سابق کرکٹر مدثر نذر کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کی ٹیسٹ بیٹنگ وائٹ بال جیسی نہیں رہی،شان مسعود کومشکل ٹور میں کپتان بنادیا گیا۔
مدثر نذر نے محمد حفیظ کو ایک ساتھ کئی ذمہ داریاں سونپنے کی بھی مخالفت کردی،ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا ٹیم کو نقصان ہی ہوگا۔
پاکستان میں کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں مدثر نذر نے کہا کہ محمد حفیظ ٹیم ڈائریکٹر بھی ہیں، ہیڈ کوچ کا کام بھی انھوں نے ہی سنبھالا ہوا ہے، یہ درست نہیں ہے، ماضی میں مصباح الحق کو دہری ذمہ داریاں دینے کا تجربہ ناکام ہوچکاہے، ان کو خود بھی یہ سب قبول نہیں کرنا چاہیے تھا، اگر وہ کسی ایک ہی شعبے میں کام کرتے تو شاید بہتر نتائج دے پاتے، اسی طرح محمد حفیظ کی متعدد ذمہ داریوں کا بھی نقصان ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ وہاب ریاض بطور چیف سلیکٹر بالکل نئے ہیں،ان کی سلیکشن کے معیار کا سیریز میں اندازہ ہوجائے گا،آسٹریلیا میں 17افراد پر مشتمل معاون عملہ گیا ہے، نجانے کون اس طرح کے فیصلے کررہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بابر اعظم کی ٹیسٹ میں کارکردگی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی جیسی نہیں ہے، پرتھ میں ان کو گیندیں بھی اچھی پڑگئیں۔
مدثر نذر نے کہا کہ کسی کو اس بنیاد پر کپتان نہیں بنانا چاہیے کہ اسے انگریزی اچھی آتی ہے، شان مسعود اچھے کرکٹر ہیں،اگر وہ ٹیم کے مستقل رکن ہوتے تو ٹھیک تھا، اب ایک مشکل ٹور میں انہیں کپتان بنادیا حالانکہ محمد رضوان کو نائب کپتان بنایا تھا تو قیادت بھی سونپ دیتے، لیک آڈیوز سے تو ظاہر ہوا کہ ان کو کپتان نہیں بنایا جاسکتا تھا۔
فہیم اشرف بیٹر ہیں یا بولر یا آل رائونڈر ہیں، سمجھ نہیں پایا۔
مدثر نذر نے کہا کہ آل رائونڈر پاکستان کا مسئلہ رہا ہے، مجھے تو سمجھ نہیں آتا کہ فہیم اشرف بطور بیٹنگ یا بولنگ آل رائونڈر کھیلتے ہیں،آسٹریلوی ٹیم میں 5لیفٹ ہینڈرز کی موجودگی میں کسی آف اسپنر کو کیوں نہیں کھلایا؟ سلمان علی آغا پارٹ ٹائم بولر ہیں، دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کو 2ریگولر اسپنرز کو کھلانا چاہیے، ہوسکتا ہے کہ میزبان بورڈ سڈنی کی پچ تھوڑی فاسٹ بنا دے۔
انجری سے واپسی کے بعد شاہین شاہ آفریدی کی اسپیڈ کم ہوگئی۔
مدثر نذر نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی نے ورلڈکپ 2023 میں اگرچہ بعد میں وکٹیں لیں مگر انجری سے واپسی کے بعد ان کی اسپیڈ کم ہوئی ہے، وکٹیں کم ملیں گی تو اعتماد میں بھی کمی آتی ہے، بولنگ کرتے ہوئے نئی گیند یا تو بہت فل ہورہی تھی یا پیچھے گررہی تھی،آتے ہی اچھی لینتھ پر بال کرتے ہوئے اسے برقرار رکھنا بھی اہم ہوتا ہے، شاہین کو پرتھ ٹیسٹ میں ابتدا میں ہی چوکے چھکے بھی لگ گئے، لنچ کے بعد انھوں نے اسٹارٹ چھوٹا کیا، اسپیڈ بھی کم ہوکر 132پر آگئی تھی، اس طرح کی بولنگ پر پٹائی تو ہونا تھی، انھوں نے رفتار کم کرکے بھی لائن ولینتھ بہتر کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوئے۔
سابق اسٹار نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی کا یہ مسئلہ کافی دنوں سے چل رہا ہے، اس کا حل یہ ہے کہ ساتھ بولنگ کرنے والے دیگر 2پیسرز 140سے زیادہ کی اسپیڈ سے گیندیں کرتے ہوں ورنہ ان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ عامر جمال تیز بولنگ کرتے ہیں، خرم شہزاد نے بولنگ بْری نہیں کی مگر دوسرے روز 120کی رفتار سے گیندیں کررہے تھے، وہ تھکے ہوئے نظر آئے،ان کی فٹنس ٹیسٹ کرکٹ کے معیار کی نہیں، ان کو ایسی کنڈیشنز چاہئیں کہ پچ پر تھوڑی گھاس ہو۔
کوئی سینئر غیر معمولی پرفارم کرے تو کیویز کیخلاف اچھے نتائج آسکتے ہیں۔
مدثر نذر نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم مضبوط ہے، مڈل آرڈر بیٹرز بڑے اسکور کرتے ہیں،ورلڈکپ کے بعد آسٹریلیا میں بھی پاکستان کی بولنگ خوب پٹائی برداشت کر چکی ہے، کوئی سینئر غیرمعمولی کارکردگی سے ٹیم کو اٹھا دے توکیویز کیخلاف سیریز میں بھی اچھے نتائج سامنے آسکتے ہیں، البتہ اگر ایسی ہی کارکردگی کا سلسلہ جاری رہا تو نیوزی لینڈ میں بھی مورال کافی نیچے ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان سے بہتر کارکردگی کی امید ہے،ایونٹ سے قبل اعتماد کی بحالی کے لیے وقت موجود ہے، امریکا اور ویسٹ انڈیز کی کنڈیشنز بھی آسٹریلیا سے مختلف ہوں گی، وہاں پاکستانی ٹیم بہتر پرفارم کرسکتی ہے۔