بھارت کے نخرے اٹھانے کی ضرورت نہیں، پی سی بی نے دوٹوک فیصلہ کر لیا۔
پی سی بی نے بھارت سے سیریز کو پلان سے باہر سمجھ لیا ہے، چیئرمین احسان مانی نے کہاکہ پڑوسی ملک کے خلاف سیریز نہیں ہوگی ہمیں یہ تسلیم کرلینا چاہیے،ہمیں اس کے بغیر ہی گزارہ کرنا ہوگا، ہم سیاست کو الگ رکھتے ہوئے کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں لیکن ماضی میں بار بار وعدہ خلافی کرنے والے بھارت پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، ہم روایتی حریف کے خلاف کسی سیریز کو ذہن میں رکھے بغیر پلاننگ کریں گے، اگر میچز ہو جاتے ہیں تو اچھی بات ہے، نہ ہوں تب بھی ہماری حکمت عملی مکمل ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال میں دنیا بھر کی کرکٹ متاثر ہوئی ہے، فی الحال کوئی مالی مشکلات نہیں، ابھی 2،3 سال تک اخراجات برداشت کر سکتے ہیں تاہم اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش سمیت ترقیاتی کاموں کا سلسلہ روکنا پڑے گا، ہمارے کمرشل کنٹریکٹ تقریباً ختم ہو چکے ہیں، نئے معاہدوں میں آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ پاکستان کی دوسرے ملکوں سے باہمی سیریز کے میڈیا رائٹس ہونگے۔
احسان مانی نے بتایا کہ 2023 تک انگلینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو پاکستان میں کھیلنے کے لیے آنا ہے، جنوبی افریقہ کے خلاف میچز بھی ہیں، موجودہ صورتحال میں سب سے بڑا چیلنج اس کرکٹ کی مارکیٹنگ ہے، انگلینڈ کے براڈکاسٹر ابھی خود دباؤمیں ہیں، ان پر آئندہ معاشی پریشر بھی بڑھے گا، ہو سکتا ہے کہ وہ پہلے جتنا سرمایہ نہ دے سکیں، ہمیں متبادل ذرائع تلاش کرنا پڑیں گے، مرکزی اسپانسر ادارے کے ساتھ معاہدہ بھی ختم ہو رہا ہے، اگرچہ 19 سال کا ساتھ ہے لیکن ان کو بھی کوئی ایسی یقین دہانی چاہیے کہ کرکٹ کب شروع ہوگی۔
ایک سوال پر احسان مانی نے کہاکہ ملک کے انٹرنیشنل یا ڈومیسٹک کرکٹرز ہوں سب ہمارے اسٹیک ہولڈر ہیں، ممکنہ مالی مشکلات کے باوجود ہم انھیں پہلی ترجیح سمجھتے ہیں اور مفادات کا تحفظ کریں گے، تنخواہوں میں کوئی غیر معمولی کٹوتی نہیں کی جائے گی، نئے کنٹریکٹ پالیسی کے مطابق دیے جائیں گے،اگر سلیکٹرز کسی کی کیٹیگری میں تنزلی یا باہر کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو یہ ان کی صوابدید ہوگی، ہمارا اسٹاف کی چھانٹی یا تنخواہوں میں کمی کا بھی کوئی ارادہ نہیں، سابق کرکٹرز کو پینشن دینے سمیت ہر ممکن مدد کرتے رہے ہیں، اب بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، پی سی بی کے اخراجات میں کمی ضرور کرنا ہوگی، اس کے لیے مناسب طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ بھی بْری طرح متاثر ہوئی، ہمارا بنگلہ دیش کے خلاف کراچی میں میچ اور دیگر کئی ملکوں کی سیریز ملتوی ہوئیں، آئی سی سی میٹنگز میں ہمارا موقف یہی رہا ہے کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کو مکمل کرنے اور سب کو برابر مواقع دینے کے لیے اگر شیڈول میں توسیع کی ضرورت ہو تو کرلینا چاہیے۔
آئی سی سی سے8ملین ڈالر ملنا یقینی نہیں، چیئرمین پی سی بی
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا ہے کہ اس وقت غیر یقینی صورتحال ہے، اکتوبر، نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، میگاایونٹ ممکن نہ ہوا تو صرف آئی سی سی ہی نہیں پوری کرکٹ برادری کا نقصان ہوگا، ممبر ملک کونسل کی جانب سے ملنے والی رقم پر انحصار کرتے ہیں، پاکستان سمیت چند ملکوں کو تو ان فنڈز کی زیادہ ہی ضرورت ہوتی ہے، پی سی بی کو کونسل کی جانب سے 7 یا 8 ملین ڈالرز جولائی میں ملنے کی توقع تھی، شاید اب یہ ممکن نہ ہو، جنوری میں اتنی ہی رقم حاصل ہونا ہے، اس کے بارے میں بھی ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ فی الحال ہمیں مالی مشکلات کا سامنا نہیں تاہم اپنے رفقائے کار سے کہا ہے کہ ہمیں اچھے کی امید رکھنے کے ساتھ بدترین صورتحال کے لیے تیار بھی رہنا چاہیے، اگر براڈکاسٹرز کے مسائل سامنے آتے ہیں تو آمدنی کے متبادل ذرائع بھی نظر میں رکھنا ہوں گے،ہمیں اپنے مسائل میں کمی کے لیے کچھ منصوبوں کی قربانی بھی دینا پڑے گی۔
جوئے کی کمپنی کو اسٹریمنگ رائٹس ہماری اجازت کے بغیر بیچے گئے، احسان مانی
گزشتہ ماہ ’’ایکسپریس‘‘ کی خبر میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پی ایس ایل میچز کی ایک جوئے کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریمنگ ہوتی رہی، کرکٹ بورڈکا کہنا تھا کہ اس کی اجازت کے بغیر میڈیا پارٹنر نے ایسا کیا۔ اب پی سی بی پوڈ کاسٹ میں چیئرمین احسان مانی نے اس حوالے سے مزیداظہار خیال کیا ہے، انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے لائیو اسٹریمنگ رائٹس سنگاپور کی ایک آف شور کمپنی کے پاس ہیں، انھوں نے اسے ایک جوئے کی کمپنی کو سب لائسنس کر دیا، جیسے ہی ہمیں پتا چلا ہم نے انھیں نوٹس بھیجا کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے، پھر 2،3 روز بعد ایک اور نوٹس ارسال کیاکہ اگر یہ سلسلہ جاری رکھا تو ہم آپ کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔
اسی طرح ہم نے اپنے رائٹس ہولڈر کے ساتھ بڑا سخت موقف اپنایا کہ بیٹنگ کمپنی سے معاہدہ نہیں کر سکتے تھے، یہ ہماری اجازت کے بغیر ہوا، اس پر ان سے ہماری ابھی تک بات چیت چل رہی ہے، ہمیں پاکستانی ساکھ کی فکر ہے، صرف کرکٹ نہیں بلکہ یہ ملک کی بات ہے، پاکستان میں بیٹنگ غیرقانونی اور اس پر پابندی ہے، ہمارے تمام معاہدوں میں یہ لکھا جاتا ہے کہ آپ جوئے کیلیے میچ فوٹیجز استعمال نہیں کر سکتے، ہماری زیرمعاہدہ کمپنی کو ہمیں اس حوالے سے بتانا چاہیے تھا جو انھوں نے نہیں کیا اورکنٹریکٹ کی خلاف ورزی کی، جیسے ہی ہمیں پتا چلا ہم نے اسے رکوا دیا۔
اس سوال پر کہ پی سی بی کو کیا پہلے ہی یہ علم ہوگیا اور ایونٹ کے درمیان میں ہی نوٹس بھی بھیج دیا گیا تھا، احسان مانی نے کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ ایونٹ کے درمیان میں ایسا ہوا مگر جیسے ہی ہمیں پتا چلا ہم نے فوراً انھیں نوٹس ارسال کر دیا، پھر ایک اور سخت نوٹس بھیج کر یقینی بنایاکہ اسٹریمنگ رک جائے اورانھیں دوبارہ ایسا کرنے کا خیال نہ آئے، ہم جتنی جلدی ردعمل دے سکتے تھے وہ دیا۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہمارا اپنے رائٹس ہولڈرز کے ساتھ اس حوالے سے رابطہ ہے، وہ تسلیم کرتے ہیں کہ انھیں ایسا نہیں کرنے چاہیے تھا، وہ معافی مانگنے کیلیے بھی تیار ہیں، مگر ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ اس سے پاکستان کرکٹ کو اور کیا نقصان ہو سکتا ہے، ہم نے اپنی پوزیشن محفوظ رکھی ہوئی ہے۔
پی ایس ایل 5 کے چیمپئن کا فیصلہ فرنچائزز کی مشاورت سے ہوگا
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ پلے آف میچ ملتوی ہونے سے بورڈ اور فرنچائزز سب کو نقصان ہوا، رواں سال کے آخر میں باقی میچز کو دوبارہ شیڈول کرنے کی کوشش کریں گے، ابھی 2 ممکنہ ونڈو نظر میں ہیں، اگر کسی طور بھی ایونٹ مکمل نہیں کرپائے تو تمام فرنچائز کی مشاورت سے چیمپئن کا فیصلہ کرنے کیلیے طریقہ کار طے کریں گے۔
فکسرزکوکریمنل ایکٹ کے تحت سزائیں دلانے کیلیے حکومت سے رجوع کرینگے
چیئرمین بورڈ احسان مانی کاکہنا ہے کہ آسٹریلیا کے بعد سری لنکا اور پھر نیوزی لینڈ کی حکومتوں نے اس حوالے سے قوانین متعارف کرا دیے، اس ضمن میں پی سی بی نے بھی کام کیا تھا لیکن ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ سری لنکاکس انداز میں ان کا نفاذ کرتا ہے، اب حکومت کے پاس دوبارہ جاؤں گا، ہمارے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ فکسرز کے اکاؤنٹ بند کرا سکیں یا ان کا ریکارڈ طلب کیا جا سکے۔
میزبانی کیلیے پاکستان کی بے تابی بڑھ گئی
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا ہے کہ پی ایس ایل 5 بدقسمتی سے مکمل نہیں ہو سکی، خالی اسٹیڈیم میں میچز اور پلے آف مرحلہ ملتوی ہونے سے مالی نقصان بھی ہوا لیکن جو حاصل کیا وہ بہت زیادہ ہے، ایونٹ کے دوران کھلاڑیوں کے قیام و طعام سمیت انتظامی امور میں کوئی مسئلہ سامنے نہیں آیا، سیکیورٹی سسٹم پر اعتماد میں بھی اضافہ ہوا۔
انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کو بھی سب سے زیادہ کمائی جنوبی ایشیا میں مقابلوں سے حاصل ہوتی ہے، اس لحاظ سے پاکستان کسی میگا ایونٹ کی میزبانی کے لیے موزوں ہے، ہم نے یوتھ، انڈر19 سے لے کر ورلڈکپ تک مختلف ایونٹس کیلیے دلچسپی کا اظہار کیا ہے، کسی میگا ایونٹ میں 30سے 40 تک میچز ہوتے ہیں، ہم مشترکہ میزبانی کے لیے یو اے ای کو بھی ساتھ شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں حکومت کی بھرپور سپورٹ بھی حاصل ہے، آئندہ ایونٹس کے حوالے سے بات چیت کیلیے آئی سی سی کا وفد پاکستان آیا تو اس کی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ امور فہمیدہ مرزا سے بھی ملاقات کرائی تھی، مہمانوں کو یقین دلایا کہ ہمارے پاس میزبانی کیلیے لاجسٹک اور انتظامی سہولیات موجود ہیں۔
احسان مانی نے کہا کہ ماضی میں بگ تھری میگا ایونٹ آپس میں بانٹ لیتے تھے اس بار ایسا نہیںہوگا، پی سی بی کی جانب سے تفصیلی پیشکش اپریل میں جمع کرائی جانا تھی لیکن آئی سی سی نے فی الحال مزید پیش رفت سے روک دیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ کرکٹ کی عالمی باڈی ٹیکس اور کسٹمز میں چھوٹ چاہتی ہے، ان معاملوں میں فیصلوں کی ذمہ دار حکومتیں اس وقت کورونا کے خلاف جنگ کی وجہ سے بے پناہ مصروف ہیں۔
فی الحال ایشیاکپ کے ممکنہ وینیو پربات کرنے کا وقت نہیں،مانی
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ فی الحال ایشیا کپ کے ممکنہ وینیو کے بارے میں بات کرنے کا وقت نہیں، ابھی اتنا کہہ سکتے ہیں کہ مارچ میں ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ نہیں ہو سکی، ستمبر میں کیا صورتحال ہوگی کوئی نہیں جانتا۔
بھارت کی جانب سے ایشیا کپ ملتوی کراکے آئی پی ایل کیلیے ونڈو نکالنے اور کسی نیوٹرل وینیو پر مقابلے کرانے جیسے مطالبات کے سوال پر انھوں نے کہاکہ ابھی یہ تمام مفروضے ہیں،کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال ختم ہونے کے بعد ہی سوچا جا سکے گا کہ ایونٹ کب اور کہاں ہونا ہے، انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ سے حاصل ہونے والی آمدنی سے نیپال اور یو اے ای اے جیسے ایسوسی ایٹ ملکوں کی مدد ہوتی ہے، ایونٹ نہ ہونے پر سوچنا پڑے گا کہ ہم ان کیلیے کیا کر سکتے ہیں۔
صوبائی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے الیکشن ایک سال میں ہوں گے
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک اسٹرکچر کیلیے کافی کام ہوا، مزید بھی کیا جا رہا ہے،ہم ایک سال میں مقامی سطح پر الیکشن کرانا چاہتے ہیں، پالیسی کے مطابق صوبائی ایسوسی ایشنز کو گورننگ بورڈ میں نمائندگی بھی حاصل ہوگی۔
انگلینڈ سے سیریز خالی اسٹیڈیمز میں ہونے کا منصوبہ قابل عمل نہیں لگتا،مانی
احسان مانی نے کہا ہے کہ انگلینڈ سے سیریز خالی اسٹیڈیمز میں ہونے کا منصوبہ فی الحال قابل عمل نہیں لگتا، ٹیمیں جہاز میں بیٹھ کر جائیں گی تو خطرہ وہیں سے شروع ہو جائے گا، کھلاڑی ہوٹلوں میں رہیں اور مقامی ٹرانسپورٹ بھی استعمال کریں گے،لاجسٹک مسائل ہوں گے، بہرحال حالات بہتر ہونے پر اگر انگلش بورڈ کہے کہ آسٹریلیااور ویسٹ انڈیز کے ساتھ آپ بھی کھیلیں، ٹیسٹ اور وائٹ بال کرکٹ بیک وقت ہو تو ایسا ممکن ہے، ہم ای سی بی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور امکانات پر غور جاری ہے، مشکل وقت میں تمام کرکٹ بورڈز کو لچک دکھاتے ہوئے نیک نیتی کے ساتھ ایک دوسرے کو سپورٹ کرنا ہوگا، ہمارے آئر لینڈ اور نیدر لینڈ کے ٹورز بھی خدشات سے دوچار ہیں، میزبان ملک مقابلوں کو دوبارہ شیڈول کریں تو ہماری جانب سے ہر ممکن معاونت ہو گا۔
بورڈ کو جدید مینجمنٹ کی مہارت والے نئے خون کی ضرورت ہے،مانی
احسان مانی نے کہا ہے کہ 4 ستمبر 2018 کو پی سی بی کا چارج سنبھالنے کے پہلے روز ہی کہا تھا کہ سسٹم کو پروفیشنل بنیادوں پر استوار کرنا ہے،مدثر نذر اور ہارون رشید سمیت سابق کرکٹرز کی کرکٹ کیلیے بڑی خدمات ہیں لیکن ہمیں جدید مینجمنٹ کی مہارت رکھنے والے افراد اور نئے خون کی ضرورت ہے، کوچنگ اور ٹریننگ کے طریقہ کار میں جدت لانا ہے، اس مقصد کیلیے اکیڈمیز اور ہائی پرفارمنس کے شعبوں کو یکجا کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
شرجیل کی پرفارمنس وفٹنس پر بات کرنا سلیکٹرزاور کو چز کا کام ہے، چیئرمین
احسان مانی نے کہا ہے کہ میں شرجیل خان سمیت کسی ایک پلیئر کی بات نہیں کروں گا، اتنا ضرور کہتا ہوں کہ اگر کسی کو سزا ہوتی ہے تو وہ اس دوران کھیل نہیں سکتا، واپسی کیلیے بحالی کے عمل میں حصہ لینا پڑتا ہے،اس کاایک فائدہ یہ ہے کہ سزا یافتہ کرکٹر نوجوان کھلاڑیوں کو لیکچرز دیتا ہے کہ کرپشن نے کس طرح اس کا کیریئر تباہ کیا، دوسروں کو سبق حاصل ہوتا ہے، شرجیل خان کی پرفارمنس اور فٹنس پر بات کرنا سلیکٹرز اور کو چز کا کام ہے، میرا دائرہ کار نہیں۔