فواد عالم قومی ٹیم کے دروازے پر دستک دیتے رہنے کیلیے پُرعزم ہیں۔
2015میں آخری بار ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں ملک کی نمائندگی کرنے کے بعد مسلسل نظر انداز فواد عالم نے پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ میں نے کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑا،قومی ٹیم میں واپسی کیلیے جدوجہد کرتا رہوں گا۔ کرکٹ میری روٹی روزی ہے،میں اپنی فیملی اور پرستاروں کیلیے کھیلتا رہوں گا۔
ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کے انبار لگانے والے کرکٹر نے کہا کہ اچھے یا بُرے کسی طور بھی سہی سلیکٹرز کی کتاب میں تو ہوں، قومی ٹیم کیلیے منتخب نہ کیے جانے کی وجوہات نہیں جانتا لیکن اس عزم کے ساتھ کھیلتا رہوں گا کہ ایک دن پاکستان کیلیے کھیلنے کا موقع ملے گا۔
انھوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق سے بھی اس بارے میں سوال نہیں کروں گا،اگر اس موضوع کو چھیڑا تومجھے مزید نقصان ہی پہنچے گا،ماضی میں برملا اپنے تحفظات کا اظہار کرنے والوں کیساتھ ایسا ہی ہوتا رہا ہے۔
فواد عالم نے کہا کہ پی ایس ایل ڈرافٹ میں ڈومیسٹک کرکٹ میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو نظر انداز کردیا گیا، اگر ملکی سطح کے مقابلوں میں پرفارمنس بنیاد نہیں تو ان کو جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
انھوں نے کہا کہ فٹنس ٹیسٹ کے دوران ہیڈ کوچ آرتھر نے کہا کہ اگر اچھی کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھا تو پاکستان کے مڈل آرڈر میں جگہ بنا سکتا ہوں، اس حوصلہ افزائی نے آس دلائی، ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی بھی دکھائی لیکن منتخب کرنے کے بجائے کوچ کی جانب سے فون پر مبارکبادکا ایک پیغام ہی بھجوا دیا گیا۔
میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے مفروضے پھیلائے گئے،فواد
فواد عالم نے کہا ہے کہ میرے میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے مفروضے پھیلاکر منتخب نہ کرنے کا جواز تراشا جاتا ہے، میںکبھی ملک کو بدنام کرنے والی کوئی حرکت نہیں کرسکتا۔
فواد عالم صلاحیتوں پر اعتماد کرنے والے شاہد آفریدی کے شکر گزار
فواد عالم صلاحیتوں پر اعتماد کرنے والے شاہد آفریدی کے شکر گزار ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ٹیم اور کھلاڑیوں کی کارکردگی نکھارنے میں کپتان اہم کردار ادا کرتا ہے، شاہد آفریدی ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ پرفارم کرنے والوں کو مواقع دینے کے حق میں تھے اور مجھے بھی انھوں نے بڑا اعتماد دیا۔ ان کی کپتانی میں میری کارکردگی اچھی رہی۔
ایک سوال پر فواد عالم نے کہا کہ میرا اسٹرائیک ریٹ محدود اوورز کی کرکٹ کے تقاضوں کے مطابق نہ ہونے کا تاثر درست نہیں،ٹی ٹوئنٹی میں صرف پاور ہٹنگ نہیں، میچ صورتحال کے مطابق کھیلنے کی ضرورت ہوتی ہے، میرا اسٹرائیک ریٹ قومی ٹیم میں اس وقت شامل کئی کھلاڑیوں سے بہتر ہے۔