قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق اور پی سی بی کے درمیان اختلافات کی خبریں آج کل گردش میں ہیں جبکہ انضمام الحق کا چند ہفتے قبل ہی پی سی بی کے ساتھ تین سال کا معاہدہ ہوا ہے۔
بغیر کوئی کام کیے 25 لاکھ روپے ماہانہ رقم لینے والے انضمام الحق کا ابھی تک ٹیم کی بہتری کے لیے کوئی کنٹری بیوشن نظر نہیں آیا، وہ بھارت کیوں گئے تھے یہ بات اب تک کوئی نہیں سمجھ سکا، ان کی جانب سے ٹیم کے معاملات میں مداخلت سے ہی معاملات بگڑے ہیں اور اب وہ اپنے من پسند شخص کو ٹیم کا جونیئر کوچ نہ بنانے پر بورڈ سے ناراض ہیں اور پی سی بی کو تیسری بار مستعفی ہونے کی دھمکی دے چکے ہیں، حالانکہ اگر ایسا کرنا ہوتا تو خالی خولی دھمکی نہ دیتے بلکہ عمل کرتے، پی سی بی کی مجبوری ہائی پروفائل سابق کرکٹرز کا ساتھ حاصل نہ ہونا ہے،اسی لیے انضمام کے اتنے نازونخرے اٹھائے جا رہے ہیں۔
آج کل میڈیا اور سوشل میڈیا پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق کی پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) سے اختلافات کی خبریں زیر گردش ہیں۔ ذرائع کے مطابق قومی سینئر اور جونیئر سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین پی سی بی سے ناخوش ہیں اور ان کے بورڈ کے ساتھ پاکستان انڈر 19 ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری پر اختلافات ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے شاہد انور کو قومی انڈر 19 ٹیم کا ہیڈ کوچ مقررکیا ہے جبکہ انضمام الحق نے محمد یوسف کا نام تجویز کیا تھا۔ انضمام کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ بورڈ سے الگ ہونے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کا چند ہفتے قبل پی سی بی کے ساتھ تین سالہ معاہدہ ہوا ہے جبکہ اس سے قبل محمد حفیظ بھی ٹیکنیکل کمیٹی کی رائے کو اہمیت نہ دیے جانے پر پی سی بی سے الگ ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل کمیٹی کے سربراہ مصباح الحق کو بھی اب مزید اس تعلق میں رہنے میں کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے اور ان کا بھی پی سی بی کے ساتھ مزید وابستہ رہنا مشکل نظر آتا ہے۔