بولرز کی ناقص کارکردگی کوچ کے ماتھے پر شکنیں لے آئی جب کہ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ تشویش کے کئی پہلو ہیں، بہت بہتری لانے کی ضرورت ہے تاہم مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
بارباڈوس سے ورچوئل پریس کانفرنس میں قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بولنگ میں تشویش کے کئی پہلو ہیں، بولرز نے کئی بڑے اسکور والے اوورز بھی کیے جس کا میچز کے نتائج پر اثر پڑا،اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں،ہم ان کا جائزہ لینے کی کوشش کررہے ہیں، بولنگ میں بہت بہتری لانے کی ضرورت ہے لہٰذا مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
ٹیم کمبی نیشن اور ٹاس جیت کر بولنگ جیسی غلطیوں کے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہم متوازن پلیئنگ الیون بنانے کی کوشش کرتے رہے، پیسرز اور اسپنرز موجود ہوتے تھے،کسی بھی شعبے کو نظر انداز نہیں کرسکتے، میچ کیلیے ہر طرح کے ہتھیار موجود ہونا ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف سیریز سے قبل ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اسکواڈ فائنل کرنے کی بات کہی تھی،ہم اس کے بہت قریب ہیں، 8یا 9کھلاڑی اور ان کے متبادل طے ہیں، نتائج ہمارے حق میں نہیں رہے تاہم میگا ایونٹ کیلیے ممکنہ کمبی نیشن کا اندازہ ہوچکا، مسائل اب بھی ہیں۔
مصباح نے کہا کہ گذشتہ سیریز میں ٹاپ آرڈر بہتر رہی، مڈل آرڈر پرفارم نہیں کررہی،انگلینڈ کیخلاف سیریز سے قبل گرین شرٹس بہتر نتائج دے رہے تھے، محمد حفیظ گذشتہ سال کی کارکردگی نہیں دہرا پائے، مڈل آرڈر بھی اپنا کردار ادا کرنے لگے تو ٹیم کیلیے بہتر اور دباؤ کم ہوگا،یوں ان کے بعد آنے والے لوئر آرڈر بیٹسمین شاداب خان، عماد وسیم، محمد نواز اور حسن علی بھی اچھی کارکردگی دکھا پائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ کوئی بھی ٹیم ہو، اچھی کرکٹ نہیں کھیلے تو پہلے یا بعد میں بیٹنگ سے زیادہ فرق نہیں پڑتا، بہرحال انگلینڈ میں جو بھی ہوااس کو بھلا کر اب اعتماد کی بحالی کاسفر شروع کرنا ہوگا،ورلڈکپ کے پیش نظر بھی ویسٹ انڈیز میں ٹیم کا فتوحات کے ٹریک پر آنا ضروری ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ اعظم خان نمبر 6پر کھیلنے کیلیے آتے رہے،ایک اننگز میں زیادہ گیندیں کھیلنے کو نہیں ملیں، دوسری میں جلد آؤٹ ہوگئے، اس نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے ہر اوور میں 15کے قریب رنز بنانے کا چیلنج ہوتا ہے،ابھی ان کے کیریئر کے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتے،مزید آزمانے سے حقیقی صلاحیتوں کا اندازہ ہوگا۔ ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز نوجوان بیٹسمین کیلیے ایک بڑا موقع ہے، اس میں بہتر اندازہ ہوگا کہ وہ ٹیم کے کتنا کام آسکتے ہیں۔
ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں دنیا بھر میں کھیل متاثر ہورہے ہیں، حالات مشکل ضرور ہیں، بائیوببل اور سفر کی وجہ سے کھلاڑی نفسیاتی دباؤ کا شکار بھی ہوتے ہیں، مگر ابھی وائرس کے ساتھ ہی چلنا ہے،پاکستان اور ویسٹ انڈیز سمیت تمام ملکوں کے بورڈز میچز کا محفوظ انعقاد ممکن بنانے کیلیے کوشاں ہیں۔