بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی نے 2025 کی چیمپئنز ٹرافی کے لیے مقام میں تبدیلی کی تجویز پیش کرتے ہوئے ہائبرڈ ماڈل اپنانے کا مشورہ دے دیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے پیر کے روز بھارت کے ساتھ دو طرفہ سیریز پر غور کرنے کے لیے کھلے دل کے ساتھ نیک تمنائوں کا اظہار کیاتھا، جو کہ پاکستان میں 2025 کی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کرنے والی بھارتی ٹیم کی آمد پر منحصر ہے۔ چیئرمین پی سی بی نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی سیریز کا خیر مقدم کریں گے مگر اس سے پہلے چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے بھارتی ٹیم کو پاکستان آنا ہوگا اس کے بعد ہی آگے کی حکمت عملی طے کریں گے۔ تاہم، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی رپورٹس ایک مختلف منظرنامے کی تصویرکشی کرتی ہیں۔
انڈو-ایشین نیوز سروس (آئی اے این ایس) کی ایک رپورٹ کے مطابق، بی سی سی آئی کے اندر موجود ذرائع نے اشارہ دیا کہ روایتی حریفوں کے درمیان نہ صرف دو طرفہ سیریز کا امکان نہیں ہے، بلکہ پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں ہندوستانی ٹیم کی شرکت پر بھی شک کے بادل چھائے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ چیمپئزن ٹرافی کے مقام میں ممکنہ تبدیلی یا ٹورنامنٹ کے لیے ہائبرڈ ماڈل کو اپنانے کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ بی سی سی آئی کی جانب سے بھارتی ٹیم کو سفر کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت ہوگی اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان موجودہ کشیدہ تعلقات کے پیش نظر، اس طرح کی منظوری تاحال غیر یقینی نظر آتی ہے۔
بی سی سی آئی کے ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ دو طرفہ سیریز کو تو بھول ہی جائیں... ٹیم انڈیا شاید چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کا سفر بھی نہ کرے۔ چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کے لیے جگہ کی تبدیلی ہو سکتی ہے، ہائبرڈ ماڈل بھی ممکن ہے۔"
ذرائع نے مزید کہا کہ بھارتی بورڈ کو سفر کے لیے حکومت سے اجازت درکار ہوگی، فی الحال پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بھی اتنے اچھے نہیں ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی آئی سی سی ایونٹ ہونے کے باوجود، بھارتی ٹیم کی ایونٹ میں شرکت حکومتی ہدایات پر منحصر ہے۔
چیمپئنز ٹرافی ایک آئی سی سی ایونٹ ہے، اس لیے یہ بھارت کے لیے ایک مشکل کال ہوگی لیکن حکومت کے حکم اور گرین سگنل کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ سیریز مستقبل قریب میں نہیں دیکھ رہے، یہ ناممکن سے بھی آگے کی بات ہے۔
واضح رہے کہ دونوں ملکوں خے درمیان سیاسی تعلقات ناخوشگوار ہونے کی وجہ سے دو طرفہ سیریز کے امکانات تاریک دکھائی دیتے ہیں، اس طرح کی آخری سیریز پاکستان اور بھارت کے درمیان 2012-13 میں ہوئی تھی۔ بھارت کے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کی وجہ سے گزشتہ سال ایشیا کپ کے لیے ایک ہائبرڈ ماڈل اپنایا گیاتھا، جس کے میچز زیادہ تر سری لنکا میں منعقد ہوئے تھے۔