پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی انکوائری کمیٹی نے سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کے مفادات کے ٹکراؤ پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم کمیٹی نے چیف سلیکٹر کو نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بورڈ کی پانچ رکنی کمیٹی میں اینٹی کرپشن اینڈ ویجیلنس یونٹ کے کرنل خالد، کرنل اختر، ڈائریکٹر میڈیا عالیہ رشید، لیگل ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے اور آڈیٹر فنانس شامل ہیں۔
انضمام الحق نے ایک پلیئرز ایجنٹ کمپنی کے ساتھ شیئر ہولڈرز ہونے کا اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد چیف سیلیکٹر کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
انکوائری کمیٹی 5 روز میں اپنی رپورٹ پی سی بی کے حوالےکرے گی۔
انضمام الحق کا موقف ہے کہ کمیٹی اپنی تحقیقات کرے کلیئر ہونے پر وہ دوبارہ سے عہدہ سنبھالیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایکسپریس میں شائع شدہ خبر میں بتایا گیا تھا کہ انضمام الحق کے اپنے اور کھلاڑیوں کے ایجنٹ طلحہ رحمانی کی کمپنی میں شیئرز ہیں جس کے مالکان میں محمد رضوان بھی شامل ہیں۔
اس انکشاف کے بعد انضمام الحق پر بطور چیف سلیکٹر مفادات کے ٹکرائو کا الزام سامنے آیا تھا۔ چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف نے کہا تھا کہ پی سی بی ایجنٹ کے ساتھ کمپنی میں شیئرہولڈر ہونے کے معاملے میں انضمام سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ انضمام الحق بطور چیف سلیکٹر اپنے سابقہ دور میں بھی ’’مفادات کے ٹکراؤ‘‘ کی زد میں آ چکے ہیں، اس وقت انھوں نے ٹی 10 لیگ کی ٹیم خریدی تھی۔ انضمام الحق کو2007میں ریٹائر ہونے پر پی سی بی نے ایک کروڑ (موجودہ ساڑھے چار) روپے نقد دیے تھے، پھر وہ باغی انڈین کرکٹ لیگ سے منسلک ہوئے جو میچ فکسنگ تنازعات کی وجہ سے چل نہیں سکی۔ 2017 میں انضمام کو14 لاکھ روپے ماہانہ پر قومی کرکٹ چیف سلیکٹر کی ملازمت مل گئی، چیمپئنز ٹرافی کی فتح پر گھر بیٹھے ایک کروڑ روپے کا انعام بھی ملا، اس وقت انھوں نے ٹی ٹین لیگ میں اپنے بھائی کے ساتھ مل کر ایک ٹیم خرید لی،اس کا آفیشل پریس ریلیز بھی سامنے آیا۔
جب ’’ایکسپریس‘‘ میں یہ خبر شائع ہوئی تھی تو بورڈ پہلے تردید کی کوشش کرتا رہا پھر کہا کہ انضمام کے بھائی کی ٹیم ہے۔ اس وقت کے بورڈ چیف نجم سیٹھی تک نے کہا کہ انضمام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، مگر پھر انضمام نے بورڈ سے خود ٹیم خریدنے کی اجازت مانگی جو انھیں مل بھی گئی۔
اس وقت بھی یہ سوال اٹھا تھا کہ جب ان کا کوئی تعلق ہی نہیں تھا پھر اجازت کیوں مانگی؟ اسی طرح جب انضمام ٹی ٹین سے منسلک ہی نہیں تو بورڈ نے اجازت کس بات کی دی، تب یہ کہا گیا تھا کہ چیف سلیکٹر جب تک ٹی ٹین لیگ سے منسلک رہیں گے انھیں تنخواہ نہیں ملے گی۔
اب چیف سلیکٹر کی حالیہ ذمہ داری سنبھالنے کے چند ماہ بعد ہی انضمام الحق کو پلیئرز ایجنٹ طلحہ رحمانی اور وکٹ کیپر محمد رضوان کے ساتھ برطانوی کمپنی کی وجہ سے ’’مفادات کے ٹکراؤ‘‘ کے نئے الزام کا سامنا ہے،اس وجہ سے انھیں عہدے سے مستعفی بھی ہونا پڑاہے۔