آئی سی سی نے ورلڈ کپ کا نیا ’روڈ میپ‘ جاری کردیا جب کہ میگا ایونٹ کھیلنے کا راستہ مزید کٹھن بنا دیا گیا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی سنگاپور میں تقریباً ایک ہفتے تک جاری رہنے والی میٹنگز کا اختتام ہوگیا، جس میں مختلف اہم فیصلوں کے ساتھ آئی سی سی بورڈ نے متفقہ طور پر ورلڈ کپ کوالیفکیشن روڈ میپ کا اعلان کردیا ہے۔ 2019 سے 50 اوور لیگ کی طرز پر کوالیفکیشن کا عمل شروع ہوگا، جس کے تحت بھارت میں 2023 میں شیڈول ورلڈ کپ میں جگہ بنانے کیلیے 2 سے 3 برس کے کوالیفائنگ دورانیہ میں مجموعی طور پر 372 میچز کھیلے جائیں گے۔
اس دوران مجموعی طور پر تین لیگز ہوں گی، سپر لیگ میں 13 ٹیمیں شریک ہوں گی،ان میں 12 فل ممبرز کے ساتھ نیدرلینڈز شامل اور اس کا آغاز مئی 2020 سے ہوگا، دورانیہ 2 برس ہوگا، اس میں مجموعی طور پر 156 میچز کھیلے جائیں گے، ہر ٹیم کے حصے میں 24 میچز آئیں گے۔
میزبان اور اس لیگ میں ٹاپ 7 پوزیشن پر رہنے والی ٹیمیں میگا ایونٹ میں براہ راست جگہ پائیں گی جبکہ باقی 5 ٹیمیں 2022 میں کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لیں گی۔ لیگ 2 میں موجودہ ورلڈ لیگ اسٹرکچر کے تحت رینکنگ میں 14 سے 20 نمبر پر موجود 7 ایسوسی ایٹ ٹیمیں حصہ لیں گی، اس کا آغاز جولائی 2019 سے ہوگا اور یہ تقریباً ڈھائی برس جاری رہے گی، اس میں 126 میچز کھیلے جائیں گے اورہر ٹیم کے حصے میں 36 مقابلے آئیں گے، اس ایونٹ کی ٹاپ 3 ٹیمیں 2022 کے ورلڈ کپ کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لیں گی، باقی 4 ٹیمیں ورلڈ کپ کوالیفائنگ پلے آف کھیلیں گی۔
تیسری چیلنج لیگ ہوگی،اس میں 21 سے 32 رینکنگ کی حامل 12 ایسوسی ایٹ ٹیموں میں مقابلوں کا آغاز اگست 2019 سے ہوگا اور یہ سوا2 برس تک جاری رہے گی، اس میں ٹوٹل 90 میچز ہوں گے اور ہر ٹیم کا حصہ 15 میچ ہوگا۔ اس کے ہر گروپ کی ٹاپ ٹیم کوالیفائنگ پلے آف کھیلے گی جبکہ گروپ کی باقی 2 ٹیمیں چیلنج پلے آف میں شریک ہوں گی۔
آئی سی سی بورڈ نے مینز اور ویمنز میگا ایونٹ کے کوالیفائنگ عمل میں شامل ہونے کیلیے چھوٹی ٹیموں کے انٹری معیار میں نرمی کی ہے، اب ڈومیسٹک سطح پر صرف 8 ٹیمیں اور 2 برس میں کم سے کم 5 میچز بھی قابل قبول ہوں گے جبکہ انٹری فیس بھی نہیں ہوگی۔
آئی سی سی کے فل ممبر ممالک کے درمیان فیوچر ٹور پروگرام کے حوالے سے بھی پیشرفت ہوئی، اس بات پر اتفاق کیا گیاکہ عالمی سطح پر کرکٹ اخراجات میں اضافے کی وجہ سے ممبر ممالک باہمی مقابلوں کو زیادہ قابل برداشت بنانے کیلیے کوشش کریں گے۔
آئی سی سی بورڈ نے بچوں اور کمزور نوجوانوں کے تحفظ، انھیں دھونس دھمکیوں سے بچانے کیلیے خصوصی ’سیف گارڈ پالیسی‘ کی تیاری پر اتفاق کیا ہے، خواتین کو جنسی ہراسگی سے بچانے کی پالیسی فوری طور پر متعارف کرائی جائے گی۔