سابق بھارتی کرکٹر کپل دیو نے کہا ہے کہ صرف موجودہ میگا ایونٹ کی کارکردگی کی بنیاد پر بابراعظم کے مستقبل کا فیصلہ کرنا غیر منصفانہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق 1983 میں بھارت کی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان کپل دیو نے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 سے ٹیم کے باہر ہونے کے بعد پاکستانی کپتان کی قیادت پر ہونے والی تنقید کے درمیان بابر اعظم کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ کپتان کی حیثیت سے مسلسل ناکامیوں کا شکار گرین شرٹس کے قائد بابر اعظم پر ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد دباؤ بڑھ گیا ہے کیونکہ پاکستان سیمی فائنل تک پہنچنے میں ناکام رہا، بھارت کے خلاف ایک بڑی شکست سمیت ورلڈ کپ میں کھیلے گئے نو میں سے پانچ میچز میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
ورلڈ کپ کی تاریخ میں پاکستان پہلی بار افغانستان سے ہارا۔ بابر اعظم نے ورلڈ کپ میں 40 کی اوسط سے چار نصف سنچریوں کے ساتھ 320 رنز بنائے اور وہ دنیا کے دوسرے سب سے زیادہ رینک والے بلے باز ہیں، تاہم یہ ورلڈ کپ میں ان کی کپتانی تھی جس پر اس وقت سوال اٹھائے گئے جب انہیں فیلڈ سیٹنگز میں جارحیت کی کمی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
یوٹیوب پوڈ کاسٹ پر بات کرتے ہوئے کپل دیو نے بابراعظم کا دفاع کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صرف موجودہ کارکردگی کی بنیاد پر ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنا غیر منصفانہ ہوگا۔ انہوں نے بابر اعظم کی سابقہ کامیابیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف چھ ماہ قبل ہی پاکستانی ٹیم کو آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن پر پہنچایا تھا۔ کپل دیو نے کہا کہ "اگر آپ کہتے ہیں کہ بابر اعظم آج کپتانی کے لیے صحیح انتخاب نہیں ہیں، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ صرف ان کی موجودہ کارکردگی کو دیکھ رہے ہیں، وہ وہی کپتان تھے جنہوں نے چھ ماہ قبل آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں پاکستانی ٹیم کو نمبر ون تک پہنچایا تھا۔"
کپل دیو نے مزید کہا کہ "جب کوئی صفر پر آؤٹ ہوتا ہے تو 99 فیصد لوگ چاہیں گے کہ اسے ڈراپ کر دیا جائے، اگر کوئی عام کھلاڑی آتا ہے اور شاندار سنچری بناتا ہے تو وہ اسے سپراسٹار کہتے ہیں۔ اس لیے صرف موجودہ کارکردگی کو نہ دیکھیں، یہ دیکھیں کہ اس میں کتنا جذبہ اور ٹیلنٹ ہے"۔
دوسری جانب پی سی بی کے سابق چیئرمین رمیز راجہ کا خیال ہے کہ بابر اعظم پاکستان کرکٹ کے ماحول میں قربانی کا پہلا بکرا بن سکتے ہیں جو اکثر لڑائی جھگڑوں کے بیچ میں رگڑا جاتا ہے۔ رمیز راجہ نے بی بی سی کے ٹیسٹ میچ اسپیشل کو بتایا، "بابر اعظم پر اتنا دباؤ ہے کہ وہ کپتانی چھوڑ سکتے ہیں، وطن واپسی پر واضح طور پر توقع کے مطابق زبردست ردعمل ہوا ہے۔ پاکستانی میڈیا نے بعض کھلاڑیوں اور خاص طور پر بابر اعظم کو نشانہ بنایا ہے۔،،
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ "یہ صرف ایک ورلڈ کپ ہے لہذا آپ کو کسی نہ کسی طرح دبائو کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اس ٹیم کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اس میں جدید دور کی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن یہ لڑکے اپنے طرز عمل میں قدرے شرمیلے اور ڈرپوک ہیں"۔
رمیز راجہ نے پورے کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر بھی تنقید کی اور بابراعظم کا دفاع کیا کہ وہ ٹیم کی کارکردگی کے لیے مجموعی نظام کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے نظام کے اندر گہرے مسائل کو حل کیے بغیر کپتانوں اور کوچنگ اسٹاف کو تبدیل کرنے کے پی سی بی کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا۔