نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے کہا کہ کمنٹری پینل میں شامل نہ کرنا مینیجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی کی ضد ہے، 2 سے 3 ماہ میں تمام مداح مجھے انٹرنیشنل کمنٹری میں دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی کی نئی مینیجمنٹ کمیٹی کی جانب سے کپتان بابراعظم اور کھلاڑیوں کو آپس میں لڑوانے کی کوشش کی جارہی ہے، جس کا اثر ٹیم کی کارکرگی پر پڑے گا۔ بابراعظم چاہتا ہے کہ ہر کھلاڑی اپنے وقت پر ٹیم کاحصہ بنے، جو پرفارمنس دے وہی پلئینگ الیون کا حصہ بننے کا حقدار ٹھہرے۔
رمیز راجا نے پاک بھارت کرکٹ روابط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اگر نیوٹرل وینیو کی بات مان لیتا ہے تو یہ پاکستان کے لئے اچھا نہیں، اس طرح نیوٹرل وینیو کی روایت پڑسکتی ہے۔
مکی آرتھر کی پاکستان ٹیم کے ڈائریکٹر کے طور پر واپسی پر رمیز راجہ نے طنز کرتے ہوئے اسے گاؤں کے سرکس میں جوکر قرار دیا۔
انہوں نے نجم سیٹھی کو ایک ایسے کوچ کو واپس لانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا لگتا ہے کہ ان کی کاؤنٹی ملازمت اور پاکستان کرکٹ کے درمیان وفاداری نبھانے کی یہ ایک بھونڈی کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے اس اپنی نوعیت کے پہلے کوچ، ڈائریکٹر کو پاکستانی کرکٹ کو دور بیٹھ کر چلانے کے لیے منتخب کیا گیا ہے، اس کی وجہ نجم سیٹھی کی وفاداری پاکستان کرکٹ سے زیادہ کاؤنٹی کی ملازمت کے ساتھ ہے۔ یہ اتنا ہی پاگل پن ہے جتنا کسی گاؤں کے سرکس میں جوکر کا ہونا۔