پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انٹرویو میں محمد عرفان نے کہاکہ انگلش کنڈیشنز میں پاکستانی نوجوان بولرز لائن ولینتھ کے ساتھ مختلف ورائٹیز کا استعمال کرکے حریف بیٹسمینوں کو پریشان کرسکتے ہیں، مانچسٹر ٹیسٹ میں ہماری ٹیم نے زیادہ تر سیشنز میں بہتر کھیل پیش کیا تاہم آخر میں پارٹنرشپ کو نہیں توڑا جا سکا، اسکواڈکے ساتھ تجربہ کارکوچنگ اسٹاف ہے، امید رکھنی چاہیے کہ دوسرے ٹیسٹ میں زیادہ اچھی پلاننگ کے ساتھ بولنگ ہوگی اور ٹیم سیریز میں کم بیک بھی کرے گی۔
طویل قامت بولر کے مطابق قومی ٹیم سے ڈراپ ہونے پر مایوس نہیں، فٹنس مسائل کی وجہ سے کارکردگی میں فرق آیا، اب تمام مسائل پر قابوپالیا ہے،ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیموں میں واپسی کیلیے سخت محنت جاری اور بس موقع ملنے کا منتظر ہوں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ نسیم شاہ، شاہین آفریدی،محمد عباس اور دیگر نئے بولرز کے آنے سے مقابلے کا رجحان بڑھا ہے، اس کو بہت مثبت انداز میں لیتا ہوں، ایسے ماحول میں ہر بولر کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شاندار پرفارمنس سے ٹیم میں جگہ برقرار رکھے،اس رجحان سے ملک کو فائدہ ہی ہوتا ہے، میری توجہ بھی واپسی پر مرکوز ہے۔