پاکستان مشکل کیریبیئن کنڈیشنز میں فتح کے نسخوں کی تلاش کرنے لگا جب کہ ٹیم مینجمنٹ مڈل آرڈر کے استحکام کیلیے فکر مند ہے۔
انگلینڈ میں منعقدہ محدود اوورزکے6میچز میں سے صرف ایک ٹی 20میں کامیابی حاصل کرنے والی پاکستان ٹیم ویسٹ انڈیز میں اعتماد بحال کرنے کی کوشش کرے گی،پہلا ٹی ٹوئنٹی بدھ کو کھیلا جائے گا۔
کیریبیئنز کیخلاف ماضی کا ریکارڈ گرین شرٹس کیلیے حوصلہ افزا ہے مگر دورہ جنوبی افریقہ سے اب تک مڈل آرڈرکی کمر سیدھی نہیں ہوسکی،انگلینڈ کیخلاف سیریز میں تبدیلیاں بھی راس نہیں آئیں، ویسٹ انڈیز کی سازگار کنڈیشنز میں بہتر کارکردگی کی توقعات لیے گرین شرٹس نے برج ٹاؤن میں مشقوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
گزشتہ روز بارش کی مداخلت کے سبب کھلاڑیوں کو ڈیڑھ گھنٹے تک بیٹنگ اور بولنگ پریکٹس کا موقع مل گیا،اس دوران سب کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے کوشاں رہے،بیٹسمینوں نے خاص طور پر سلو بولنگ کا سامنا کرتے ہوئے جارحانہ اسٹروکس کھیلنے کی مشق جاری رکھی، پیسرز بھی اپنی لائن و لینتھ بہتر بنانے کیلیے سرگرم رہے۔
دوسری جانب مینجمنٹ مڈل آرڈرسمیت ٹیم کے مسائل کا حل تلاش کرنے کیلیے فکر مند ہے،ممکنہ پلیئنگ الیون پر غور بھی کیا جانے لگامگر پہلے میچ کیلیے زیادہ تبدیلیوں کا امکان نہیں۔
ذرائع کے مطابق کیریبیئنز کو اسپن کے جال میں الجھانے کیلیے شاداب خان،عثمان قادراورعماد وسیم کو ٹیم میں برقرار رکھا جائے گا،انگلینڈ کیخلاف آخری میچ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محمد حفیظ کا آپشن بھی موجود ہوگا۔
یاد رہے کہ 14باہمی ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان نے 11فتوحات حاصل کیں،صرف 3میں شکست کا سامنا کرنا پڑا،گذشتہ سیریز اپریل 2018میں کراچی میں ہوئی جس میں گرین شرٹس نے 3-0 سے کلین سوئپ کیا تھا،پاکستان کا ویسٹ انڈیز میں ریکارڈ بھی اچھا ہے،ابھی تک 7میچز میں 5میں فتح پائی،2میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،کیریبیئن جزائر میں گرین شرٹس کا زیادہ سے زیادہ اسکور 158اور کم سے کم 132رہا ہے۔
مارچ، اپریل 2017میں کھیلی جانے والی سیریز میں پاکستان ٹیم3-1سے سرخرو ہوئی تھی،گرین شرٹس نے ابتدائی دونوں میچز جیتے،تیسرے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا،چوتھے میں کامیابی حاصل کی،تمام میچز لو اسکورنگ ثابت ہوئے، دونوں میں سے کوئی ٹیم بھی کسی میچ میں 150کا ہندسہ عبور نہیں کرپائی۔
سیریز کے ہیرو شاداب خان نے ڈیبیو یادگار بناتے ہوئے 10شکار کیے، کسی بھی ٹیم کا کوئی بولر5سے زیادہ وکٹیں حاصل نہیں کرپایا، لیگ اسپنر کا حسن علی اور وہاب ریاض نے اچھا ساتھ دیتے ہوئے پیس کا شعبہ سنبھالا تھا،انجری سے نجات پاکر کم بیک کے بعد حسن علی کی بولنگ کے ساتھ بیٹنگ میں بھی نکھار آیا ہے، وہ ایک مستند آل راؤنڈر کے طور پر ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے کیلیے پْرعزم ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف لوئر آرڈر میں چند اچھی اننگز کھیلنے والے پیسر کا کہنا ہے کہ نیٹ پریکٹس میں اپنی بولنگ کے ساتھ بیٹنگ پر خصوصی توجہ دے رہا ہوں، وسیم اکرم، عبدالرزاق اور اظہر محمود جیسا آل راؤنڈر بننا چاہتا ہوں، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے اختتامی اوورز میں بیٹنگ کا موقع ملتا ہے، اس کیلیے پاور ہٹنگ کی خصوصی مشق کرتا ہوں، کوشش ہوتی ہے کہ یارکرز، باؤنسرز اور سلو بالز کو باؤنڈری لائن کے باہر پھینکنے کی اچھی پریکٹس ملے۔
پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں حسن علی نے مزیدکہاکہ وائٹ بال کرکٹ میں بولنگ کرتے ہوئے ویری ایشنز کا استعمال بہت اہمیت اختیار کرچکا ہے،میں ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز میں بیٹ اور بال دونوں سے بہتر کارکردگی کیلیے پْرامید ہوں، اگر ایک اچھی گیند یا شاٹ سے ٹیم کو فائدہ ہوسکتا ہے تو میرے لیے یہی بڑی کامیابی ہے،کیریبیئن ٹور میں بہترین بولنگ اور پاور ہٹنگ کی کوشش کروں گا۔