کرکٹ تعلقات کی بحالی، بھارت پہلا قدم اٹھائے، پاکستان کا دو ٹوک موقف

کراچی: کرکٹ تعلقات کی بحالی کیلیے بھارت پہلا قدم اٹھائے، پاکستان نے دوٹوک موقف ظاہر کردیا، پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی نے کہاکہ ہم پہلے ہی بہت بات چیت کرچکے، گیند اب بی سی سی آئی کے کورٹ میں ہے، انھیں پہلے ہمارے ساتھ باہمی تعلق بہتر بنانا ہوگا، اس کے بعد ہی کوئی بات ہوگی، آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو کھلانے پر بھی کوئی رابطہ نہیں کریں گے، آئی سی سی کرکٹ میں حکومتی مداخلت کے خلاف ہے، اسے بھی بھارتی بورڈ سے بات کرنا چاہیے، ماضی میں دونوں بورڈز کے تعلقات کافی خوشگوار رہے، کورونا وائرس دسمبر،جنوری تک تمام کرکٹ بورڈز کیلیے بڑا چیلنج رہے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان بھارت سے کرکٹ تعلقات کی بحالی کیلیے بات چیت شروع کرنے کاکوئی ارادہ نہیں رکھتا بلکہ اس نے واضح کردیاکہ اس حوالے سے اب پہلا قدم خود بی سی سی آئی کو ہی اٹھانا چاہیے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے ایک بھارتی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں یہ بھی واضح کیا کہ وہ صدر بی سی سی آئی سارو گنگولی سے پاکستانی پلیئرز کو آئی پی ایل میں شرکت کی اجازت دینے کیلیے بھی کوئی درخواست نہیں کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ کئی برس کے دوران پی سی بی نے باہمی کرکٹ کے حوالے سے بی سی سی آئی سے بہت بات چیت کی، چاہے وہ ٹی 20 کرکٹ ہو یا پھر ٹیسٹ سیریز کا معاملہ ہو اب سب چیزیں بھارتی بورڈ کے ہاتھ میں ہیں، فی الحال ہمارا بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کی ٹوئنٹی 20 لیگ کھیلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، پہلے انھیں ہمارے ساتھ تعلقات بہتر بنانے چاہئیں اس کے بعد ہی ہم کوئی بات کریں گے۔ یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت نے گذشتہ 14  برس سے ایک دوسرے کے ساتھ کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا،پاکستانی ٹیم کو بھارت کا دورہ کیے ہوئے بھی 8 سال بیت چکے ہیں،اس عرصے کے دوران دونوں ممالک آئی سی سی ایونٹس میں ایک دوسرے کے مدمقابل آتے رہے ہیں۔

اسی طرح پاکستانی پلیئرز نے صرف آئی پی ایل کے پہلے ایڈیشن میں 2008 میں حصہ لیا تھا، تب پاکستان کے11کھلاڑی شریک ہوئے تھے،ان میں سے سہیل تنویر نے 11 میچز میں 22 وکٹیں لیتے ہوئے راجستھان رائلز کو چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ بہترین بولر کی پرپل کیپ بھی حاصل کی تھی۔ احسان مانی نے کہاکہ میں اس حوالے سے بھی بھارتی بورڈ سے بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، اگر ان کے پاس کوئی پلان ہے تو خود ہی بات کرنا چاہیے۔

اسی طرح آئی سی سی کا آئین کرکٹ معاملات میں حکومتی مداخلت کے خلاف ہے، اس لیے ورلڈ گورننگ باڈی کو بی سی سی آئی سے اس حوالے سے بات کرنا چاہیے۔ احسان مانی نے 1990کی دہائی میں پی سی بی اور بی سی سی آئی کے درمیان تعلقات کو انتہائی خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرا جگموہن ڈالمیا اور شرد پوار سے کافی تبادلہ خیال ہوتا رہا، ہمارے بھارتی بورڈ سے بہت ہی اچھے تعلقات تھے، گذشتہ 12 برس کے دوران تعلقات ویسے نہیں رہے، دونوں بورڈز کو باہمی اعتماد اور ایمانداری سے ایک دوسرے کے ساتھ ڈیل کرنے کی ضرورت ہے۔

جب میں نے پی سی بی کے چیئرمین کا اگست 2018 میں عہدہ سنبھالا تو بھارت سے تعلقات کا اسٹیٹس دیکھ کر حیران رہ گیا، بدقسمتی سے کرکٹ تعلقات کی بحالی کا معاملہ بی سی سی آئی کے ہاتھ میں نہیں ہے، یہاں پاکستان میں ہمارے ساتھ ایسا کوئی معاملہ نہیں ہوتا۔ متحدہ عرب امارات میں بائیوببل میں آئی پی ایل کے انعقاد سے متعلق سوال پر پی سی بی چیئرمین نے کہاکہ یہ بھارتی بورڈ کا اپنا معاملہ اور میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔ کورونا وائرس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس وقت کرکٹ کھیلنے والے اقوام میں اس وائرس کے حوالے سے الگ الگ چیلنجز ہیں۔

نیوزی لینڈ میں اثرات بہت کم ہیں، پاکستان میں کافی حد تک صورتحال کو کنٹرول کرلیا گیا تاہم بھارت میں اب بھی یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ دسمبر جنوری تک یہ صورتحال تمام کرکٹ بورڈز کیلیے بہت بڑا چیلنج ہوگی۔