹیڈیم میں داخل ہوگی۔ 
پاکستانی ٹیم کے کپتان بابراعظم کا پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’ تمام کھلاڑی ایک یونٹ کی حیثیت سے ایک دوسرے کے ساتھ بہت انجوائے کررہے ہیں۔ ٹیم میں چند نئے چہرے ہیں جن کے لیے نیک تمنائیں ہیں کہ وہ چیلنجزپر پورا اتریں۔ بیشتر لڑکے مختلف لیگز کھیلتے آئے ہیں لیکن جب آپ پاکستان کی کِٹ پہنتے ہیں تو مختلف جذبات ہوتے ہیں۔ میں بحیثیت کپتان آنے والی کرکٹ کے لیے بہت ُپرجوش ہوں اور سری لنکا کے خلاف سیریز کی جیت سے ہمارا مومینٹم بنا ہوا ہے۔‘ 
پاکستان کا حالیہ ون ڈے ریکارڈ دیگر تمام ٹیموں سے اچھا رہا ہے، 2022 کے آغاز سے اب تک اس نے 17 میں سے 13 ون ڈے انٹرنیشنل جیتے ہیں۔ اس سال مئی میں پاکستان نے آئی سی سی کی عالمی ون ڈے رینکنگ میں پہلی مرتبہ پہلی پوزیشن حاصل کی تھی، تاہم وہ جلد ہی اس سے چھن گئی۔ اگر پاکستان ٹیم نے افغانستان کے خلاف تینوں ون ڈے جیت لیے تو وہ دوبارہ عالمی ون ڈے رینکنگ میں پہلے نمبر پر آ جائے گی۔ 
بابراعظم کا کہنا ہے کہ ’ہماری توجہ فی الحال تیاریوں پر ہے کیونکہ ہمیں آنے والے دنوں میں دو بڑے ایونٹس ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کھیلنے ہیں۔‘

بابراعظم کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم 26 میں سے 17 ون ڈے جیت چکی ہے۔ 
ان کا کہنا ہے کہ فی الحال وہ افغانستان کے خلاف سیریز پر فوکس کیے ہوئے ہیں، بڑے ایونٹس سے قبل اس طرح کی سیریز سے فائدہ ہوتا ہے چونکہ ہم ایشین کنڈیشنز میں کھیل رہے ہیں لہٰذا ہمیں ردم حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور ہمیں برتری حاصل رہے گی۔ 
اگرچہ افغانستان نے ون ڈے فارمیٹ میں پاکستان کو کبھی بھی نہیں ہرایا ہے تاہم اس نے اس سیریز سے قبل بنگلہ دیش کو دو ایک سے شکست دی ہے۔ بابراعظم کہتے ہیں کہ ان کے کھلاڑی اس سیریز کو میچ وننگ پرفارمنس دکھانے کے لیے ایک  چیلنج سمجھ رہے ہیں۔ 
’ہمارے پاس اچھے کھلاڑی ہیں جو سپن بولنگ سے نمٹ سکتے ہیں اس لیے یہ دلچسپ سیریز ہو گی۔‘ 
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ٹیموں کے درمیان پہلی دو طرفہ ون ڈے سیریز کے بعد سری لنکا اور پاکستان میں چھ ملکی ایشیا کپ 30 اگست سے شروع ہوگا اور ورلڈ کپ پانچ اکتوبر سے بھارت میں کھیلا جائے گا۔ 
یہ افغانستان کے لیے ہوم سیریز ہے جس کی ٹیم سکیورٹی خدشات کی وجہ سے اپنے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیل سکتی۔ 
بابر اعظم نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تین میچ ہمارے لیے اپنے کھلاڑیوں کو آزمانے کا ایک اچھا موقع ہیں۔‘ 
بابر اعظم ون ڈے رینکنگ میں سرفہرست بلے باز ہیں اور مضبوط ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں جس میں شامل اوپنر فخر زمان اور امام الحق آئی سی سی رینکنگ میں بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں جبکہ کپتان بابر کو شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف کے مضبوط فاسٹ بولنگ اٹیک کی معاونت حاصل ہے۔  
انگلینڈ میں ہونے والے دی ہنڈرڈ ٹورنامنٹ سے دستبرداری کے بعد افغانستان کے ورلڈ کلاس اسپنر راشد خان ایک بار پھر فٹ ہیں۔ 
گذشتہ ماہ بنگلہ دیش کو ون ڈے سیریز میں 2-1 سے شکست دینے والی ٹیم کے بارے میں بابراعظم نے کہا کہ ’افغانستان نے ایک اچھی ٹیم کے طور پر ترقی کی ہے۔‘
’ہمارے پاس اچھے کھلاڑی ہیں جو سپن بولنگ سے نمٹ سکتے ہیں اس لیے یہ دلچسپ سیریز ہو گی۔‘

اسکواڈز: 
پاکستان کی ٹیم میں بابر اعظم (کپتان)، شاداب خان، محمد رضوان، فخر زمان، عبداللہ شفیق، امام الحق، سعود شکیل، آغا سلمان، افتخار احمد، محمد نواز، اسامہ میر، حارث رؤف، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی، طیب طاہر، محمد حارث، فہیم اشرف اور محمد وسیم شامل ہیں جبکہ افغانستان کی ٹیم حشمت اللہ شاہدی (کپتان)، رحمان اللہ گرباز، اکرام علی خیل، ابراہیم زدران، ریاض حسن، رحمت شاہ، نجیب اللہ زدران، محمد نبی، عظمت اللہ عمرزئی، راشد خان، نور احمد، مجیب الرحمٰن، فضل الحق فاروقی، عبدالرحمٰن، محمد سلیم صافی اور وفادار مومند پر مشتمل ہوگی۔