چیئرمین پی سی بی کی تبدیلی سے پی ایس ایل فرنچائززکو فنانشل ماڈل کی فکر پڑ گئی جب کہ احسان مانی نے معاملہ تقریباً حل کر دیا تھا۔
پی ایس ایل فرنچائزز کا ابتدا سے ہی یہ موقف رہاکہ موجودہ فنانشل ماڈل سے انھیں مسلسل مالی خسارہ ہو رہا ہے اس میں تبدیلی کی جائے، بورڈ حکام ان کی بات کو ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکالتے رہے جس پر تنگ آ کر سب نے مل کر عدالت میں کیس کر دیا۔
اس پر پی سی بی نے مسئلے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی،کیس واپس لینے کے بعد دونوں فریقین نے نئے فنانشل ماڈل پر کام کیا، کئی تجاویز سامنے آئیں مگر اتفاق نہ ہو سکا۔
آخرکار ایک ماڈل کو پسند کیا گیا،اس کے مطابق فیس کیلیے 31 دسمبر 2020کا ڈالر ریٹ آئندہ 14برس کیلیے فکسڈ کرنے، اخراجات نکال کرسینٹرل انکم پول میں 7 ارب روپے جمع ہونے یا پی ایس ایل 20 میں سے جو بھی پہلے ہو فیس لینے کا طریقہ کار برقرار رکھنے، اس دوران تمام معاہدوں میں سے92.5 فیصد حصہ فرنچائزز اور باقی7.5 بورڈ کو دینے کا ذکر ہے، اس کے بعد آئندہ 30 برس تک فیس نہیں لی جائے گی مگر تمام معاہدوں میں سے70 فیصد حصہ پی سی بی اور باقی 30 فیصد فرنچائزز کا ہوگا۔
اس وقت مسئلہ یہ سامنے آیا کہ حکومت کی تبدیلی پر پی سی بی حکام کو نیب یا ایف آئی اے کی تفتیش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،سابق چیئرمین احسان مانی نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں اس ریلیف کی صورت میں ممکنہ مسائل کا تذکرہ کیا۔
سرپرست اعلیٰ نے ’’جوڈیشل ریویو‘‘ کی تجویز دی جس پر پی سی بی نے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کی خدمات حاصل کر لیں،اس سے قبل ایک بزنس مینجمنٹ کنسلٹنٹ کمپنی ای وائی فورڈ رہوڈز نے تمام فرنچائزز سے اکاؤنٹس کی تفصیلات لی تھیں جوریٹائرڈ جج کو دی گئیں،انھیں 3 ہفتے کا وقت دیا گیا تھا جو کافی پہلے مکمل ہو گئے مگر پی سی بی نے تاحال چپ سادھی ہوئی ہے، فرنچائز کو رابطے پر بتایا گیا کہ ریٹائرڈ جج کی رپورٹ نہیں ملی۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق رپورٹ مل چکی مگر نئے چیئرمین کی آمد پر ہی اس پر مزید بات ہو گی، فرنچائزز کو اس بات کی فکر لاحق ہے کہ رمیز راجہ کی سوچ اس حوالے سے نجانے کیا ہو، گذشتہ دنوں مالکان کی میٹنگ میں بھی اس پر تبادلہ خیال کیا گیا، سی ای او وسیم خان سے انھوں نے جب بات کی تو وہ ان کے مسائل حل کرنے کا یقین دلاتے نظر آئے تھے۔
ایک فرنچائز آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ گیند اب رمیز راجہ کے کورٹ میں ہے، ہمیں کتنا نقصان ہو چکا یہ سب جانتے ہیں، فنانشل ماڈل میں تبدیلی ناگزیر ہے، امید ہے نئے چیئرمین عہدہ سنبھالنے کے بعد پی ایس ایل کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ اگر فنانشل ماڈل کے حوالے سے ڈیڈ لاک آگیا تو فرنچائزز کی جانب سے ایک بار پھر عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔