پاکستان اور زمبابوے کے مابین ٹیسٹ سیریزکا آغاز جمعرات سے ہوگا، دونوں ٹیمیں ہرارے اسپورٹس کلب میں آمنے سامنے ہوں گی۔
بابراعظم کی قیادت میں میدان میں اترنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم نے آخری مرتبہ ٹیسٹ سیریزجنوبی افریقا کے خلاف جنوری/فروری میں کھیلی تھی، جہاں پاکستان نے پہلا ٹیسٹ میچ 7 وکٹوں اور دوسرا 95 رنز سے جیتا تھا۔ اس دوران پاکستان نے وائیٹ بال کرکٹ کی چار دو طرفہ سیریز کھیلیں، جس میں تین ٹی ٹونٹی اور ایک ون ڈے فارمیٹ کی سیریز شامل تھیں، یہ چاروں سیریزپاکستان نے جیتیں۔
جنوبی افریقا کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریزمیں سنچریاں اسکور کرنے والے پاکستان کے دو بیٹسمین، فواد عالم اورمحمد رضوان، 29 اپریل سے شروع ہونے والی سیریزمیں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان رواں سال بہترین بیٹنگ فارم میں ہیں۔ وہ اب تک اس سال وائیٹ بال کرکٹ میں سب سے زیادہ رنزبنانے والے بلے باز ہیں۔
دوسری طرف حال ہی میں عالمی ون ڈے پلئیرزرینکنگ میں دنیا کے پہلے اور ٹی ٹونٹی رینکنگ میں دوسرے بہترین بیٹسمین بننے والے بابراعظم بھی سیریز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ٹیسٹ کرکٹ کے پانچ بہترین بلے بازوں میں شامل ہونے کی کوشش کریں گے۔
اس سیریزمیں پاکستان کے چوتھے نمایاں بیٹسمین اظہر علی ہوں گے، جواب تک اپنے ٹیسٹ کیریئر میں زمبابوے اور جنوبی افریقا کے علاوہ ہرٹیم کے خلاف سنچری اسکور کرچکے ہیں. 85 ٹیسٹ میچزمیں 6417 رنز بنانے والے اظہر علی کے پاس زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں سنچری بنانے کا یہ بہترین موقع ہے۔
باؤلنگ کے شعبے میں، شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی بھی میزبان ٹیم کے خلاف نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے. حسن علی نے جنوبی افریقا کے خلاف آخری ٹیسٹ میچ میں 114 رنز کے عوض 10 وکٹیں حاصل کی تھیں، اس کامیابی کی بدولت انہیں پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا تھا. وہ اس وقت ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی رینکنگ میں 35ویں اور شاہین شاہ آفریدی 33ویں نمبر پر ہیں. جنوبی افریقا کو ہوم ٹیسٹ سیریز میں 0-2 سے شکست دینے والی پاکستان کرکٹ ٹیم فی الحال آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پانچویں پوزیشن پر موجود ہے. پاکستان کے ریٹنگ پوائنٹس کی تعداد 90 ہے. پوائنٹس ٹیبل پر بھارت (120) کا پہلا، نیوزی لینڈ (118) کا دوسرا، آسٹریلیا (113) اور انگلینڈ (106) کا چوتھا نمبر ہے. اگر پاکستان زمبابوے کے خلاف دونوں ٹیسٹ میچز جیت جاتا یے تو اسے صرف ایک ریٹنگ پوائنٹ ملے گا تاہم وہ 91 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہی موجود رہے گا. اگر پاکستان سیریز میں 0-1 سے کامیابی حاصل کرتا ہے تو اس کا ایک پوائنٹ کم ہوجائے گا اور وہ 89 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقا کے برابر آجائے گا تاہم اس صورت میں وہ ایک درجہ تنزلی کے ساتھ چھٹی پوزیشن پر پہنچ جائے گا. سیریز 1-1 سے برابر ہونے کی صورت میں پاکستان کے پانچ ریٹنگ پوائنٹس کم ہوجائیں گے۔
زمبابوے کی ٹیم فی الحال آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں 29 ریٹنگ پوائنٹس کے ساتھ 10ویں نمبر پر موجود ہے. دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 8 ٹیسٹ سیریز کھیلی جا چکی ہیں. زمبابوے نے صرف ایک مرتبہ پاکستان کو، 1998 میں، کسی ٹیسٹ سیریز میں شکست دی تھی. یہ واحد موقع تھا جب ارباب نیاز اسٹیڈیم پشاور میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں نو وکٹوں سے فتح حاصل کرنے والی زمبابوے کرکٹ ٹیم نے پاکستان کو تین میچوں کی سیریز میں 0-1 سے شکست دی تھی۔
اس دوران دونوں ٹیموں کے مابین کھیلے گئے 18 ٹیسٹ میچزمیں سے پاکستان نے 10 اورزمبابوے نے تین جیتے ہیں جبکہ چار ٹیسٹ میچز ڈرا اور ایک نامکمل ختم ہوا. آخری مرتبہ پاکستان اور زمبابوے کی ٹیمیں 2013 میں زمبابوے میں ہی مدمقابل آئی تھیں. دونوں ٹیموں کے مابین یہ سیریز 1-1 سے برابر رہی تھی. دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سیریز میں پاکستان کی قیادت کرنے والے مصباح الحق اب قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور سینئر کھلاڑی یونس خان اب قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ ہیں. سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ناقابل شکست ڈبل سنچری بنانے والے یونس خان نے اس سیریز میں 319 رنز بنائے تھے. مصباح الحق نے 72 سے زائد کی اوسط سے سیریز میں 217 رنز بنائے تھے۔