مکی آرتھر نے پاکستان ٹیم کی کوچنگ کو آگ سے کھیلنے کے مترادف قرار دے دیا۔
پاکستانی ہیڈ کوچ نے ایک خلیجی اخبار سے بات چیت کے دوران کہاکہ پاکستان اور بھارت میں کوچنگ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے، مجھے تنقید سے کوئی مسئلہ نہیں، یہ کھیل کا حصہ ہے، پاکستان ٹیم کے ساتھ تیسرا سال ہے اور میں اپنی ذمہ داری سے بدستور لطف اندوز ہورہا ہوں، انھوں نے کہا کہ میں پاکستان آنے کے حوالے سے تذبذب کا شکار نہیں تھا بلکہ میں نے یہ ذمہ داری چیلنج سمجھ کر قبول کی، میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ اگر آپ نے جنوبی ایشیائی ٹیم کی کوچنگ نہیں کی تو سی وی ادھوری ہے۔
ورلڈ کپ کے حوالے سے مکی آرتھر نے کہاکہ 1، 2 پوزیشنز میں ردوبدل ہوسکتا ہے، ہم اسی برانڈ کی کرکٹ کھیل رہے ہیں جوکھیلنا چاہتے ہیں، نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز سے ہی ہم میگا ایونٹ کی تیاریوں کا جائزہ لینا شروع کرچکے ہیں۔
مکی آرتھر نے کہاکہ میرے لیے سب سے بڑا چیلنج ڈریسنگ روم میں شفافیت لانا تھا، جب بھی ہم ایک ٹیم کی طرح کھیلے فتح حاصل کی، ماحول کافی دوستانہ اور ہر کوئی دوسرے کی کامیابی سے خوش ہوتا ہے، مگر یہ بھی ہے کہ ہر وقت ڈریسنگ روم میں سکون نہیں ہوتا بلکہ کبھی کبھی صورتحال کو سنبھالنا کافی مشکل بھی ہوجاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں اور چیف سلیکٹر انضمام الحق اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کھلاڑیوں کو اپنی پوزیشن کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہوں، کسی کو ٹیم سے باہر ہونے کا پیغام دینا آسان نہیں مگر ایسا کرنا ضروری ہوتا ہے۔
مکی آرتھر نے مزید کہاکہ سرفراز احمد کے ساتھ مل کرچلنے سے میرا کام آسان ہوگیا، میں ابھی سے دورئہ جنوبی افریقہ اور ورلڈ کپ کی منصوبہ بندی میں مصروف ہوں،اس وقت جو ٹاسک ہاتھ میں ہے وہ سرفراز دیکھ رہا ہے، ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اپنے خیالات شیئر کرتے رہتے اور اس سے چیزیں آسان ہوجاتی ہیں۔