سابق ٹیسٹ لیگ اسپنر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ نعمان علی نے عمدہ کارکردگی سے یاسر شاہ پر دباؤ کم کردیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مشتاق احمد نے کہا کہ یاسر شاہ کو دوسرے اینڈ سے مدد نہیں ملتی تھی کیونکہ بدقسمتی سے فاسٹ بولرز وکٹیں نہیں حاصل کرپارہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ چیف سلیکٹر محمد وسیم کو کریڈٹ دینا چاہیے کہ انھوں نے نعمان علی کو منتخب کیا، جنھوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یاسر شاہ پر دباؤکم کردیا،میں اور ثقلین مشتاق اسی طرح ایک دوسرے کو سپورٹ فراہم کرتے تھے،میں وکٹیں لیتا تو ساتھی اسپنر دباؤ قائم رکھتے تھے، یاسر اور نعمان کی جوڑی نے بھی کراچی ٹیسٹ میں وکٹیں حاصل کیں،نعمان علی کو ایک پختہ کار بولر کے طور پر ایکشن میں دیکھنا خوش آئند ہے،اسپنر کی صلاحیتیں نکھارنے کیلیے کام کرنے والے ریجنل کوچز اور دیگر افراد کی خدمات کو سراہنا چاہیے۔
مشتاق احمد نے کہا کہ یاسر شاہ کو اب بھی اپنی گگلی بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اس سے ان کی لیگ بریک اور فلپرز بھی مزید موثر ہوجائیں گی۔ مشتاق احمد نے کہا کہ کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کی فتح ٹیم اور مینجمنٹ کیلیے انتہائی اہمیت کی حامل تھی، اس سے سب کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، فواد عالم نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہترین اننگز کھیلی، میں نے بہت کم کرکٹرز کو اس طرح کے مشکل حالات میں ایسی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے دیکھا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بابر اعظم کا پوری دیانتداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھلاڑی کے پاس جاکر ان کی غلطیوں سے آگاہ کرنا خوش آئند ہے، ٹیم کو جس برانڈ کی کرکٹ کھیلنا ہے اس کے بارے میں آگاہ کرنے کیلیے پلیئرز کے ساتھ اس انداز میں بات کرنا ضروری ہے،سابق کپتان مصباح الحق،یونس خان اور وقار یونس بھی ایک صفحے پر رہتے ہوئے رہنمائی کریں تو بابر اعظم کپتانی کے گْر بہت تیزی سے سیکھ سکتے ہیں۔
مشتاق کواسپن بولنگ میں پاکستان کا مستقبل محفوظ نظر آنے لگا
مشتاق احمد کو اسپن بولنگ میں پاکستان کا مستقبل محفوظ نظر آنے لگا، سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ وائٹ بال کرکٹ میں عثمان قادر کی بولنگ میں نکھار آیا ہے،ڈومیسٹک میچز میں بھی انھوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، محمد زاہد 4 روزہ مقابلوں میں بھی وکٹیں لے رہے ہیں،ساجد خان ایک اچھا آف اسپنر اور اس کی گیندوں میں جان نظر آتی ہے۔
ہمیں شاداب خان اور یاسر شاہ سمیت ایسے اسپنرز میسر ہیں جن کی صلاحیتوں پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے،انڈر19سطح پر بھی 2یا3باصلاحیت سلوبولرز نے مجھے متاثر کیا،صرف سلیکٹرز کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کس فارمیٹ کیلیے کون سا اسپنر موزوں ہے اور اگر کسی کی انجری ہو تو اس کا متبادل کون ہوگا۔